رسائی کے لنکس

ممتا بنر جی کی سیاسی سرگرمیاں، کیا بی جے پی کے خلاف نیا سیاسی اتحاد بن سکتا ہے؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کی سیاسی جماعت ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی صدر اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کانگریس کے بغیر حکمراں جماعت بی جے پی مخالف نیا سیاسی اتحاد بنانے کا عندیہ دیا ہے۔

بدھ کو ریاست مہاراشٹر میں برسرِاقتدار نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے صدر شرد پوار اور شیو سینا کے کئی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ کانگریس قومی سطح پر حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا مقابلہ کرنے کی اہل نہیں ہے۔ لہٰذا علاقائی جماعتوں کو قومی سطح پر سیاسی متبادل پیش کرنا ہو گا۔ وہی بی جے پی کو شکست دے سکتی ہیں۔

انہوں نے مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اور دیگر ایجنسیوں کا غلط استعمال کر رہی ہے۔

ممتا بنرجی نے الزام لگایا کہ آج ملک میں 'فاشسٹ' حکومت ہے جس نے انہیں اور اہلِ خانہ سمیت بالی وڈ اداکار شاہ رخ خان اور فلم ڈائریکٹر مہیش بھٹ کو بھی ہدف بنایا ہے۔

خیال رہے کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت اس قسم کے الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔

ممتا بنرجی کا کہنا ہے کہ کوئی سیاسی جماعت تنہا حکومت کا مقابلہ نہیں کر سکتی اس لیے سب کو متحد ہو کر جدوجہد کرنا ہو گی اور اگر کوئی لڑنا ہی نہ چاہے تو وہ کیا کر سکتی ہیں۔

سیاسی مبصرین کے مطابق ممتا بنرجی کا اشارہ کانگریس کی طرف تھا۔ انہوں نے کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی کا نام لیے بغیر کہا کہ "آپ زیادہ تر وقت دوسرے ملکوں میں گزار کر وزیرِ اعظم نریندر مودی کو چیلنج نہیں کر سکتے۔"

جب ایک صحافی نے ان سے کانگریس کی قیادت والے اپوزیشن اتحاد 'یونائٹیڈ پروگریسو الائنس' (یو پی اے) کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ ’کون سا یو پی اے؟ کوئی یو پی اے نہیں ہے۔ اس معاملے پر ہم مل کر فیصلہ کریں گے۔ بی جے پی سے لڑنے کے لیے ہمیں ایک جامع حکمتِ عملی بنانا ہو گی۔

رپورٹس کے مطابق جس وقت وہ میڈیا سے بات کر رہی تھیں ان کے برابر میں شرد پوار بھی کھڑے تھے۔ جب انہوں نے کہا کہ کوئی یو پی اے نہیں ہے تو شرد پوار نے مداخلت کی اور کہا کہ ممتا بنرجی کا مقصد کانگریس کو الگ کرنا نہیں بلکہ بی جے پی کے خلاف محاذ بنانے کے لیے سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو بی جے پی کے خلاف ہیں اور ہمارے ساتھ آنا چاہتے ہیں ان کا خیر مقدم کریں گے۔ ممتا بنرجی کا مقصد ہم خیال جماعتوں کو ایک ساتھ لانا ہے تاکہ 2024 کے پارلیمانی انتخابات کے دوران ملک کو ایک مضبوط متبادل فراہم کیا جا سکے۔

خیال رہے کہ بھارت میں 2019 میں ہونے والے انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی تھی۔

کیا ممتا بنر جی کانگریس کو الگ تھلگ کرنا چاہتی ہیں؟

ممتا بنرجی کے ممبئی کے دورے اور ان کے بیانات کے پیش نظر سیاسی و صحافتی حلقوں میں یہ سوال جنم لے رہا ہے کہ کیا ممتا بنرجی کانگریس کو الگ تھلگ کر کے ملک میں بی جے پی کے خلاف ٹی ایم سی کی قیادت میں ایک متحدہ محاذ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں؟

سینئر تجزیہ کار پرتاپ سوم ونشی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ابھی یقین کے ساتھ نہیں کہا جا سکتا کہ ممتا بنرجی متحدہ اپوزیشن کی قائد کی حیثیت سے ابھر سکتی ہیں۔ ایسا ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایک اچھی لیڈر ہیں۔ بی جے پی کے خلاف سب سے زیادہ کھل کر بولتی ہیں لیکن ان کے اندر تنظیمی صلاحیتوں کا فقدان ہے۔ بی جے پی کے خلاف لڑنے کا ان کا مزاج عوام کو اچھا لگتا ہے۔ لیکن اگر وہ آپس میں ہی لڑنے لگیں تو اسے لوگ پسند نہیں کریں گے۔

ان کے خیال میں علاقائی جماعتوں کو ایک ساتھ لانے کی ممتا کے اندر صلاحیت نہیں ہے۔ اسی لیے وہ شرد پوار کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ عوام کانگریس کے بجائے ٹی ایم سی کی قیادت میں اپوزیشن اتحاد کو قبول کر لیں۔ اسی لیے وہ کانگریس پر تنقید کر رہی ہیں۔

ان کے خیال میں ممتا شاید یہ چاہتی ہیں کہ اپوزیشن اتحاد کی تنظیمی ذمہ داری این سی پی رہنما شرد پوار ادا کریں۔ شرد پوار سے ان کے اچھے رشتے ہیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ اپوزیشن اتحاد کے کنوینئر کا کردار شرد پوار ادا کریں۔

پرتاپ سوم ونشی نے مزید کہا کہ ممتا بنرجی الگ الگ ریاستوں میں جا کر کانگریس کے لیڈروں کو اپنی پارٹی میں شامل کر رہی ہیں۔ انہوں نے کانگریس کے خلاف بیانات دینا بھی شروع کر دیے ہے۔ ان کے بیانات اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ وہ کانگریس کے بغیر اپوزیشن کا ایک اتحاد قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

بنگال سے نکل کر قومی لیڈر بننے کی خواہش؟

پرتاپ سوم ونشی کہتی ہیں کہ ممتا بنرجی مغربی بنگال سے نکل کر دوسری ریاستوں میں بھی اپنی شناخت قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ وہ مودی حکومت کے ان تمام فیصلوں پر بھی تنقید کر رہی ہیں جن کا مغربی بنگال سے تعلق نہیں ہے تاکہ ان کو اپوزیشن کا چہرہ تسلیم کر لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک عوامی مقبولیت کی بات ہے تو مودی سے لڑنے کے لیے ایک چہرہ راہول گاندھی ہیں اور دوسری طرف الگ الگ چہروں کی تلاش کی جاتی رہی ہے۔ 2019 کے عام انتخابات سے قبل بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو مودی کے خلاف ایک قائد کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔ لیکن اب بدلی ہوئی سیاسی صورت حال میں ممتا کو دیکھا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ممتا کی ان کوششوں سے کانگریس کو تو نقصان پہنچے گا لیکن بی جے پی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔ البتہ اگر آپ اسے وسیع تناظر میں دیکھیں اور نریندر مودی کے کانگریس سے پاک بھارت کے نعرے کے پس منظر میں دیکھیں تو کانگریس کمزور تو ہو سکتی ہے، سلیپنگ موڈ میں جا سکتی ہے لیکن کانگریس کی ملکی سطح پر جو موجودگی ہے اس کے پیش نظر یہ نہیں لگتا کہ وہ ختم ہو جائے گی۔

تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وہ تن تنہا بی جے پی کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔

ان کے خیال میں کانگریس کو بھی اپنے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا ہو گا۔ اسے اس پر غور کرنا ہو گا کہ آخر اس کے لیڈر دوسری پارٹیوں میں کیوں جا رہے ہیں۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ کانگریس کو کوئی دوسری پارٹی نقصان نہیں پہنچا سکتی بلکہ وہ اپنا نقصان خود کرتی ہے۔

نیا سیاسی اتحاد قائم کرنا کتنا آسان؟

ایک دوسرے سیاسی تجزیہ کار انیس درانی پرتاپ سوم ونشی کی رائے سے اتفاق کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ممتا بنرجی بنگال کا الیکشن جیتنے کے بعد ایک بڑے لیڈر کے طور پر ابھری ہیں۔ لیکن بنگال اور پورے ملک میں فرق ہے۔ اس لیے ایسا نہیں لگتا کہ وہ کوئی اپوزیشن اتحاد قائم کر پائیں گی۔

ان کے خیال میں یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایک قومی لیڈر کے اندر سب کو ساتھ لے کر چلنے کی جو صلاحیت ہونی چاہیے وہ ان کے اندر نہیں ہے۔ وہ ایک ریاست اور مخصوص سیاسی ماحول کی پروردہ ہیں۔ جب کہ بھارت ایک وسیع اور متنوع ملک ہے۔ لہٰذا قومی لیڈر کے اندر خاص قسم کی صلاحیتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

ان کے خیال میں ایسا نہیں لگتا کہ ممتا بنرجی ہندی بیلٹ میں بھی اپنی قیادت قائم کرنے میں کامیاب ہو سکیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک کانگریس کی بات ہے تو بی جے پی کے مقابلے میں وہی ایک ملک گیر سیاسی جماعت ہے۔ وہ ایک تاریخی جماعت ہے۔ کئی ریاستوں میں اس کی حکومت ہے۔ اس کو الگ تھلگ کرکے متحدہ اپوزیشن محاذ بنانا خواب و خیال لگتا ہے۔

'کانگریس کو مائنس کرنا گھاٹے کا سودا ہو گا'

بعض دیگر مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ تو ممکن ہے کہ متحدہ اپوزیشن کی قائد ممتا بنرجی بنیں لیکن اس محاذ میں کانگریس کا ہونا ضروری ہے۔ اگر اس کے بغیر کوئی محاذ بنایا گیا تو اس سے بی جے پی کو فائدہ اور اپوزیشن کو نقصان ہو گا۔

کانگریس نے یو پی اے کے بارے میں ممتا بنرجی کے بیان پر شدید تنقید کی ہے۔ سینئر پارٹی لیڈر کپل سبل نے کہا کہ کانگریس کے بغیر یو پی اے ایسے ہی ہے جیسے کہ روح کے بغیر جسم۔

کانگریس لیڈر کے سی وینو گوپال کے مطابق کانگریس کے بغیر بی جے پی کو شکست دینا ایک خواب ہے۔

کانگریس پارٹی کے ترجمان پون کھیڑا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی یو پی اے کا حصہ نہیں ہیں لہٰذا انہیں یو پی اے کے بارے میں بات کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG