رسائی کے لنکس

پاکستان میں کرونا سے مزید 44 اموات، مثبت کیسز کی شرح کم ہونے لگی

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 56 ہزار 260 ٹیسٹ کیے گئے جن کے مثبت آنے کی شرح 5.36 فی صد رہی۔ 24 گھنٹوں میں ہونے والی 44 اموات کے بعد وبا سے ہونے والی مجموعی ہلاکتیں 29 ہزار 731 ہو گئی ہیں۔

17:16 6.6.2020

وفاق نے سندھ حکومت کی کوششوں کو سبوتاژ کیا: بلاول بھٹو

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ کرونا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سندھ حکومت کی کوششوں کو وفاقی حکومت نے سبوتاژ کیا۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی کوشش تھی کہ وائرس کو بڑے شہروں میں پھیلنے سے روکا جائے، لیکن وفاقی حکومت نے ہماری کوششوں کی راہ میں رکاوٹ ڈالی۔

اُنہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت نے خود کام نہیں کرنا تھا تو ہمیں تو کام کرنے دیتے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ اب ہمارے وزیر اعظم کہتے ہیں کہ کرونا وائرس پھیل چکا ہے اور اب ہمیں اس کے ساتھ جینا پڑے گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آپ بے شک ہماری بات نہ سنیں لیکن جو فرنٹ لائن پر بیماری کے مقاملہ کر رہے ہیں اُن ڈاکٹرز کی بات تو سنیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہماری اموات کی شرح بھارت اور چین سے زیادہ ہے، لہذٰا کسی کو اس بات کی ذمہ داری قبول کرنا ہو گی۔

04:09 7.6.2020

بنگلہ دیش میں قائم روہنگیا کیمپوں میں کرونا وائرس پھیلنے کے خطرات

بنگلہ دیش میں قائم روہنگیا پناہ گزینوں کا کیمپ
بنگلہ دیش میں قائم روہنگیا پناہ گزینوں کا کیمپ

بنگلہ دیش میں کام کرنے والی امدادی تنظیموں کا خیال ہے کہ جنوبی بنگلہ دیش میں قائم روہنگیا کیمپوں میں اگلے چند ہفتوں میں کرونا وائرس کی وبا مزید پھیل گئی تو موجود سٹاف اور طبی ساز و سامان کی شدید قلت پیدا ہو جائے گی۔

جنوبی بنگلہ دیش میں ہزاروں روہنگیا کیمپوں میں زندگی گذار رہے ہیں۔ وہاں پر بہت سی عالمی امدادی تنظیمیں کام کر رہی ہیں، جن میں طبی ٹیمیں بھی شامل ہیں۔

ان کا خیال ہے کہ آئندہ چند ہفتوں کے اندر ان کیمپوں میں کرونا وائرس کا شدید حملہ متوقع ہے اور ایسی صورت میں نہ صرف کام کرنے والا سٹاف کم پڑ جائے گا بلکہ امدادی اور طبی سامان کی قلت ہو گی اور راشننگ کرنا پڑ سکتی ہے۔ یعنی مریضوں میں سے ایسے مریضوں کا انتخاب کرنا پڑے گا جن کو علاج کی اشد ضرورت ہے۔

اس وقت کاکس بازار میں تیس لاکھ سے زیادہ لوگ مقیم ہیں، جن میں سے تقریباً آٹھ لاکھ ساٹھ ہزار روہنگیا انتہائی نامسائد حالات میں مہاجر کیمپوں میں زندگی گذار رہے ہیں۔ ان میں سے اکثریت ان افراد کی ہے جو میانمار سے حکومت کے مظالم سے تنگ آکر ترک مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، ابھی تک ان کیمپوں میں انیس کیسیز رپورٹ ہوئے ہیں۔ مگر طبی ماہرین کا اندازہ ہے کہ جلد ہی یہ وبا شدت اختیار کرے گی۔ عالمی تنظیم، 'سیو دی چلڈرن' کے اعلیٰ عہدے دار نے کہا ہے کہ ان کیمپوں کے حالات کرونا وائرس کے پھیلنے کے لیے بے حد سازگار ہیں۔ جن حالات اور ماحول میں وہ رہ رہے ہیں وہ ہر اعتبار سے ناقص اور خراب ہیں۔ یہاں کسی قسم کی احتیاط ممکن نہیں ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق، کاکسس بازار میں اٹھارہ وینٹی لیٹرز ہیں اور یہ کیمپوں سے خاصے فاصلے پر واقع ہیں۔ حالیہ مہینوں میں امدادی گروپوں نے کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے علاج کی کچھ سہولتیں تیار کی ہیں۔ ان کا پروگرام ہے کہ جولائی تک سات مزید طبی مراکز قائم کر لیے جائیں گے۔

موجودہ طبی سہولتوں کو سامنے رکھتے ہوئے، کاکسس بازار میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹر کائی وان ہار بو کہتے ہیں کہ اس وقت جو سہولتیں میسر ہیں، وہ کافی نہیں اور ہمیں اس کے بارے خاصی تشویش ہے۔

ایک اور عالمی تنظیم، 'ڈاکٹرز ودہاآوٹ بارڈرز' کے پال بروکمین کا کہنا ہے کہ ایسی صورت حال میں ڈاکٹروں کو مریضوں میں سے چند کا انتخاب کرنا ہوگا، کیوں کہ سب کا علاج ممکن نہیں ہو سکے گا۔ یہ تنظیم مزید تین سو ہیلتھ ورکرز کو ملازم رکھ رہی ہے۔

بروکمین کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ہمیں خاصی دشواریوں کا سامنا ہے کیوں کہ تربیت یافتہ سٹاف کی بنگلہ دیش میں قلت ہے۔ بیرون ملک سے طبی ماہرین کو بلانا بھی دشوار ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہیلتھ سٹاف کے لیے حفاظتی لباس بھی نہیں ہے اور اسے جلد بنگلہ دیش لانا بھی ممکن نہیں۔

ان کیمپوں میں کام کرنے والی امدادی تنظیمیں اپنے طور سے کوشش کر رہی ہیں کہ کیمپوں میں صاف پانی، صابن اور سینیٹائزر فراہم کیا جائے۔ مگر کیمپوں میں مہاجرین مشرکہ ٹوائیلٹ استعمال کرتے ہیں، جہاں اس طرح کی احتیاط ممکن نہیں ہے۔ اسی طرح پانی کے حصول کے لیے ایک ہینڈ پمپ کو بہت سے لوگ استعمال کرتے ہیں اور یہاں بھی وائرس ایک دوسرے کو آسانی سے منتقل ہو سکتا ہے۔

امدادی ادارے ان کیمپوں میں مقیم مہاجروں کو کرونا وائرس کے خطرات سے آگاہ کرنے کے کئی پروگرام چلا رہے ہیں، تاکہ انہیں اس مرض میں مبتلا ہونے سے بچایا جا سکے۔

مگر ان کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان کیمپوں میں احتیاطی تدابیر پر عمل کرانا بہت مشکل ہے، کیوں کہ یہاں بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے۔ تنظیم، 'سیو دی چلڈرن' کے اہل کار کا کہنا ہے کہ عالمگیر وبا کے ہوتے ہوئے مہاجر کیمپ اس دنیا میں آخری جگہ ہوگی جہاں کوئی جانا پسند کرے گا۔

11:15 7.6.2020

پاکستان میں اموات دو ہزار سے متجاوز

پاکستان میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد دو ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

وبا سے متعلق سرکاری اعداد و شمار کی ویب سائٹ 'کوئڈ' کے مطابق پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 67 مزید اموات ہوئی ہیں جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 2002 ہو گئی ہے۔

خیال رہے کہ سرکاری طور پر ملک میں پہلی ہلاکت کی تصدیق 17 مارچ کو کی گئی تھی۔

کرونا وائرس سے سب سے زیادہ ہلاکتیں پنجاب میں 683 ہوئی ہیں جب کہ سندھ میں اموات کی تعداد 634، خیبر پختونخوا میں 561، بلوچستان میں 54، اسلام آباد میں 49، گلگت بلتستان میں 13 اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں 8 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔

11:20 7.6.2020

پاکستان میں متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ کے قریب

پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں 4960 افراد کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد ملک میں متاثرہ افراد کی تعداد 98ہزار 943 ہو گئی ہے۔

پنجاب میں وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد 37ہزار ، سندھ میں 36 ہزار، خیبرپختونخوا میں 13ہزار، اسلام آباد میں پانچ ہزار، گلگت بلتستان میں ایک ہزار کے قریب جب کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں 361 افراد میں وبا کی تصدیق کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری کو سامنے آیا تھا۔ جس کے بعد اس میں بتدریج اضافہ ہوتا گیا ہے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG