رسائی کے لنکس

دو ہی مطالبے، تنخواہ میں اضافہ اور چھٹیوں میں اضافہ


گذشتہ کئی حکومتیں نظام تعلیم میں بہتری کےاعلانات تو کرچکی ہیں، لیکن تمام انتظامی عہدوں پر سیاسی کارکن اساتذہ کو تعینات کرتے رہتے ہیں اور کر رہے ہیں

گذشتہ دنوں انٹرنیٹ پر امریکی ریاست میری لینڈ کے ایک اسکول کا اشتہار نظر سے گزرا جس میں اساتذہ کی خالی آسامیوں کا تذکرہ تھا۔ لیکن، صرف تدریس کے لائسنس یافتہ خواتین و حضرات سے درخواستیں طلب کی گئی تھیں۔ مجھے یہ پڑھ کر حیرانگی ہوئی کہ یہ تدریس کے لیے کس لائسنس کی ضرورت ہے؟

میں نے مزید تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ امریکہ کی اکثر ریاستوں میں تدریس کے شعبہ میں دلچسپی رکھنے والے حضرات کو ریاست اور بعض اوقات مرکز کی سطح پر قائم مجاز اتھارٹی سے ایک امتحان پاس کرکے لائسنس حاصل کرنا پڑتا ہے، جس کے بعد ہی ایک ٹیچر سرٹیفائیڈ کہلاتا ہے اور وہ کسی اسکول میں معلم بننے کے لیے مقابلے کے امتحان میں شامل ہو سکتا ہے۔

مجھے، اس دوران، ہمارے وطنِ عزیز میں اسکول ٹیچرز کی بھرتیوں کا نظام یاد آیا۔ میں پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے نظام تعلیم کا حصہ رہا ہوں جہاں پرائمری سطح پر تعلیم کو اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر دیکھتے ہیں جو مقامی ممبر قانون ساز اسمبلی کے جیالے ہوتے ہیں اور ہمیشہ آوٴٹ آف سنیارٹی اور سیاسی وفاداری کی بنا پر تعینات ہوتے ہیں۔ بلکہ، ہر ایجوکیشن آفیسر کم از کم دو پرائمری اسکول ویران کر دیتا ہے، کیوں کہ اسے معاون کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور تمام پرائمری اسکولز ایک یا دو اساتذہ کی ذمہ داری ہیں۔

گذشتہ کئی حکومتیں نظام تعلیم میں بہتری کے اعلانات تو کر چکی ہیں، لیکن تمام انتظامی عہدوں پر سیاسی کارکن اساتذہ کو تعینات کرتے رہتے ہیں اور کر رہے ہیں۔ سیاسی جلسوں میں متحرک رہنا اور تدریس کے بجائے دیگر ذاتی سرگرمیوں پر توجہ دینا ایک استاد کے شایانِ شان نہیں ہوسکتا۔ لیکن، بد قسمتی سے سیاسی لوگ تو ووٹ کی خاطر اِس پیشے کو تباہ کرہی رہے ہیں، خود اساتذہ کی تنظیموں نے بھی اِس طرف کوئی خاص توجہ نہیں دی۔

سیاسی وفاداریوں کے بدلے تعینات کیے گئے لوگ کیا اہل اساتذہ کا تقرر کر سکتے ہیں؟
جب چھٹی کلاس میں اے ایپل، بی بنانا پڑھایا جاتا تھا تو پرائمری سطح کے استاد کے لیئے بنیادی تعلیمی قابلیت سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ رکھی گئی تھی اور اب جب بچہ اسکول میں آغاز ہی انگریزی تعلیم سے کرتا ہے تو استاد کی بنیادی تعلیمی قابلیت سیکنڈری سکول سرٹیفکیٹ ہی ہے۔

امریکہ میں متعلقہ ریگولیٹری اتھارٹی کی پیشگی اجازت کے بغیر کچھ ممکن نہیں۔ لیکن، ہم پرائیوٹ اسکول کھولنے، اس کا سلیبس منتخب کرنے، اسکول کا یونیفارم چننے، اسکول کی جگہ کا انتخاب کرنے حتیٰ کہ سٹاف کی بھرتی تک میں عملی طور پر مادر پدر آزاد ہیں۔ کم از کم اساتذہ کی تنظیمیں ہی اس بارے میں آواز اٹھا دیں۔

مجھے حیرت ہوتی ہے کہ اساتذہ کی مختلف تنظیمیں وقتاً فوقتاً اپنے مطالبات تو سامنے رکھتی رہتی ہیں، جِن میں صرف و صرف مراعات کے حصول کی بات کی جاتی ہے نہ کہ نظام ِتعلیم کو سیاست سے پاک کرنے کی ؟

سیاسی وفاداریوں کے بدلے تعینات کیے گئے لوگ کیا اہل اساتذہ کا تقرر کر سکتے ہیں؟ امریکہ میں میرے مختصر تجربے کی بنا پر میں کہہ سکتا ہوں کہ سیاست صرف سیاست کے ایوانوں تک محدود ہوتی ہے ، لیکن ہمارے سیاستدانوں کو مضبوط ادارے شاید وارہ ہی نہیں کھاتے۔

لیکن، بقول میرے ایک جاننے والے صاف گو استاد کے، ہمارے دو ہی مطالبے ہیں: تنخواہ میں اضافہ اور چھٹیوں میں اضافہ۔


عبدل کا امریکہ(Facebook)
XS
SM
MD
LG