رسائی کے لنکس

موذی تپِ دق کا علاج، نئی دوا کے استعمال کی اجازت


فائل
فائل

ایک اندازے کے مطابق دو ارب افراد کو پھیپھڑوں میں بیکٹریا کی سوزش کا مرض لاحق ہے۔ نوے لاکھ سے زائد افراد، جن میں متعدد لوگ غربت کا شکار ہیں، اُن میں یہ بیماری متحرک صورت میں موجود ہے، جو ہوا کے ذریعے آسانی سے ایک سے دوسرے شخص تک کھانسی یا پھر صفائی ستھرائی کے فقدان کی وجہ سے پھیل سکتی ہے

امریکی فوڈ اور ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے پیر کے روز ایک نئی دوائی کی منظوری دی ہے جو ایسے تپ دق کے علاج کے لیے کارآمد ہے جس پر کئی ادویات بے اثر ثابت ہورہی ہوں۔

اس دوا کا نام Bedaquilineجسے امریکہ میں SIRTURO کا نام دیا گیا ہے۔ یہ نئی دوائی اُس تھیراپی کا حصہ ہے جسے ’پلمونری ٹی بی‘ کے شکار بالغ مریضوں کے علاج کے لیے استعمال لیے کامیابی سے طبی مشاہداتی عمل سے گزارا گیا، ایسی کیفیت میں کہ بیماری پر دوائیاں بے اثر ثابت ہورہی تھیں، خاص طور پر جب متبادل ادویات دستیاب نہ ہوں۔ یہ دوائی بیماری کے اُس ’پیتھوجین‘ کو دوبارہ پیدا ہونے اور جسم میں پھیلنے سے روکتی ہے کہ یہ اُس کے ’اینزائم‘ کے پیدا ہونے کو بند کر دیتی ہے۔

’سرتورو‘ کو امریکی دواساز ادارہ ’یانسن تھیرو پیٹکس‘ تیار کرتا ہے اور گذشتہ 40برسوں کے دوران ’اینٹی ٹی بی تھیراپی‘ کے طور پر یہ پہلی دوا ہے جسے امریکہ میں منظور کیا گیا ہے۔

تپ دق کے باعث دنیا میں بہت بڑی اموات واقع ہوتی ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق دو ارب افراد کو پھیپھڑوں میں بیکٹریا کی سوزش کا مرض لاحق ہے۔

نوے لاکھ سے زائد افراد، جن میں متعدد لوگ غربت کا شکار ہیں، اُن میں یہ بیماری متحرک صورت میں موجود ہے، جو ہوا کے ذریعے آسانی سے ایک سے دوسرے شخص تک کھانسی یا پھر صفائی ستھرائی کے فقدان کی صورت کے باعث پھیل سکتی ہے۔


ٹی بی کے نوے لاکھ متحرک کیسز میں سے تقریباً دس لاکھ ایسے بیمار لوگ ہیں جن پر کئی ادویات بے اثر ثابت ہو رہی ہیں۔

ٹی بی ایک ایسا مرض ہے جو ترقی پذیر ممالک میں عام ہے، خصوصاً افریقہ کے علاقوں، جنوبی ایشیا اور مشرقی یورپ میں یہ صحتِ عامہ کے لیے ایک پھیلتا ہوا خطرہ ہے۔

اس دوائی کے استعمال کی منظوری صرف امریکہ کے لیے دی گئی ہے۔
XS
SM
MD
LG