کرونا وائرس کی ممکنہ ویکسین کے آخری مرحلے کا تجربہ جولائی میں ہوگا
امریکہ میں کوویڈ نائنٹین کی پہلی ممکنہ ویکسین کا آئندہ ماہ وسیع پیمانے پر تجربہ کیا جائے گا تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ کیا وہ واقعی کرونا وائرس کے لیے موثر ہے یا نہیں۔ یہ بات ایک دواساز ادارے نے جمعرات کو ایک بیان میں کہی۔
اس ویکسین کو امریکی ادارے نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف ہیلتھ اینڈ موڈرینا نے تیار کیا ہے اور جولائی میں اسے 30 ہزار رضاکاروں پر آزمایا جائے گا۔ ان میں سے کچھ کو اصلی ویکسین اور کچھ کو جعلی دوا دی جائے گی۔
کسی بھی ویکسین کو عوم کے لیے فراہم کیے جانے سے پہلے کئی مرحلوں میں آزمائش سے گزارا جاتا ہے تاکہ اس کے کوئی مضر اثرات ہوں تو ان کا پتا لگایا جا سکے۔ کلینیکل تجربات میں کچھ مریضوں کو موثر ویکسین اور بعض کو بے ضرر دوا دینا معمول کا حصہ ہے۔
موڈرینا کا کہنا ہے کہ اس نے فیصلہ کن آخری مرحلے کی جانچ کے لیے کافی تعداد میں خوراکیں بنا لی ہیں۔ آخری مرحلے سے پہلے دیکھا جاتا ہے کہ محدود سطح کے ابتدائی تجربات کے کیا نتائج برآمد ہوئے۔ لیکن موڈرینا کے اعلان سے معلوم ہوتا ہے کہ ان تجربات میں حوصلہ افزا پیشرفت ہوئی ہے۔
موڈرینا نے اپنی ویکسین کو وسط مارچ میں جانچنا شروع کر دیا تھا اور اس کا آغاز 45 رضاکاروں سے کیا تھا۔ دوسرے مرحلے میں 300 نوجوان رضاکاروں کو شامل کیا گیا اور یہ تحقیق بھی شروع کی کہ زیادہ عمر کے افراد پر ویکسین کا کیسا اثر ہوتا ہے۔
ان ابتدائی تجربات کا مقصد یہ دیکھنا تھا کہ ویکسین کی مختلف خوراکیں لوگوں کے مدافعتی نظام کو کیسے متحرک کرتی ہیں اور اس کے کوئی مضر اثرات ہوں تو سامنے آ جائیں۔ وسیع پیمانے پر تجربے سے معلوم ہو سکے گا کہ یہ ویکسین واقعی موثر ہے یا نہیں۔
دنیا بھر میں کوویڈ 19 کی تقریباً ایک درجن ویکسینز جانچ کے ابتدائی مرحلے میں ہیں۔ این آئی ایچ کو توقع ہے کہ موسم گرما میں مزید کئی ممکنہ ویکسینز کے بڑے پیمانے پر تجربات ہوں گے۔ ان میں سے ایک آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے بنائی ہے۔ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ ان میں سے کوئی موثر ثابت ہو گی یا نہیں۔
این آئی ایچ کے ویکسین ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جان میسکولا نے بدھ کو نیشنل اکیڈمی آف میڈیسن کے ایک اجلاس میں کہا کہ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو سال کے آخر تک پتا چل جائے گا کہ کون سی ویکسینز کام کرتی ہیں۔
کئی ملکوں کی حکومتوں نے مختلف ممکنہ ویکسینز کی دسیوں لاکھ خوراکیں جمع کرنا شروع کر دی ہیں تاکہ جیسے ہی سائنس دانوں کو معلوم ہو کہ کون سی ویکسین موثر ہے، وہ اپنے عوام کو اس کی فراہمی کا آغاز کر دیں۔ امریکہ میں آپریشن وارپ اسپیڈ کے نام سے ایک منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد جنوری تک ویکسین کی 30 کروڑ خوراکوں کا انتظام کرنا ہے۔
کرونا وائرس کی مریضہ کے دونوں پھیپھڑوں کا ٹرانسپلانٹ
امریکہ میں ایک ایسی خاتون کا ٹرانسپلانٹ کیا گیا ہے جس کے دونوں پھیپھڑے کرونا وائرس کی وجہ سے ناکارہ ہو گئے تھے۔ اس وبا کے بعد امریکہ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا آپریشن ہے۔
ہسپانوی نسل سے تعلق رکھنے والی خاتون کی عمر 30 سال سے کم ہے اور انھیں کرونا وائرس میں مبتلا ہونے سے پہلے کوئی اور بیماری لاحق نہیں تھی۔ شکاگو کے نارتھ ویسٹرن میموریل اسپتال میں اس کا آپریشن دس گھنٹے جاری رہا۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق آپریشن کرنے والے ڈاکٹر انکیت بھارت نے ایک انٹرویو میں کہا کہ آپریشن عام ٹرانسپلانٹس سے زیادہ مشکل اور کئی گھنٹے طویل تھا کیونکہ کوویڈ 19 نے مریضہ کے پھیپھڑے تباہ کر دیے تھے اور وہ دوسرے اعضا کے ٹشوز سے چپک گئے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ آپریشن کامیاب رہا اور اب خاتون ہوش میں آ چکی ہیں، مسکرا رہی ہیں اور انھوں نے اپنی اہلخانہ کے ساتھ ویڈیو کال پر بات بھی کی ہے۔
ڈاکٹر بھارت نے بتایا کہ آپریشن کی کامیابی اور ٹرانسپلانٹ کیے گئے پھیپھڑے صحت مند ہونے کے باوجود خاتون کو مکمل طور پر شفایاب ہونے میں کافی وقت لگے گا۔ وہ کچھ دن وینٹی لیٹر پر بھی رہیں گی کیونکہ کوویڈ 19 نے ان کے سینے کے پٹھوں کو اتنا کمزور کر دیا ہے کہ وہ خود سے سانس نہیں لے سکتیں۔ انھیں دوبارہ قوت حاصل کرنے کے لیے کچھ وقت چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ مریضہ کی جان بچانے کا واحد طریقہ ٹرانسپلانٹ ہی تھا۔ وہ چاہتے ہیں کہ دوسرے ٹرانسپلانٹ مراکز تک یہ خبر پہنچے تاکہ کرونا وائرس کے شدید بیمار مریضوں کی جان بچائی جا سکے۔ کچھ مراکز انھیں کال کر کے اس بارے میں دریافت کر بھی رہے ہیں بلکہ چند اسپتال چاہتے ہیں کہ ان کے مریضوں کا ٹرانسپلانٹ نارتھ ویسٹرن میموریل اسپتال میں کیا جائے۔
ڈاکٹر بھارت نے کہا کہ وہ یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہر مریض کا ٹرانسپلانٹ نہیں کیا جا سکتا۔ صرف ایسے مریضوں کی بات کی جا رہی ہے جو نسبتاً نوجوان اور متحرک ہوں اور انھیں دوسری سنگین بیماریاں نہ ہوں اور جن کے پھیپھڑے اس قدر خراب ہو چکے ہوں کہ انھیں وینٹی لیٹر سے ہٹانا ممکن نہ ہو۔
انھوں نے کہا کہ ڈاکٹرز ان مریضوں کا خاص طور پر معائنہ کر رہے ہیں جو کرونا وائرس کی وجہ سے وینٹی لیٹرز تک پہنچے لیکن زندہ بچ گئے۔ ڈاکٹرز جاننا چاہتے ہیں کہ کیا ایسے لوگ مکمل طور پر صحت یاب ہو جائیں گے یا بعد میں ان کے پھیپھڑوں کا ٹرانسپلانٹ کرنا پڑے گا۔
امریکی اسکول ڈسٹرکٹس کرونا وائرس سے بچاؤ پر 17 لاکھ ڈالر خرچ کریں گے
لاک ڈاؤن کی پابندیاں نرم ہونے کے بعد امریکہ میں تعلیمی ادارے کھولنے کے انتظامات کا جائزہ لیا جارہا ہے اور صفائی ستھرائی اور جراثیم کش دواؤن کے لیے اضافی بجٹ مختص کیے جارہے ہیں۔
ایسوسی ایشن آف سکول بزنس آفسز انٹرنیشنل اور سکول سپرنڈنڈنٹ ایسوسی ایشن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہر سکول ڈسٹرکٹ کے اضافی اخراجات کا بجٹ مختلف ہوسکتا ہے جس کا انحصار مختلف عوامل پر ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ علاقائی مارکیٹ کی قیمتیں اس بجٹ پر اثرانداز ہوسکتی ہیں۔ اسی طرح سکول ڈسٹرکٹ کا چھوٹا اور بڑا ہونا بھی بجٹ کو متاثر کرسکتا ہے۔ مثال کے طور پر بڑا ڈسٹرکٹ زیادہ مقدار میں اشیا خریدے گا جو اسے نسبتاً سستی ملیں گی۔
سکول کھلنے کے بعد زیادہ صفائی کی ضرورت ہوگی جس کے لیے اضافی عملہ رکھنا پڑے گا اور اس کے لیے اضافی بجٹ درکار ہوگا۔
پاکستان میں ریکارڈ کیسز اور اموات رپورٹ
پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے 107 اموات اور 6397 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ایک روز کے دوران کیسز اور اموات کی یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔
پاکستان میں وائرس سے مجموعی طور پر 2463 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ایک لاکھ 25 ہزار سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں 40 ہزار 247 افراد صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔