چین: کرونا کی دوسری لہر کا خدشہ، بیجنگ میں 45 کیس رپورٹ
چین میں کرونا وائرس کی دوسری لہر کے خدشے کے پیشِ نظر دارالحکومت بیجنگ کے ایک ضلع میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ بیجنگ میں سیاحوں کا داخلہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔
بیجنگ کے جنوب مغربی ضلع فینگتائی میں ہفتے کو حکام نے 45 کیس رپورٹ ہونے پر ایمرجنسی نافذ کر دی۔
ضلعی عہدے دار چو جن وی کا کہنا ہے کہ فینگتائی کی ژنفادی نامی گوشت کی ایک ہول سیل مارکیٹ میں کیے گئے 517 ٹیسٹس میں سے 45 افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔ لیکن ان میں سے کسی میں کرونا وائرس کی علامات نہیں تھیں۔
بیجنگ شہر کے ترجمان نے بتایا کہ جمعے کو شہر میں جن پانچ افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے اُنہوں نے فینگتائی کی ہول سیل مارکیٹ کا دورہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ چین کے شہر ووہان میں ہی سب سے پہلے کرونا وائرس کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ حکام نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ یہ وائرس ووہان میں جنگلی حیات کی ہول سیل مارکیٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
وائرس کی نئی لہر کے پیشِ نظر فینگتائی کے حکام نے کہا ہے کہ ضلع کے اطراف 11 آبادیوں کو فوری طور پر لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔
صورتِ حال کے پیشِ نظر نیم فوجی دستوں کو بھی ان علاقوں میں طلب کر لیا گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وائرس کی نئی لہر پر قابو پانے کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
حکام نے ہفتے کی صبح تین بجے ژنفادی ہول سیل مارکیٹ کو سیل کر دیا جب کہ اس علاقے میں 10 ہزار افراد کے ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ لگتا ہے کہ یہ وائرس ہول سیل مارکیٹ میں حفظان صحت کے اُصولوں پر عمل نہ ہونے سے لوگوں میں منتقل ہوا۔
پاکستان میں عالمی وبا کی پیک اگست کے اوائل میں متوقع، کمپیوٹر ماڈلز
ایک ایسے موقع پر جب کہ امریکہ، برازیل، بھارت اور روس میں کرونا وائرس کے شدت برقرار ہے اور یورپ میں کمی دیکھی جا رہی ہے، عالمی وبا پر نظر رکھنے والے کئی تھینک ٹینکس، یونیورسٹیوں اور اداروں نے انفکشنز سے متعلق کمپیوٹر ماڈلز ترتیب دے رکھے ہیں۔
اگرچہ یہ ماڈلز وبا کی موجودہ رفتار کے پیش نظر مستقبل کا تجزیہ پیش کرتے ہیں، لیکن ان کا اہم مقصد وائرس پر کنڑول کے لیے آئندہ پیش آنے والے مسائل اور مشکلات کے لیے خود کو تیار کرنا ہے۔
ان ماڈلز میں ہر ملک کے صحت کے نظام کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ مثلاً یہ کہ کسی ملک میں 10 ہزار وینٹی لیٹر ہوں اور ایک وقت میں 20 ہزار مریضوں کو ان کی ضرورت پڑ جائے تو یہ حساب لگایا جاسکتا ہے کہ کتنے زندہ بچ سکیں گے۔
امپریل کالج لندن کے مرتب کردہ کمپیوٹر ماڈل میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں وبا کی پیک 9 اگست کو آئے گی۔ یہ تقریباً وہی تاریخ ہے جس کا عمران خان نے ایک خطاب میں ذکر بھی کیا ہے کہ جولائی کے آخر یا اگست کے شروع میں بحران کا عروج ہو گا۔
ماڈل کے مطابق وبا کے عروج پر پاکستان میں 5 لاکھ مریضوں کو اسپتال میں داخلے کی ضرورت ہو گی۔ جن میں سے 40 ہزار کو انتہائی نگہداشت درکار ہو گی۔
ماڈل کے مطابق پاکستان کے اسپتالوں میں تمام بستروں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے کم ہے۔ تمام اسپتالوں کے آئی سی یوز میں مجموعی طور پر تین ہزار سے کچھ کم مریضوں کی دیکھ بھال کی جا سکتی ہے۔
ماڈل کے مطابق 9 اگست کو وبا کی پیک ہو گی اور اس روز 78 ہزار تک اموات ہو سکتی ہیں۔
اس سے ملتے جلتے ماڈلز کی پیش گوئیاں اس سے کافی مختلف ہیں۔ پاکستان کے اب تک کے سرکاری اعداد و شمار اس سے کہیں کم ہیں۔
تاہم کمپیوٹر ماڈلز کو کئی عوامل متاثر کرتے ہیں، مثلاً اگر لوگ احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں اور اسپتالوں کو ادویات اور طبی سامان ضرورت کے مطابق دستیاب ہو، تو یہ تعداد نمایاں طور پر گھٹ سکتی ہے۔
پاکستان میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 40 ہزار کے قریب
پاکستان میں مسلسل تیسرے روز چھ ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد ملک میں متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 39 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
وبا سے متعلق اعداد و شمار کی سرکاری ویب سائٹ 'کوئڈ' کے مطابق پاکستان میں ہفتے کے روز 6825 کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ اس سے ایک دن قبل جمعے کو 6472 اور جمعرات کو 6397 کیسز سامنے آئے تھے۔
وائرس سے متاثرہ سب سے زیادہ افراد کی تعداد پنجاب میں 53ہزار کے قریب ہے جب کہ سندھ میں 51 ہزار سے زائد کیسز سامنے آ چکے ہیں۔
حکام نے خیبر پختونخوا میں 17ہزار، بلوچستان میں آٹھ ہزار، اسلام آباد مین آٹھ ہزار کے قریب، گلگت بلتستان میں 11 سو جب کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں 604 کیسز کی تصدیق کی ہے۔
حکام کا دعویٰ ہے کہ وبا سے متاثر ہونے والے 51 ہزار 700 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وائرس سے صحت یاب ہونے کی شرح 37.2 فی صد ہے۔
کرونا وائرس کی ویکسین کی چوہوں پر آزمائش
ایک امریکی کمپنی ماڈرنا نے کرونا وائرس کے خلاف ویکسین تیار کی ہے، جس کی آزمائش چوہوں پر کی گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اس کے کامیاب نتائج کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ اس ویکسین سے انسانی جسم میں اتنی قوت مدافعت پیدا ہو جائے گی کہ اس کے بعد کرونا وائرس کا انسانی جسم کے اندر زور کمزور پڑ جائے گا۔
ابتدائی نتائج کے مطابق، اس ویکسین کے ایک ڈوز سے کرونا وائرس کے خلاف بنیادی مدافعت پیدا ہو سکے گی۔ جمعہ کو اس کمپنی اور یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیس ڈیزیز (NIAID) نے یہ ڈیٹا جاری کیا ہے۔ اس میں کچھ چیزوں کی ضمانت دی گئی ہے۔ تاہم، اس نےتمام سوالات کے جواب نہیں دیے۔
میو کلینک میں متعدی امراض اور ویکسین کے محقق ڈاکٹر گریگوری پولینڈ کا کہنا ہے کہ ڈیٹا سے صرف ابتدائی معلومات حاصل ہوئی ہیں اور ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ جن پر تجربات کیے گیے، ان چوہوں کی تعداد بھی کم ہے۔
اس تحقیق کے مصنفین کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنا تحقیقی مقالہ ایک معتبر سائنسی رسالے میں پیش کیا ہے۔