'کرونا کی وجہ سے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ملتوی ہوا تو ریٹائرمنٹ نہیں لوں گا'
پاکستان کرکٹ ٹیم کے مڈل آرڈر بلے باز اور سابق کپتان محمد حفیظ نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ مشروط کر دیا ہے۔
محمد حفیظ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ وہ رواں برس نومبر میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد وہ محدود طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لیں گے تاہم اب انہوں نے اپنے اس فیصلے میں تبدیلی کر دی ہے۔
مڈل آرڈر بلے باز کا کہنا ہے کہ اگر کرونا وائرس کی وجہ سے رواں برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ نہ ہوا تو وہ اپنے ریٹائرمنٹ کے فیصلے کو آگے لے جائیں گے۔
بھارت میں 10 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ
بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 10,667 افراد میں کرونا وائرس کی تشخیص اور 380 مریض چل بسے ہیں۔
اس طرح بھارت میں کرونا کے مثبت کیسز کی تعداد تین لاکھ 43 ہزار 91 اور اموات کی تعداد نو ہزار 900 ہو گئی ہے۔
دہلی کے وزیرِ صحت ستیندر جین کو کرونا کی علامتیں پائی جانے کے بعد اسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔ اُنہیں تیز بخار ہے اور سانس لینے میں دشواری پیش آ رہی ہے۔
دہلی میں کرونا کی صورت حال کافی سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے دہلی کی کمان سنبھال لی ہے۔ انہوں نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجری وال، لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل اور سینئر افسران کے ساتھ میٹنگ کرنے کے بعد دہلی کے کئی اسپتالوں کا دورہ کیا۔
وزیرِ اعظم نریندر مودی منگل اور بدھ کو مسلسل دو روز وزرائے اعلیٰ کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اجلاس اور ملک میں کرونا کی بگڑتی صورت حال پر تبادلۂ خیال کریں گے۔
کرونا وائرس کے سبب جائیداد کی خرید و فرخت بھی متاثر
پاکستان میں گزشتہ چند سالوں سے جائیداد کی خرید و فروخت منافع بخش کاروبار سمجھا جا رہا تھا ۔ لیکن موجودہ معاشی بحران سے اس مستحکم صنعت کے قدم ڈگمگانے لگے ہیں۔ کرونا وائرس کے دنوں میں آن لائن اور روایتی طریقے سے ریئل سٹیٹ کا کاروبار کرنے والے کس طرح متاثر ہوئے ہیں؟ لاہور سے ثمن خان کی رپورٹ
امریکہ میں 50 ہزار کاروبار دوبارہ نہیں کھلیں گے
امریکہ میں کرونا وائرس کا بحران شروع ہونے کے بعد سے ایک لاکھ 43 ہزار سے زیادہ کاروبار بند ہو چکے ہیں۔
ان میں سے 35 فیصد یا لگ بھگ 50 ہزار کاروباروں کے دوبارہ کھلنے کا امکان نہیں ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس بحران نے ملک بھر میں چھوٹے کاروباروں کو کس بری طرح متاثر کیا ہے۔
یہ ڈیٹا امریکی کمپنی یلپ نے جاری کیا ہے جو کاروباروں کے بارے میں عوامی آرا کو اپنی ویب سائٹ اور فون ایپ پر شائع کرتی ہے۔ اس نے ان کاروباروں کو شمار کیا ہے جن کے مالکان سے یکم مارچ سے 9 جون کے دوران بتایا کہ وہ کام بند کر چکے ہیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے منفی اثر کے باعث بند کاروباروں کی تعداد محض ایک تخمینہ ہے اور یہ ممکن ہے کہ حقیقی تعداد زیادہ ہو۔ یہ ممکن ہے کہ بہت سے کاروبار یلپ پر نہ ہوں یا ان کے مالکان نے اپنی صورت حال کو اپ ڈیٹ نہ کیا ہو۔
کرونا وائرس بحران کی وجہ سے ریٹیلرز اور ریسٹورنٹس نے سماجی فاصلے کو ممکن بنانے کے اقدامات کیے ہیں اور کوشش کی ہے کہ رابطے کو کم از کم رکھ کر کام کیا جائے لیکن پھر بھی یہ دونوں شعبے سب سے زیادہ متاثر کاروباروں میں شامل ہیں۔
یکم مارچ کے بعد بند کیے گئے ریسٹورنٹس میں سے نصف کے مالکان کا کہنا ہے کہ انھوں نے کاروبار مستقلاً بند کر دیا ہے جب کہ ایک چوتھائی سے زیادہ ریٹیلرز کا کاروبار دوبارہ کھولنے کا ارادہ نہیں ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق یلپ کے ڈیٹا سائنس کے نائب صدر جسٹن نارمن نے کہا کہ اگرچہ مقامی معیشتیں کھلنا شروع ہو گئی ہیں لیکن جو کاروبار بند ہونے پر مجبور ہوئے، ان کی مکمل واپسی میں طویل عرصہ لگے گا۔
کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں معیشت کا زوال جاری ہے اور دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ سب سے زیادہ متاثر دکھائی دیتی ہے۔ محکمہ محنت کے اعداد و شمار کے مطابق 3 ماہ میں 4 کروڑ 40 لاکھ امریکی اپنے ذریعہ آمدن سے ہاتھ دھو چکے ہیں اور بیروزگاری کی شرح 29 فیصد کو پہنچ چکی ہے۔