ووہان میں امریکی قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کا فیصلہ
امریکی محکمہ خارجہ نے کرونا وائرس کے مرکز اور سب سے پہلے متاثر ہونے والے چین کے شہر ووہان میں قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اس قونصل خانے کے عملے اور ان کے اہل خانہ کو چینی حکام کی طرف سے شہر میں مکمل لاک ڈاؤن عائد کرنے کے بعد جنوری میں واپس بلا لیا گیا تھا۔
- By روشن مغل
مظفر آباد میں ایک ہفتے کے لیے مکمل لاک ڈاؤن پر غور
پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 44 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آنے کے سبب کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں جمعے سے ایک ہفتے کے لیے مکمل لاک ڈاؤن پر غور کیا جا رہا ہے۔
پاکستانی کشمیر کے محکمہ صحت کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق اب تک 9573 افراد کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔ جن میں سے 9520 کے رزلٹ آچکے ہیں اور 488 افراد میں کرونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔
حکام کے مطابق وبا سے متاثرہ 219 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں جب کہ 260 مریض اب بھی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
حکام نے وبا سے 9 افراد کی موت کی تصدیق کی ہے جن میں سے 5 کا تعلق مظفر آباد، ایک کا راولا کوٹ، دو افراد کا تعلق میر پور جب کہ ایک کا پلندری سے تھا۔
ڈبلیو ایچ او کی سفارشات: کیا پاکستان میں دوبارہ لاک ڈاؤن ضروری ہے؟
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے پاکستان کے دو صوبوں کو لکھے گئے خطوط میں تجویز دی گئی ہے کہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے وقفوں کے ساتھ لاک ڈاؤن ضروری ہو گیا ہے۔
صوبائی حکومتوں کا کہنا ہے کہ ان تجاویز پر مناسب فورم پر غور کیا جائے گا۔ ادھر ڈاکٹرز کے مطابق کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز میں لاک ڈاؤن کی تجاویز پر عمل درآمد ناگزیر جب کہ احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنے کے لیے قانون سازی کی بھی اشد ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ ڈبلیو ایچ او کی تجاویز ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب بدھ کو پاکستان میں کرونا کیسز ایک لاکھ 13 ہزار سے زائد جب کہ وائرس سے ہونے والی اموات 2200 سے بڑھ گئی ہیں۔
شمالی کوریا میں کرونا کے ساتھ خوراک کی قلت، عوام بھوکے مر رہے ہیں: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے ماہرین کہتے ہیں کہ شمالی کوریا میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھنے کے علاوہ وہاں خوراک کی قلت اور غذائیت میں کمی کی وجہ بھوک اور بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے اہل کاروں کا کہنا ہے کرونا وائرس کے ساتھ شمالی کوریا کے ایک کروڑ سے زیادہ لوگ خوراک کی قلت اور غذائیت میں کمی کا شکار ہیں۔ شمالی کوریا کی کل آبادی کے 40 فی صد حصے کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ضرورت ہے۔
جینوا سے ہماری نامہ نگار لیزا شلائین نے خبر دی ہے کہ ورلڈ فوڈ پروگرام کی ترجمان خاتون الیسا بیتھ بائرز کا کہنا ہے شمالی کوریا کی بیشتر آبادی کو طبی سہولتیں میسر نہیں، نہ انہیں صاف پانی ملتا ہے اور نہ نکاسی آب اور صحت و صفائی کی خدمات میسر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہاں پانچ سال سے کم عمر تقریباً 17 لاکھ بچے کم خوراکی کا شکار ہیں، جس سے ان کی صحت پر گہرے اور طویل المعیاد اثرات پڑتے ہیں۔خوراک کے اس بحران کے ساتھ ساتھ کرونا وائرس کی وبا کا بھی سامنا ہے۔