کرونا وائرس ایک بلڈ گروپ کو زیادہ متاثر کرتا ہے، دوسرے کو کم
لاکھوں افراد پر کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ خون کے او گروپ کے لوگوں کو کرونا وائرس زیادہ متاثر نہیں کرتا، جبکہ اے گروپ کے لوگ زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں۔
جینیٹک ٹیسٹ کرنے والی فرم ٹوئنٹی تھری اینڈ می نے اپریل میں اس بارے میں سائنس دانوں کی مدد کرنا شروع کی، تاکہ وہ جان سکیں کہ کیوں کرونا وائرس کچھ لوگوں کو بہت تکلیف پہنچاتا ہے اور کچھ لوگوں میں معمولی علامات ظاہر ہوتی ہیں یا کوئی علامات نہیں ہوتیں۔
اس ہفتے کمپنی نے اس تحقیق کے ابتدائی نتائج جاری کیے جس کے لیے ساڑھے سات لاکھ سے زیادہ مریضوں کا ڈیٹا دیکھا گیا۔
کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ تحقیق ابھی جاری ہے۔ لیکن ابتدائی ڈیٹا سے لگتا ہے کہ وائرس کا مقابلہ کرنے میں کسی شخص کا بلڈ گروپ اہم کردار ادا کرتا ہے۔
یہ بات واضح ہے کہ او بلڈ گروپ سے تعلق رکھنے والے افراد نئے کرونا وائرس سے کم متاثر ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ درحقیقت دوسرے بلڈ گروپس کے مقابلے میں او بلڈ گروپ کے لوگوں کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے کا امکان 9 سے 18 فیصد کم ہوتا ہے۔
چین میں کرونا وائرس کی ویکسین کے حوصلہ افزا نتائج
چین میں کرونا وائرس کے لیے بنائی گئی ایک ممکنہ ویکسین پر تحقیق کرنے والوں نے کہا ہے کہ بندروں پر تجربات کے حوصلہ افزا نتائج ملے ہیں، کیونکہ ان کے جسم میں اینٹی باڈیز بننا شروع ہوگئی تھیں اور کوئی مضر اثرات سامنے نہیں آئے۔ اب ایک ہزار انسانوں پر تجربے کا آغاز کردیا گیا ہے۔
اس بارے میں طبی جریدے سیل میں ایک رپورٹ آن لائن شائع کی گئی ہے۔ اس کے مطابق، ممکنہ ویکسین کا نام بی بی آئی بی پی کوڈ وی ہے اور اس میں ایسی اینٹی باڈیز شامل ہیں جو وائرس کو بے اثر کرتی ہیں۔ یہ اینٹی باڈیز بندروں، چوہوں، سوروں اور خرگوشوں میں متاثر خلیوں میں موجود وائرس کو روک دیتی ہیں۔
تحقیق کرنے والوں نے کہا ہے کہ ان نتائج سے ممکنہ ویکسین موثر معلوم ہوتی ہے جس کا اب کلینیکل تجربہ جاری ہے۔
اس ویکسین کو سرکاری ادارے چائنا نیشنل فارماسیوٹیکل گروپ، یعنی سینوفارم سے ملحقہ بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف بایولوجیکل پروڈکٹس نے تیار کیا ہے۔ یہ ان پانچ ویکسینز میں سے ایک ہے جن کے چین میں انسانوں پر تجربات کیے جا رہے ہیں۔
پاکستان میں مسلسل دوسرے روز پانچ ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ
پاکستان میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کرونا وائرس سے مزید 101 اموات اور 5834 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔
پاکستان میں یہ دوسرا موقع ہے کہ ایک روز میں 100 سے زائد اموات اور پانچ ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں عالمی وبا سے ہلاکتوں کی تعداد 2356 اور ایک لاکھ 19 ہزار 536 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جب کہ صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد 38 ہزار سے زیادہ ہے۔
پاکستان میں ٹیسٹ کی استعداد بھی بڑھائی جا رہی ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 26 ہزار 573 افراد کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔
پاکستان میں مجموعی طور پر سات لاکھ 80 ہزار 825 افراد کے کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔
شہباز شریف کرونا کا شکار
پاکستان کے ایوانِ زیریں میں قائد حزبِ اختلاف شہباز شریف بھی کرونا وائرس میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
حزِ اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطااللہ تارڑ نے تصدیق کی ہے کہ شہباز شریف میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد انہوں نے خود کو گھر پر قرنطینہ کر لیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال اور مریم اورنگزیب سمیت کئی رہنماؤں کے کرونا ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔