رسائی کے لنکس

فیس بک پرروسی حملہ آوروں کے خلاف تشدد پر اکسانے والی تقاریر کی اجازت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک نے یوکرین پرروس کے حملے کے تناظر میں پرتشددتقریر سے متعلق اپنے قواعد میں نرمی کرتے ہوئے عارضی طور پر اس کی اجازت دے دی ہے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے جمعرات کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ یوکرین پر روسی جارحیت کے نتیجے میں ہم اس طرح کے سیاسی اظہار کی اجازت دے رہے ہیں جو عام طور پر ہمارے قواعد کی خلاف ورزی ہوتے ہیں جیسا کہ ''روسی حملہ آوروں کی موت'' جیسی پرتشدد تقریر۔

واضح رہے کہ روس کی یوکرین میں جارحیت کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی ہے اورمغربی حکومتوں اور مختلف کاروباری اداروں کی جانب سےپابندیاں لگائی گئی ہیں، جب کہ آن لائن بھی اس روسی اقدام پر غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

فیس بک کی جانب سے رائٹرز کی رپورٹ کے بعد یہ بیان جاری کیا گیا جس میں کمپنی کی اپنے کانٹیںٹ ماڈریٹرز کو کی گئی ای میلز کا حوالہ دیا گیا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ یہ پالیسی آرمینیا، آذربائیجان، اسٹونیا، جارجیا، ہنگری، لاٹویا، لتھوینیا، پولینڈ، رومانیہ، روس، سلوواکیہ اور یوکرین کے لیے لاگو ہوتی ہے۔

روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے ماسکو اور بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں آمنے سامنے ہیں۔ فیس بک اور دیگر امریکی ٹیک کمپنیاں یوکرین پر حملے کے لیے روس کو سزا دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہیں جب کہ ماسکو نے معروف سوشل میڈیا نیٹ ورک بشمول ٹوئٹر تک رسائی کو بلاک کردیا ہے۔

روس کی جانب سے بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورکس کو بلاک کرنے کے اقدام نے اسے چین اور شمالی کوریا کی صف میں لاکھڑا کیا ہے، جہاں بڑے نیٹ ورکس پر پابندیاں ہیں۔

گزشتہ ماہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے روسی حکام نے آزاد میڈیا کے خلاف دباؤ بڑھانے کے لیے بھی اقدامات کیے ہیں۔

ایپل اور مائیکروسافٹ جیسی بڑی امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے روس میں اپنی مصنوعات کی فروخت روکنے کا اعلان کیا ہے جب کہ دیگر کمپنیوں نے اپنی مخصوص کاروباری سرگرمیوں یا تعلقات کو معطل کر دیا ہے۔

علاوہ ازیں یوکرینی حکام نیٹ فلکس سے لے کر انسٹاگرام تک سب چیزوں سے روس کو الگ کرنے کے لیے مضبوط مہم بھی چلا رہے ہیں۔

(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔)

XS
SM
MD
LG