رسائی کے لنکس

خوراک کی قلت دور کیے بغیر مہنگائی پرقابو پانا ممکن نہیں


خوراک کی قلت دور کیے بغیر مہنگائی پرقابو پانا ممکن نہیں
خوراک کی قلت دور کیے بغیر مہنگائی پرقابو پانا ممکن نہیں

دنیا بھر میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہورہاہے لیکن عالمی ادارہ خوراک کی جانب سے جاری ہونے والی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ فروری کے مقابلے میں، جب قیمتیں اپنی ریکارڈ سطح پر تھیں، سال کے آخر میں ان میں قدرے کمی دیکھی جارہی ہے۔ عالمی ادارے کا کہناہے کہ پاکستان میں بھی چاول کی قیمت بڑھ رہی ہے جب کہ گندم کی قیمت میں استحکام ہے۔

لیکن ماہرین کو فکر ہے کہ عالمی سطح پر خوراک کی فراہمی کے مسائل پر توجہ دیے بغیر خوراک کی فراہمی سے متعلق غیر یقینی اور مہنگائی کا خاتمہ کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔

عرب خطے کے مختلف ملکوں میں جہاں اس سال لوگوں نے حکومت میں تبدیلی کےلیے تحریک چلائی ، وہاں کرپشن، غربت اور آمرانہ نظام کے خلاف اس احتجاج کو خوراک کی قیمتوں میں اضافے نے بھی مزید آگ دکھائی تھی۔

بعض ماہرین کے مطابق شمالی افریقہ میں تبدیلیوں کی اس تحریک کی ایک بڑی وجہ پچھلے سال روس میں قحط سالی کی وجہ سے اس کی گندم کی پیداوار میں نمایاں کمی تھی۔ روس کی جانب سے گندم کی برآمد رک جانے پر مارکیٹوں میں افراتفری پیدا ہوئی جس نے مظاہروں کے لیے سڑکوں پر نکلے ہوئے عوام کے غصے میں مزید اضافہ کیا۔

2008 ءمیں خوراک کی قیمتوں ٕمیں اضافہ مصر میں مظاہروں اور فسادات کی وجہ بناتھا۔ انٹرنیشنل فوڈ ریسرچ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے اسکالر شن گجن فین کہتے ہیں کہ 2011 ءمیں خوراک کی قیمتوں میں ایک دوسرے اضافے سے سبق لیا جا سکتا ہے۔

فین کے مطابق مہنگائی اس لیے برقرار رہے گی کیونکہ جہاں خوراک کی مانگ میں اضافہ ہورہاہے، اس کی فراہمی نسبتا کم ہے۔ اس سال عالمی آبادی 7 ارب سے بڑھ گئی ہے اور ماہرین کو توقع ہے کہ 2050ء تک عالمی آبادی میں مزید 2 ارب تک اضافہ ممکن ہے۔ اور چین جیسی بڑھتی ہوئی معیشتوں میں لوگ گوشت کا زیادہ استعمال کر رہے ہیں جس کی وجہ سے انسانوں ہی نہیں بلکہ جانوروں کی خوراک کی ضروریات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

لیکن کونیل یونیورسٹی کے ایک ماہرکرس یرٹ کے مطابق خوراک کی مانگ اس مسئلے کا صرف ایک ہی پہلو ہے۔ ان کا کہناہے کہ اس کی ایک اور وجہ خوراک کی اشیا سے ایندھن کی پیداوار ہے۔

2011 ءمیں پہلی مرتبہ امریکہ میں مکئی کی پیداوار کا بیشتر حصہ جانوروں کی خوراک کے بجائے ایندھن کی پیداوار میں خرچ ہوا۔ بیرٹ کے مطابق اس کے علاوہ زیر کاشت رقبے میں بھی پہلے کی رفتار سے اضافہ نہیں ہو رہا۔

اس کے نتیجے میں آج صورت حال یہ ہے کہ کچھ معمولی موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے خوراک کی عالمی مارکیٹ متاثر ہو سکتی ہے۔ جس کا امکان موسمی تبدیلیوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔

اس مسئلے کے حل پر بات کرنے کےلیے اس سال جی 20 ممالک اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کےزرعی ماہرین نے پہلی بار کانفرنس میں شرکت کی ہے لیکن بیرٹ کہتے ہیں کہ اس ملاقات کے نتائج توقعات سے کم تھے۔

اس منظر نامے میں اگر کوئی اچھی خبر ہے تو وہ یہ ہے کہ مہنگائی نے ہمیشہ زراعت کے شعبے کو مزید پیداوار کی جانب فروغ دیا ہے۔ اور 2011 ءمیں پیداوار کے نیا ریکارڈ کی وجہ سے دنیا کے بیشتر خطوں میں خوراک کی قیمتوں ٕمیں کچھ توازن پیدا ہوا ہے۔ لیکن ٕمصر جیسے بہت سے دوسرے ملکوں میں ابھی بھی خوراک کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اور ماہرین کو اگلے کچھ برسوں تک خوراک کی قیمت میں کمی کی کچھ زیادہ توقع نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG