فلپائن: طلبہ کی اسکولوں میں واپسی کرونا ویکسین سے مشروط
فلپائن کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ جب تک کرونا وائرس کی ویکیسین دستیاب نہیں ہوتی، بچوں کو اسکول جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
فلپائن کے وزیرِ تعلیم لیونور برائنس نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلپائن کے صدر کے احکامات کے مطابق ویکسین کی دستیابی تک بچوں کو اسکولوں میں بالمشافہ تعلیم دیے جانے کا سلسلہ شروع نہیں کیا جائے گا۔
فلپائن کے صدر روڈریگو دوتیرتے نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ اگر طلبہ کا تعلیمی سال ضائع بھی ہو تو بھی انہیں اس وبا سے بچنے کے لیے اسکول نہیں جانا چاہیے۔
فلپائن کے وزیرِ تعلیم نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکیسین کی دستیابی تک ٹی وی یا انٹرنیٹ کے ذریعے تعلیمی سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔
پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار ایک فی صد تک سکڑنے کا خدشہ
عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ آئندہ مالی سال میں پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار ایک فی صد تک سکڑنے کا خدشہ ہے۔
اس سے قبل عالمی بینک نے پیش گوئی کی تھی کہ پاکستان میں معیشت کی ترقی کی شرح تین فی صد رہے گی لیکن حالیہ پیش گوئی کے مطابق اس شرح میں مزید ایک فی صد کمی ظاہر کی گئی ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس سال قومی معیشت میں سکڑاؤ دیکھا گیا اور معاشی ترقی کی حقیقی رفتار محض 2.1 فی صد دیکھی جا رہی ہے۔
پاکستان کی قومی اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش کیے گئے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال معیشت میں 0.38 فی صد کا سکڑاؤ دیکھا جا رہا ہے۔ جس کی بنیادی وجہ سروس سیکٹر میں آنے والا بڑا سکڑاؤ ہے۔
خیبر پختونخواہ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی
خیبرپختونخوا میں کرونا وائرس کیسز میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے ۔ محکمہ صحت کے سوموار کی شام جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ایک ہی دن میں مزید 519 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صوبے میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 14 ہزارسے بڑھ گئی ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے مزید 12 اموات ہوئیں، جس سے مجموعی تعداد587 ہوگئی ہے۔
خیبر پختونخوا میں کرونا وائرس سے متاثرہ 3 ہزار 579 متاثرہ مریض اب تک صحت یاب ہوچکے ہیں۔
پشاور شہر میں کرونا وائرس سے 5 ہزار 99 افراد متاثرہے جب کہ وائرس سے 311 اموات ہو چکی ہیں۔
عراق میں ایک طرف داعش، دوسری جانب کرونا وائرس
عراق میں ایک طرف کرونا وائرس لوگوں کی جانیں لے رہا ہے تو دوسری طرف ملک کے بعض حصوں میں داعش کی سرگرمیاں زور پکڑتی جا رہی ہیں۔ عراقی عوام چاروں طرف سے گھرے ہوئے ہیں۔
حال ہی میں اسلامی عسکریت پسند تنظیم نے عراق کے بعض حصوں میں خونریز کارروائیاں کی ہیں۔ اور بہت سے عراقی سمجھتے ہیں کہ کرونا وائرس کے مقابلے میں داعش زیادہ مہلک ہے۔ خاص طور سے شمالی عراق داعش کی زد میں ہے۔
عراق میں کرونا وائرس کا پہلا کیس فروری میں ہوا تھا۔ عراقی وزارت صحت کے مطابق کرکک، دیالہ، صلاح الدین اور نینوا صوبوں میں اس وائرس کے ہاتھوں 13 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ انہیں علاقوں میں داعش کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 50 تک پہنچ چکی ہے۔
جمعہ کو عراق کی وزارت صحت نے اعلان کیا کہ اس وقت پورے ملک میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد دس ہزار کے قریب ہے۔ دارالحکومت بغداد میں سب سے زیادہ کیسیز ہیں۔ ملک کے اکثر حصوں میں لاک ڈاون ہے۔
ایک طرف کرونا وائرس کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں میں بند ہیں تو دوسری طرف داعش کے حملوں کا خوف لوگوں کی نقل و حرکت کو محدود کیے ہوئے ہے۔ کرکک کے ایک صحافی عزیز شکر کہتے ہیں کہ صرف دوپہر کو لوگ ضرورت کا سامان خریدنے کے لیے باہر نکلتے ہیں۔ باقی رات کو کرفیو لگ جاتا ہے۔