رسائی کے لنکس

مصر: الجزیرہ کے تین صحافیوں کو قید کی سزا


الجزیرہ نیٹ ورک کے تین گرفتار صحافیوں کو کالعدم اخوان المسلمین کی حمایت کرنے کے ایک مقدمے میں سات سات سال قید کی سزا دی ہے جب کہ ایک صحافی کو اسلحہ رکھنے پر تین سال کی اضافی قید کی سزا سنائی گئی۔

مصر کی ایک عدالت نے الجزیرہ نیٹ ورک کے تین گرفتار صحافیوں کو کالعدم اخوان المسلمین کی حمایت کرنے کے ایک مقدمے میں سات سات سال قید کی سزا سنائی ہے۔

آسٹریلوی شہری پیٹرگرسٹی، مصری نژاد کینڈین محمد فہمی اور مصر کے شہری بحر محمد کو دارالحکومت قاہرہ میں پیر کو یہ سزائیں سنائی گئیں۔

قطری ٹی وی چینل الجزیرہ نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے۔ بحر محمد کو عدالت نے اسلحہ رکھنے پر تین سال کی اضافی قید کی سزا سنائی ہے۔

الجزیرہ کے قائم مقام ڈائریکٹر جنرل مصطفیٰ صوج نے اس فیصلے پر کہا کہ اُن کا ادارہ اپنے صحافیوں کی آزادی کے لیے بین الاقوامی سطح پر مہم جاری رکھے گا۔

عدالتی فیصلے سے پہلے آسٹریلوی وزیراعظم ٹونی ایبٹ نے بتایا کہ انھوں نے مصری صدر عبد الفتاح السیسی سے بات چیت میں یہ واضح کیا کہ گرسٹے صرف بحیثیت صحافی اپنے فرائض انجام دے رہا تھا۔

’’میں نے جو نقطہ پیش کیا وہ تھا کہ آسٹریلوی صحافی وہاں اخوان المسلمین کی حمایت نہیں کر رہا ہوگا بلکہ وہاں تنظیم کی سرگرمیوں کی رپورٹنگ کر رہا ہو گا۔ میرا نقطہ تھا کہ آزاد میڈیا جمہوریت، سلامتی اور استحکام کے لیے اچھا ہے۔‘‘

گرسٹی اور ان کے دیگر دو ساتھیوں کو دسمبر میں مصری دارالحکومت قاہرہ سے اس وقت گرفتار کیا جب وہ مصری انتظامیہ کی طرف سے قطری ٹی وی چینل نیٹ ورک الجزیرہ پر پابندی کے بعد بھی وہاں کام کر رہے تھے۔

ان صحافیوں کے خلاف مقدمات پر بین الاقوامی سطح پر احتجاج کیا گیا اور صحافت کی آزادی کی تنظیموں نے مصری انتظامیہ کو صحافیوں کی رہائی اور آزادی رائے کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

گزشتہ ہفتے مصری عدالت کے حکم پر انتظامیہ نے الجزیرہ کے ایک اور صحافی کو 10 ماہ قید کے بعد رہا کیا۔

عبداللہ الشامی کی رہائی ان کی صحت کی خرابی کے باعث عمل میں آئی۔ انھوں نے اپنی قید کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے جنوری میں بھوک ہڑتال کی تھی۔

گزشتہ جولائی میں اس وقت کے فوج کے سربراہ عبدالفتح السیسی نے اخوان المسلمین کے وزیراعظم کو بر طرف کر دیا اور اُسی وقت سے تنظیم کے خلاف کارروائیاں کی گئی تھیں۔

رواں ماہ ہی السیسی نے بطور صدر اپنی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں اور اس سال ملک میں پارلیمانی انتخابات متوقع ہیں۔
XS
SM
MD
LG