- By ضیاء الرحمن
عالمی ادارہ صحت کی پنجاب میں کرونا کی احتیاطی تدابیر پر عمل نہ ہونے پر تشویش
عالمی ادارہ صحت نے پنجاب حکومت کو خط لکھتے ہوئے صوبے میں کرونا وائرس کے تیزی سے بڑھتے ہوئے مریضوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں کم از کم دو ہفتے کے مکمل لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے۔ صوبے میں کرونا کے روزانہ 50 ہزار ٹیسٹ ہونے چاہیئیں۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرونا کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے بڑھنا خطرے کی بات ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران ہی روزانہ ایک ہزار کیسز رپورٹ ہو رہے تھے۔ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد روزانہ مریضوں کی تعداد چار ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے لکھے گئے مراسلہ پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ خط میں ہدایات کے مطابق کرونا وائرس کے مریضوں کا علاج اور بچاؤ کے لیے ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
ان کے بقول پنجاب میں کرونا وائرس کے تشخیصی ٹیسٹس کی تعداد روزانہ کی بنیاد پر بارہ ہزار تک بڑھا دی گئی ہے۔
یاسمین راشد نے بتایا کہ پنجاب میں کرونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں کو شاید آئندہ چند روز میں بند کر دیا جائے گا۔
یاسمین راشدنے مزید کہا کہ وائرس کے باعث پنجاب میں سب سے متاثر ہونے والا شہر لاہور ہے۔ جہاں 19ہزار 300 افراد وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔
کرونا وائرس میرا سب سے بھیانک خواب ہے، ڈاکٹر فاؤچی
امریکہ میں وبائی امراض کے سب سے بڑے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے کہا ہے کہ کرونا وائرس ان کا سب سے ڈراؤنا خواب ہے اور اس کے پھیلاؤ اور ہلاکت خیزی نے ان کو ششدر کردیا ہے۔
انھوں نے ان خیالات کا اظہار بایوٹیکنالوجی کمپنیوں کے اعلیٰ افسروں کی کانفرنس کے لیے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے کہا کہ اس وائرس نے صرف چار ماہ میں پوری دنیا کو ہلکان کردیا۔ اور یہ سلسلہ ابھی رکا نہیں ہے۔ وہ جانتے تھے کہ ایسی کوئی وبا کبھی بھی پھوٹ سکتی ہے، لیکن جس چیز نے انھیں ششدر کردیا وہ اس کا انتہائی تیزی سے دنیا میں پھیل جانا ہے۔
کرونا بحران کی وجہ سے عسکریت پسندوں کا زور بڑھ سکتا ہے: آسٹریلوی انٹیلی جنس
آسٹریلیا کے سیکیورٹی انٹیلی جنس محکمے کے سربراہ مائیک بر گیس نے کہا ہے کہ ان دنوں کرونا وائرس کی وجہ سے آسٹریلیا کے اکثر باشندے اپنے گھروں میں ہیں اور انٹرنیٹ کا استعمال کثرت سے کر رہے ہیں ، اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے جاسوسی ، مجرمانہ سرگرمیوں اور دہشت گردی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
سڈنی سے ہمارے نامہ نگار فل مرسی کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کی سیکیورٹی انٹیلی جنس ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 نے ہیکرز، مجرموں اور دہشت گردوں کو سازگار مواقع فراہم کیے ہیں۔ اب یہ ہمارا کام ہے کہ ہم ان پر ںظر رکھیں اور سیاسی طور پر فعال غیر ملکی مداخلت کاروں کا قلع قمع کریں۔
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ عسکریت پسند گروپ آسٹریلیا میں عوام کو ورغلا رہے ہیں اور اپنے نظریات کا پرچار کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ آن لائن شاپنگ اور دوسرے آن لائن مالی لین دین کو ہیک کیا جا رہا ہے۔
پاکستان میں پہلی مرتبہ پانچ ہزار سے زائد کیسز رپورٹ
پاکستان میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 5385 افراد میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ ایک روز کے دوران پاکستان میں سامنے آنے والے کیسز کی یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کرونا وائرس سے مزید 83 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس طرح ملک بھر میں وبا کا شکار ہو کر مرنے والوں کی تعداد 2255 ہو گئی ہے۔
پاکستان میں اب تک سات لاکھ 54 ہزار 252 افراد کے کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔ ملک میں وائرس سے ایک لاکھ 13 ہزار 697 افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں سے 36 ہزار 308 مریض صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔
اس وائرس سے پنجاب اور سندھ سب سے زیادہ متاثر ہیں جہاں بالترتیب 43 ہزار 460 اور 41 ہزار 303 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں 14 ہزار 527، بلوچستان میں 7031، اسلام آباد میں 5963، گلگت بلتستان میں 444 اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں 974 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔