تاجکستان میں لاک ڈاؤن کی پابندیاں نرم
تاجکستان نے کرونا وائرس کے باعث گزشتہ دو ماہ سے جاری لاک ڈاؤن میں نرمی کرتے ہوئے شاپنگ مالز، بازار، ریستوران، ہوٹل اور کئی دیگر سروسز کھولنے کا اعلان کیا ہے۔
حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تاجکستان کی سرحدیں بدستور بند رہیں گی۔ مساجد اور ریلوے سروسز بھی فی الحال بند رہیں گی۔
خیال رہے کہ چین کے پڑوسی ملک تاجکستان میں کرونا وائرس کے کل 5035 مریض رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ وائرس سے 50 اموات بھی ہوئی ہیں۔
بھارت: ٹرین کے ڈبوں کو کرونا کے مریضوں کا اسپتال بنانے کی پیش کش
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافے کے بعد اسپتالوں میں مریضوں کے لیے جگہ کم پڑنے لگی ہے۔ لہٰذا بھارت کی وزارتِ داخلہ نے پیش کش کی ہے کہ وہ ٹرینوں کی 500 بوگیاں فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں جنہیں کرونا کے مریضوں کے لیے عارضی اسپتال میں بدلا جا سکتا ہے۔
دہلی کے سرکاری و نجی اسپتالوں میں کرونا وائرس کے نو ہزار مریضوں کے بیک وقت علاج کی سہولت موجود ہے۔ تاہم حکام اور ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے باعث بھارتی دارالحکومت میں رواں ماہ کے اختتام تک 15 ہزار بیڈز کی ضرورت ہو گی۔
خیال رہے کہ بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 11 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ اس دوران 325 ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔
بھارت میں کووڈ 19 کے مریضوں کی مجموعی تعداد تین لاکھ 32 ہزار سے زائد ہے جب کہ وائرس سے 9520 اموات ہو چکی ہیں۔
افغانستان میں کرونا کے مزید 761 کیسز رپورٹ، مجموعی اموات 478 ہو گئیں
افغانستان میں پیر کو کرونا وائرس کے مزید 761 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ وائرس سے سات اموات ہوئی ہیں۔
افغانستان کی وزارتِ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 'کووڈ 19' کے مزید 761 کیسز سامنے آنے کے بعد ملک بھر میں وائرس سے متاثرہ مریضوں کی کل تعداد 25 ہزار 527 ہو گئی ہے۔ وزارت صحت کے مطابق اب تک کرونا وائرس کے نتیجے میں 478 اموات ہو چکی ہیں۔
- By روشن مغل
پاکستانی کشمیر میں کرونا کیسز میں اضافے پر ماہرینِ صحت کو تشویش
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں گزشتہ ایک ماہ سے کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
مئی کے وسط تک پاکستانی کشمیر میں کرونا کے مریضوں کی تعداد صرف 100 تھی اور صرف ایک شخص کی وائرس سے موت ہوئی تھی۔ لیکن اب 647 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جب کہ کل ہلاکتیں 13 ہو گئی ہیں۔
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے قائدِ حزبِ اختلاف اور دو وزرا سمیت 40 سے زائد ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف بھی کرونا وائرس میں مبتلا ہو چکے ہیں۔
پاکستانی کشمیر کے وزیرِ اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے خبردار کیا ہے کہ مظفر آباد کے قبرستان میں جگہ نہیں ہے۔ اس لیے لوگ احتیاط کریں تاکہ کرونا کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔
پاکستانی کشمیر کے وزیر برائے ہنگامی صورتِ حال احمد رضا قادری بھی کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کشمیر میں کرونا کے مریضوں کو آئسولیشن اور قرنطینہ کی بہتر سہولتیں مہیا کی جا رہی ہیں۔
احمد رضا قادری نے کہا کہ کیسز کی میں اضافے کی صورتِ حال تشویش ناک ہے۔ انتظامات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کشمیر کے تمام اضلاع میں کل 58 قرنطینہ مراکز قائم ہیں جب کہ 17 اسپتالوں میں آئسولیشن وارڈز بنائے گئے ہیں جہاں 380 مریض زیرِ علاج ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستانی کشمیر میں کوئی بھی مریض وینٹی لیٹر پر نہیں ہے۔
ادھر پاکستانی کشمیر میں ایک سینئر ڈاکٹر اعجاز احمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اسپتالوں میں آنے والوں کے کرونا ٹیسٹ نہ کرنے اور کرونا کے مریضوں کی کانٹیکٹ ہسٹری ٹریس نہ کرنے کی وجہ سے کشمیر میں وائرس کا پھیلاؤ بڑھتا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں کرونا کے پھیلاؤ کو روکنے کی استعداد ہی نہیں ہے نہ ہی اب تک ٹیسٹوں کی تعداد بڑھائی جا رہی ہے۔ چار ماہ میں صرف 11 ہزار ٹیسٹ ہوئے ہیں جو بہت کم ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی مرکزی یونیورسٹی کے شعبہ ہیلتھ سائنسز کے سربراہ ڈاکٹر بشیر کنٹھ کہتے ہیں کہ پاکستانی کشمیر میں کرونا کیسز کی تعداد فی الحال کم ہے اور اس وبا سے کئی لوگ صحت یابی بھی ہوئے ہیں۔ یہ قدرت کا خصوصی انعام ہے ورنہ ہمارے ہاں اسپتالوں کی صورتِ حال پاکستان کی نسبت کافی خراب ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستانی کشمیر میں صرف 69 وینٹی لیٹرز ہیں۔ اگر مریضوں کی تعداد بڑھی تو یہ کم پڑ سکتے ہیں۔
پاکستانی کشمیر کے عوام یہاں کے نظامِ صحت کو کرونا وائرس کے سامنے بے بس اور ناکافی سمجھتے ہیں۔ سابق ہیڈ ماسٹر خواجہ مسعود قادر کہتے ہیں کہ ہمارا ہیلتھ سسٹم کرونا کی وبا کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتا۔