رسائی کے لنکس

بھارت شدید گرمی کی لپیٹ میں، ایک سو ستر افراد ہلاک


 بلیہ ڈسٹرکٹ ہسپتال کے باہر سٹریچر پر ایک معمر مریض داخلے کا منتظر ۔19جون 2023.
بلیہ ڈسٹرکٹ ہسپتال کے باہر سٹریچر پر ایک معمر مریض داخلے کا منتظر ۔19جون 2023.

ویب ڈیسک۔بھارت میں شدید گرمی کی لہر جاری ہے۔ حکام نے پیر کے روز بتایا ہے کہ ملک کی صرف دو انتہائی گنجان آباد ریاستوں میں حالیہ دنوں میں شدید گرمی کی وجہ سے تقریبا 170افراد ہلاک ہو گئے ہیں ۔ ہسپتالوں میں مریضوں کا ہجوم ہے اور بجلی کی مسلسل فراہمی میں معمول کے وقفوں نے اس درپیش چیلنج کوشدیدکر دیا ہے۔

ریاست بیہار میں سینتالیس افراد ہلاک ہوئے ۔اتر پردیش میں بلیہ ڈسٹرکٹ کے سب سے بڑے ہسپتال میں مزید مریضوں کا علاج کرنے کی گنجائش نہیں رہی جبکہ ہسپتال کا مردہ خا نہ بھی بھر گیا جہاں 54 افراد گرمی کے باعث موت کا شکار ہوئے ۔بعض خاندانوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنے عزیزوں کی لاشیں گھر لے جائیں۔

بھارت کے شمالی علاقوں میں موسم گرما کے مہینوں میں شدید گرمی پڑتی ہے لیکن محکمہ موسمیات کے مطابق حالیہ دنوں میں درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہا ہے اور ہیٹ ویو یا گرمی کی لہر کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔محکمے کے ایک سائنسدان اتل کمار سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’ہم گرمی کی اس لہر کے بارے میں کچھ دنوں سے انتباہ جاری کر رہے ہیں ۔‘‘

حکومت کے عہدیداروں نے اس انتباہ کے باوجود اتوار کے دن تک لوگوں سے احتیاط کے بارے میں کچھ نہیں کہا جبکہ اس وقت تک اموات کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا تھا ۔

گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ساتھ بجلی کی فراہمی کا مسلسل منقطع ہونا صورتحال کو اور بھی دشوار بنا رہا ہے ۔ لوگوں کو پانی دستیاب نہیں ہے۔ پنکھے اور ائیر کنڈیشنر نہیں چلائے جاسکتے ۔

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ کا کہنا ہے کہ حکومت بجلی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے اقدام اٹھا رہی ہے ۔ انہوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ حکومت سے تعاون کریں اوربجلی کو دانشمندی سے استعمال کریں ۔

وزیر اعلی ٰنے ایک بیان میں کہا کہ ’’ اس جھلسا دینے والی گرمی میں ہر گاؤں اور ہر شہر کو بجلی مناسب طور پر فراہم ہونی چاہیئے اور اگر کو ئی مسئلہ ہوتا ہے تو اس کو فوری طور پر حل کیا جائے۔ ‘‘

بلیہ ڈسٹرکٹ ہسپتال میں صورتحال نے کرونا وائرس کی وبا کے زمانے کی یاد دلا دی جہاں خاندان اور ڈاکٹر فوری طبی امداد کی فراہمی کے لئے کوشاں تھے ۔

ہسپتال کی راہداریوں میں کوڑے اور استعمال شدہ طبی سامان کی بد بو محسوس کی جا سکتی تھی اور دیواروں پر پان کی پیک کے نشان دیکھے جا سکتے تھے ۔ڈاکٹر ادتیہ سنگھ نے بتایا کہ ’’ ہمارا تمام عملہ تین روز تک مسلسل ہسپتال میں رہا اور ان کے پاس بہت کام تھا۔‘‘

بھارت میں گرمی کی لہر
بھارت میں گرمی کی لہر

ہسپتال کے وارڈوں میں ائیر کنڈیشنر کی سہولت نہیں تھی اور جو ایئر کنڈیشنر موجود تھے وہ مناسب طور پر کام نہیں کر رہے تھے ۔

مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والے انہیں کتابوں سے ہوا دے رہے تھے ۔ ان کا پسینہ خشک کرکے انھیں ٹھنڈک پہنچانے کے لئے کوشاں تھے ۔

ڈسٹرکٹ ہسپتال میں حکام کا کہنا ہے کہ شدید علیل مریضوں کو واراناسی جیسے بڑے شہروں کے ہسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ گرمی کی شدت سے پیدا ہونے والی بحرانی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ڈسٹرکٹ ہسپتال میں مزید ڈاکٹروں کو بھیجا جا رہا ہے اور وسائل فراہم کئے جا رہے ہیں ۔

بلیہ کے مکینوں نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ وہ دن کے وقت باہر نکلنے سے خوفزدہ تھے ۔بلیہ سے ایک سو دس کلومیٹر دور دیوریہ قصبے کے ایک ڈرائیور جیتندر کمار یادو نے بتایا کہ ’’ گرمی کی شدت سے بہت سی اموات ہوئیں اور ہمارے پاس آرام کرنے کے لئے وقت نہیں تھا۔ اتوار کے روز میں نے چھتیس لاشیں نکال کر محفوظ مقام پر پہنچائیں۔ ‘‘

آب وہوا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ گرمی کی لہریں تو آتی رہیں گی اور بھارت کے لئے ضروری ہے کہ وہ ان کا مقابلہ کرنے کی تیاری کرے ۔

ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن نامی ایک اکڈیمک گروپ کے جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ جنوبی ایشیا کے مختلف حصوں میں اپریل کے مہینے میں آنے والی گرمی کی لہر وں میں آب وہوا کی تبدیلی کے اثرات کا بڑا امکان موجود ہے ۔

نئی دہلی میں قائم ایک تھنک ٹینک سنٹر فار پالیسی ریسرچ کے ایک ایسوسی ایٹ فیلو ادتیہ ولائتھن پلائی کہتے ہیں کہ’’گرمی کی لہروں کا مقابلہ کرنے کے لئے منصوبہ سازی درکار ہے تاکہ گرمی کے اثرات کو کم کیا جائے اور زندگیاں بچائی جا سکیں۔اس منصوبہ سازی میں عوامی شعور اور آگاہی کی مہمیں ، کولنگ سنٹرز اور صحت کی دیکھ بھال میں معاونت کرنا شامل ہے۔‘‘

اس خبر کی تفصیلات خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں ۔

XS
SM
MD
LG