رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں سیلاب سے تباہی، پانچ افراد زندہ دفن


بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سیلاب سے متاثرہ افراد کو نکالا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سیلاب سے متاثرہ افراد کو نکالا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو

عہدیداروں کے مطابق، لداخ اور وادئ کشمیر کے بالائی علاقوں میں شدید برفباری کے بعد کئی پہاڑی راستے بند ہو گئے ہیں۔

بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں مسلسل دو دِن سے جاری موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے کئی علاقوں میں سیلاب سے کم سے کم پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ رات بھر جاری رہنے والی کارروائیوں کے دوران 29 افراد کو جن کے گھر زیرِ آب آ گئے تھے، زندہ بچالیا گیا۔ تباہ کُن سیلاب کی زد میں آکر پہاڑی ندیوں پر موجود کئی پُل بہہ گئے ہیں، رابطہ سڑکوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور نجی گھر بہہ گئے ہیں۔

مٹی اور چٹانوں کا تودہ گر آنے کے ایک واقعے میں جو پہاڑی ضلع ڈوڈہ کے بھلیسہ علاقے کے گلی بٹھولی گاؤں میں پیش آیا، ایک ہی کنبے کے پانچ افراد لقمہء اجل بن گئے۔

ضلع کمشنر سمرن دیپ سنگھ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ 25 سالہ بشیر احمد، 22 سالہ نگینہ بیگم اور تین کم سن بچے اُس وقت زندہ دفن ہو گئے جب اُن کا کچا مکان جس میں وہ سو رہے تھے مٹی اور چٹانوں کے ایک بڑے تودے کی زد میں آ کر دب گیا۔ گھر کے عقب میں موجود درجنوں بھیڑ بکریاں اور مویشی بھی ہلاک ہو گئے۔

"مرنے والے پانچوں افراد کی لاشیں برآمد کرلی گئی ہیں۔ یہ ایک انتہائی افسوسناک اور دلخراش واقعہ ہے۔ ہم نے فی کس چار لاکھ روپے فوری امداد کے طور پر مرنے والوں کے لواحقین کے حق میں منظور کرلئے ہیں۔ اس کے علاوہ مکان اور اس میں موجود سامان کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی بھی کی جا رہی ہے"۔

عہدیداروں نے بتایا کہ ریاست کے کھٹوعہ ضلعے میں 29 افراد کو جن میں دس بچے اور چھ خواتین بھی شامل تھیں دو دن کی موسلا دھار بارش کے بعد فوری سیلاب کی زد میں آگئے۔ تاہم پولیس اور انتظامیہ نے ضلع کے چار دیہات میں رات بھر جاری رہنے والی کارروائیوں کے دوران اس سب کو بچا لیا ۔

فوری سیلاب اور مٹی اور چٹانوں کے تودے گر نے کے واقعات میں سب سے زیادہ متاثرہ ڈوڈہ ضلعے میں تمام تعلیمی ادارے احتیاطاً بند کر دئے گئے ہیں۔

عہدیداروں نے بتایا کہ ڈوڈہ اور جموں خطے کے دوسرے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کی بہتر عمل داری کے لئے خصوصی کنٹرول رومز قائم کئے گئے ہیں۔ پولیس کو ہنگامی صورتِ حال کا مقابلہ کرنے کیلئے چوکنا کر دیا گیا ہے۔ امدادی کارروائیوں کے لئے تجربہ کار ٹیمیں مختلف غیر محفوظ مقامات پر تعینات کردی گئی ہیں اور ہیلپ لائین نمبر جاری کر دئے گئے ہیں جن کے ذریعے لوگ خطرے کی صورت میں پولیس اور انتظامیہ سے فوری رابطہ قائم کر سکتے ہیں۔

اگرچہ سرینگر- جموں شاہراہ پر ٹریفک جزوی طور پر بحال کردی گئی ہے، بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے لداخ خطے کو گرمائی صدر مقام سرینگر سے ملانے والی 422 کلو میٹر سڑک اورلداخ کے مرکزی شہر لیہہ کو شمالی بھارتی ریاست ہماچل پردیش سے جوڑنے والی لیہہ- منالی سڑک ابھی بھی بند پڑی ہیں۔

عہدیداروں کے مطابق، لداخ اور وادئ کشمیر کے بالائی علاقوں میں شدید برفباری کے بعد کئی پہاڑی راستے بند ہو گئے ہیں۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG