رسائی کے لنکس

مصر: الجزیرہ کے دو صحافیوں کو صدارتی عام معافی


فائل
فائل

یہ عام معافی ایسے وقت سامنے آئی ہے جب السیسی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک کے سفر پر روانہ ہوئے ہیں

مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے بدھ کے روز انسانی حقوق کے 100 سرگرم کارکنوں کے لیے عام معافی کا اعلان کیا، جن میں انگریزی زبان کے ’الجزیرہ ٹیلی ویژن‘ چینل کے دو صحافی بھی شامل ہیں۔ یہ بات سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ابلاغ عامہ اور ایک رپورٹر کے وکیل نے بتائی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ کینیڈا کے ایک صحافی محمد فہمی اور مصر کے شہری بحر محمد، دونوں کو آج ہی کے دِن رہا کیا جائے گا۔
کینیڈا کے سرکاری ترجمان نے کہا ہے کہ کینیڈا کو اس عام معافی کے اقدام پر خوشی ہے اور وہ فہمی کی مصر سے لانے کا بندوبست کرے گا۔

فہمی اور محمد کو اگست میں مقدمے کی دوبارہ سماعت کے دوران، تین برس قید کی سزا دی گئی تھی، جن پر الزام تھا کہ اُنھوں نے اخوان المسلمون تحریک پر پابندی کے خلاف ایک ’غلط‘ خبر چلانے کا الزام تھا، جس حکومت کو فوج نے سنہ 2013 میں اقتدار سے ہٹایا تھا۔

مقدمے کی نئے سرے سے سماعت کے دوران، آسٹریلیا کے اخباری نمائدے پیٹر گریستے کو سزا سنائی گئی تھی، حالانکہ اُنھیں اس سے قبل جاری ہونے والے ایک صدارتی حکم نامے کے تحت ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔

حقوق انسانی کے سرگرم گروپوں نے مصر کے صدر پر وسیع تر خلاف ورزیوں کا الزام لگایا ہے، خاص طور پر اس وقت سے جب ملک کے پہلے جمہوری طور پر منتخب صدر، محمد مرسی کا فوج نے تختہ الٹا، جب کہ اُن کے دو برس کی حکمرانی کے دوران بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

سنہ 2013میں مظاہروں پر لگنے والی پابندی کی خلاف ورزی پر مصر کی سکیورٹی فورسز نے گذشتہ سال درجنوں سرگرم کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔

یہ عام معافی ایسے وقت سامنے آئی ہے جب السیسی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک کے سفر پر روانہ ہوئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG