رسائی کے لنکس

کشمیر: کنٹرول لائن پر مارٹر شیلنگ میں پانچ شہری ہلاک، 11 زخمی


کشمیر حدبندی لائن پر فائرنگ سے تباہ شدہ ایک گھر۔ فائل فوٹو
کشمیر حدبندی لائن پر فائرنگ سے تباہ شدہ ایک گھر۔ فائل فوٹو

’’کشمیر کے ساتھ ساتھ پورے جنوبی ایشیائی خطے کو "کشت و خون کے شیطانی چکر" سے باہر نکالنے کے لئے مذاکرات اور مفاہمت واحد راستہ ہے۔‘‘

اتوار کو متنازعہ کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد بندی لائن پر بھارت اور پاکستان کی افواج کے درمیان ہوئی جھڑپوں میں نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے مینڈھر علاقے میں ایک ہی کنبے کے پانچ افراد ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔ بھارتی شیلنگ میں پاکستان کے زیرِ کنٹرول کشمیر میں نو شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

جموں میں بھارتی عہدیداروں نے بتایا کہ پاکستانی فوج نے اتوار کو مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجکر 40 منٹ پر حد بندی لائن کے مینڈھر علاقے کے بالا کوٹ سیکٹر میں بھارتی فوج کی اگلی چوکیوں اور شہری علاقوں کو مارٹر شیلنگ کرکے ہدف بنانا شروع کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پاکستانی فوج نے ایسا بلا کسی اشتعال کے کیا۔

عہدیداروں کے مطابق سرحد پار سے داغا گیا ایک مارٹر شیل دِ وتا نامی گاؤں کے 45 سالہ شہری محمد رمضان کے مکان پر آگرا جس سے وہ، اُس کی بیوی ملکہ بی اور تین بیٹے محمد رحمان، محمد رضوان اور محمد رزاق موقعے ہی پر ہلاک ہوگئے اور دو کمسن بیٹیاں نورین اختر اور مارین اختر شدید طور پر زخمی ہوگئیں۔

دونوں زخمی بہنوں کو پہلے ہمسایہ ضلع راجوری کے ضلع اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں سے اُنہیں ایک ہیلی کاپٹر میں نئی دہلی کے زیرِ کنٹرول کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں لایا گیا جہاں ایک سرکاری اسپتال میں ان کا علاج ہورہا ہے۔

ریاستی حکومت کے ترجمانِ اعلیٰ اور وزیرِ تعمیرات سید نعیم اختر اندرابی نے بتایا کہ ایک زخمی لڑکی کو جراحی کے عمل سے گزارنا پڑا تاہم اُس کی حالت اب پہلے کے مقابلے میں بہتر ہے۔

انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ چونکہ زخمی بہنوں کی دیکھ بھال کرنے کے لیے ان کے کنبے میں کوئی نہیں رہا ہے اس لیے حکومت ان کی کفالت کا ذمہ لیتی ہے۔

بھارتی عہدیداروں نے بتایا کہ پاکستانی شیلنگ کا موثئر جواب دیا گیا اور طرفین کے درمیان مارٹر توپوں اور بیچ بیچ میں ہلکے اور درمیانی درجے کے ہتھیاروں کا تبادلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

حد بندی لائین کے پاکستانی علاقے سے اطلاعات ملی ہیں کہ بھارتی شیلنگ میں دس شہری جن میں دو کمسن بچیاں بھی شامل ہیں زخمی ہوگئے ہیں۔ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے عہدیداروں نے بتایا ہے کہ بھارتی فوج کی طرف سے نومبر 2003 میں طے پائے فائر بندی کے سمجھوتے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئی بلا اشتعال شیلنگ کے دوران ایک مارٹر شیل نکیال سیکٹر کے گاؤں پلانی میں ایک شہری حاجی اسلم کے مکان کی چھت پر گر کر پھٹ گیا۔ جس کے نتیجے میں شہری کی تین بیٹیاں مسرت، نرگس اور سامرہ زخمی ہو گئیں۔ سات دوسرے شہری جیر مرگ، دھروتی ناری ، بالا کوٹ بیلٹ اور نار داسبی دیہات میں زخمی ہوگئے۔

نکیال کے اسسٹنٹ کمشنر ولید انور نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ بھارتی فوج نے پاکستانی وقت کے مطابق صبح سات بجے شہری آبادی کو شدید گولہ باری کا نشانہ بنانا شروع کیا اورنکیال سیکٹر کے تقریبا" تمام دیہات کو اس کی زد میں لایا گیا- انہوں نے کہا کہ گولہ باری آخری اطلاع آنے تک جاری تھی۔

اتوار کو رات گئے بھارتی فوج نے کہا کہ مینڈھر کے بالا کوٹ سیکٹر میں بھی پاکستانی فوج کہ گولہ باری میں پانچ بھارتی فوجی زخمی ہوگئے۔

نئی دہلی کے زیر کنٹرول کشمیر کی وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اتوار کو پیش آئے واقعے میں انسانی جانوں کے نقصان پر شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں یہ جان کر بے حد صدمہ پہنچا ہے کہ ایک ہی کنبے کے پانچ افراد کی جانیں چلی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا۔" یہ دلوں کو چھلنی کرنے والا واقعہ ہے۔ اس سے پوری ریاست میں صدمے کی لہر دوڑ گئی ہے"۔ انہوں نے اپنے اس موقف کا اعادہ کیا کہ کشمیر کے ساتھ ساتھ پورے جنوبی ایشیائی خطے کو "کشت و خون کے شیطانی چکر" سے باہر نکالنے کے لئے مذاکرات اور مفاہمت واحد راستہ ہے۔

کشمیر میں 745 کلو میٹر حد بندی لائین اور 198 کلو میٹر بھارت-پاکستان سرحد پر جو نئی دہلی میں انٹرنیشنل بورڈر یا بین الاقوامی سرحد اور اسلام آباد میں ورکنگ بوانڈری کہلاتی ہے مقابل افواج اور سرحدی حفاظتی دستوں کے درمیان فائرنگ اور شیلنگ اب ایک معمول بن گیا ہے۔ جس کے دروان اکثر عام شہری ہلاک یا زخمی ہوتے ہیں۔ اس طرح کے ہر واقعے کے بعد طرفین ایک دوسرے پر فائرنگ یا شیلنگ میں پہل کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔

تازہ واقعہ بھارتی وزیرِ داخلہ راجناتھ سنگھ کی طرف سے دئے گئے اس بیان کے ایک دن بعد پیش آیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو بھارتی افواج ملک کی سرحدوں کا دفاع کرنے کے لئے ایک بار پھر حد بندی لائن عبور کرسکتی ہیں- سنیچر کے روزنئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرِ داخلہ نے کہا تھا۔ "ہمارے حفاظتی دستے سرحدوں کا بڑی اچھی طرح دفاع کرتے ہیں ۔ وہ ایک عظیم کام کررہے ہیں ۔ اگر ضرورت پڑی تو ہماری علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے کے لئے وہ حد بندی لائن پار کرسکتے ہیں۔ وہ اس کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ اس کو سرسری طور پر نہ لیں"

یاد رہے بھارت نے ستمبر 2016 میں دعویٰ کیا تھا کہ اس کی فوج کے خصوصی دستوں نے حد بندی لائن عبور کرکے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں اس کے بقول دہشت گردی کے ٹھکانوں کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کی تھی۔ پاکستان نے بھارتی دعوے کو یکسر مسترد کیا تھا۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG