رسائی کے لنکس

ایبولا وائرس کا شبہ: دہلی اور ممبئی ہوائی اڈوں پر الرٹ


فائل
فائل

منگل کے روز لائبیریا سے نئی دہلی آنے والے چھ مسافروں کو دیگر مسافروں سے فوری طور پر الگ کیا گیا اور پھر اُنھیں جانچ کے لیے رام منوہر لوہیا اسپتال میں داخل کرادیا گیا۔ اندیشہ ہے کہ وہ ابیولہ وائرس سے متاثر ہیں

ایبولہ وائرس سے متاثرہ افریقی ملک لائبیریا سے مختلف پروازوں کے ذریعے 114 بھارتی باشندوں کی آمد کے پیشِ نظر، دہلی اور ممبئی کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔

ایئرپورٹ حکام کے مطابق، دونوں ایئرپورٹوں پر مشتبہ مسافروں کی جانچ کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

منگل کے روز لائبیریا سے نئی دہلی آنے والے چھ مسافروں کو دیگر مسافروں سے فوری طور پر الگ کیا گیا اور پھر اُنھیں جانچ کے لیے رام منوہر لوہیا اسپتال میں داخل کرادیا گیا۔ اندیشہ ہے کہ وہ ابیولہ وائرس سے متاثر ہیں۔

اسپتال لے جاتے ہوئے اُنھیں احتیاطی ٹیکے اور ماسک پہننے کے لیے دیے گئے ہیں۔

وزارتِ صحت نے مسافروں کی جانچ کے لیے ایئرپورٹ پر دو میڈیکل ٹیمیں تعینات کی ہیں۔

طیارے کو ایئر پورٹ پر اُترتے ہی الگ تھلگ مقام پر لے جایا جاتا ہے اورجھاز میں لگے زینوں سے اترنے سے قبل مسافروں کی جانچ کی جاتی ہے۔

ایبولہ وائرس سے متاثر ملک سے لوٹنے والوں کے لیے چار امیگریشن کاؤنٹر بنائے گئے ہیں جہاں تھرمل اسکینر لگائے گئے ہیں، جن کے ذریعے مسافروں کے جسم کا ٹمپریچر جانچا جاتا ہے اور اگر کسی مسافر میں ایبولہ وائرس کی علامتیں پائی جاتی ہیں تو اُنھیں براہِ راست اسپتال بھیج دیا جاتا ہے۔ اس سے قبل، ممبئی ایئرپورٹ پر لاگوس، نائجیریا سے آنے والے ایک 32 سالہ مسافر کی جانچ کی گئی جس میں بیماری کی کوئی علامت نہیں پائی گئ، جب کہ منگل کو ممبئی میں ایبولہ وائرس سے متاثرہ دو ملکوں سے آنے والے 84 مسافروں کی جانچ کی گئی۔

’نِگیٹو رپورٹ‘ آنے کے بعد، اُنھیں چھٹی دے دی گئی۔

دریں اثنا، بھارتی ارکانِ پارلیمنٹ کے ایک وفد نے جنوبی افریقہ کا اپنا دورہ آخری لمحوں میں منسوخ کردیا ہے۔ وفد میں شامل بعض ارکان نے ایبولہ وائرس سے انفیکشن کا اندیشہ ظاہر کیا تھا۔

یاد رہے کہ ایبولہ وائرس سے پھیلنے والی متعدی بیماری سے مغربی افریقہ میں 1200سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG