رسائی کے لنکس

یورپ میں انڈوں کا سکینڈل


یورپ کے مختلف حصوں میں متاثرہ انڈوں کی موجودگی کے انكشاف کاسلسلہ جاری ہے اور تازہ ترین خبر یہ ہے کہ رومانیہ میں بھی انڈوں کی زردی میں فپرونائل اثرات پائے گئے ہیں۔

سیاست ، کرپشن اور مختلف نوعیت کے دوسرے سکینڈلز گاہے گاہے میڈیا اور گرما گرم خبروں کا موضوع بنتے رہتے ہیں۔ لیکن اب یورپ ایک منفرد سکینڈل کی زد میں ہے جسے نام دیا جا رہا ہے ۔۔۔ انڈوں کا سکینڈل۔

اس سکینڈل کا تعلق ان لاتعداد انڈوں سے ہے جو یورپی گراسری اسٹورں کی شیلفوں پر گاہکوں کے منتظر ہیں۔ لیکن اس سکینڈل کا تعلق کمشن یا کک بیک سے نہیں، بلکہ فپرونیئل سے ہے۔

فپرونائل ایک جراثیم کش کیمیکل ہے جس کی نشاندہی یورپ میں فروخت کیے جانے والے انڈوں کی زردی میں ہوئی ہے۔

مرغیوں اور انڈوں کو بیماریوں کے جراثیموں سے پاک رکھنے کے لیے جراثیم کش ادویات اور کیمکلز کا استعمال کوئی نئی بات نہیں ہے ، لیکن فپرونائل کا معاملہ ذرا مختلف ہے۔

فپرونائل، پسو، جوؤں اور خون چوسنے والے کیڑے مکوڑوں کو مارنے کی دوا ہے، لیکن یورپ میں کھانے پینے کی صنعت میں اس کیمیکل کا استعمال ممنوع ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے گردوں، جگر اور تھائی رائیڈ گلینڈزکو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

لیکن انڈوں میں فپرونائل کی موجودگی کا انکشاف ہونے تک لا تعداد انڈے یورپی ملکوں کی مختلف مارکیٹوں میں نہ صرف پھیل چکے تھے بلکہ گھروں اور ریستورانوں میں پکائے اور کھائے بھی جا رہے تھے۔ جس سے یورپ بھر میں تشویش کی لہر پھیل گئی۔

یورپی ملکوں کے لیے اصل پریشانی یہ کھوج لگانا ہے کہ کون سے انڈے فپروناٹل سے متاثرہ ہیں اور کون سے اس کے اثرات سے محفوظ ہیں، کیونکہ پولٹری کی صنعت میں بہت سی اقسام کے جراثیم کش کیمکلز استعمال کیے جاتے ہیں، جو مضر صحت بھی نہیں ہوتے۔ ان کے استعمال سے نہ صرف مرغیاں صحت مند رہتی ہیں بلکہ انڈے بھی جراثیموں سے محفوظ رہتے ہیں۔

یورپ کے مختلف حصوں میں متاثرہ انڈوں کی موجودگی کے انكشاف کاسلسلہ جاری ہے اور تازہ ترین خبر یہ ہے کہ رومانیہ میں بھی انڈوں کی زردی میں فپرونائل اثرات پائے گئے ہیں۔

برطانیہ کا کہنا ہے کہ ان کے ہاں 7 لاکھ متاثرہ انڈے ڈنمارک سے آئے تھے، جس کے بعد ڈنمارک کے پراسیکیوٹرز نے دو افراد کو حراست میں لے لیا ۔

یورپ میں لوگ یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ واضح پابندی کے باوجود پولٹری کی صنعت میں اس کیمیکل کا استعمال کیوں ہوا اور صارفین کو تاریکی میں کیوں رکھا جا رہا ہے۔ جیسے جیسے انڈوں کے سکینڈل کا شور بڑھ رہا ہے، دو یورپی ملک توجہ کا مرکز بنتے جا رہے ہیں اور یہ ملک ہیں نیدر لینڈز اور بیلجیئم ۔

دونوں ملکوں کے پراسیکیوٹرز نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے ایک کمپنی کے دو منیجروں کو گرفتار کیا ہے۔ ان دونوں کے متعلق بتایا گیا ہے کہ انہوں نے پولٹری فارموں میں فپرونائل کا سپرے کرایا تھا۔ اس کمپنی کا نام ہے چک فرینڈ، یعنی چوزوں کا دوست ۔۔۔ غالب نے کہا تھا، ہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو۔

نیدر لینڈز یورپ کو انڈے فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور بیلجیئم کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس نے اپنے ملک کے پولٹری فارموں میں جوؤں اور پسوؤں کو مارنے کے لیے چک فرینڈ کمپنی کو ٹھیکا دیا تھا۔

ڈنمارک کے حکام کا کہنا ہے وہ فپرنائل فراہم کرنے والی بیلجیئم کی مزید دو کمپنیوں پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ میڈیا کے مطابق اس میں سے ایک کمپنی پولٹری وژن ہے، لیکن ڈچ حکام نے دوسری کمپنی کی شناخت ظاہر نہیں کی۔

پراسیکیوٹرز کی ترجمان ماریکی وین مولن کا کہنا ہے کہ ان کمپنیوں پر شبہ ہے کہ انہوں نے انڈے دینے والی مرغیوں کے لیے ممنوع کیمیکل فراہم کرکے لوگوں کی صحت کو خطرے میں ڈالا۔

ایک جانب جہاں غیرذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والوں کی تلاش جاری ہے تو دوسری طرف یورپ بھر کے گراسری اسٹورں سے لاکھوں انڈے مضر صحت کیمیکل کے شبے میں ہٹائے جا رہے ہیں۔

جب تک کسی شیلف پر ایک بھی متاثرہ انڈا باقی ہےانڈوں کا سکینڈل زندہ رہے گا۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG