رسائی کے لنکس

قدرتی پھولوں کو طویل عرصے تک تازہ رکھنا ممکن ہوگیا ہے


قدرتی پھولوں کو طویل عرصے تک تازہ رکھنا ممکن ہوگیا ہے
قدرتی پھولوں کو طویل عرصے تک تازہ رکھنا ممکن ہوگیا ہے

اِن دنوں بہار کا موسم ہے اور خوش نمارنگوں کےپھول لوگوں کی توجہ اپنی جانب کھینچتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ اگر لوگ اپنے گھروں یا دفتر وں کو تازہ اور خوش رنگ پھولوں سے سجاتے ہیں۔ لیکن قدرتی پھولوں کے ساتھ ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ بہت جلد مرجھا جاتے ہیں اور ان کا حسن ماند پڑجاتا ہے۔

تاہم قدرتی پھولوں میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ایک اچھی خبر یہ ہے کہ سائنس دانوں نے ایک ایسا کیمیائی مرکب دریافت کرلیا ہے جس کی مدد سے پھولوں کو زیادہ عرصے تک تروتازہ رکھا جاسکتا ہے۔

سائنس دانوں کو اس سلسلے میں کیے جانے والے اپنے تجربات سے معلوم ہوا کہ ‘تھی ڈِیازرون’ نامی کیمیائی مرکب کو پھولوں پر چھڑکنے سے وہ کئی دن تک ایسے دکھائی دیتے ہیں جیسے انہیں ابھی پودے سے توڑا گیا ہو۔یہ مرکب عام طورپر TDZ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

امریکی زرعی تحقیق ، تعلیم اور اقتصادیات کے محکموں کے زیر اہتمام ہونے والی اس تحقیق کے نتیجے میں گملے میں اگائے جانے والے پھولوں کی ظاہری صورت میں بھی بہتری آئی ۔

یورنیورسٹی آف کیلی فورنیا کے پلانٹ فزیالوجسٹ ڈاکٹر کائی زوہونگ جیانگ ، جو اس مطالعاتی جائزے میں شامل تھے ، کہتے ہیں کہ یہ کیمیائی مرکب پھولوں کو زیادہ دیرتک تروتازہ رکھتا ہے اور مرجھانے کے عمل کو سست کردیتا ہے۔

اس نئی دریافت سے قدرتی پھولوں کی صنعت کو بہت فائدہ ہوگا ۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ لوگ بھی، جنہیں اپنے گھروں یا کمروں میں تازہ پھول سجانے کا شوق ہے، اس دریافت سے مستفید ہوسکیں گے۔

پھولوں کی صنعت بہت سے ترقی پذیر اور غیر ترقی یافتہ ملکوں کے لیے زرمبادلہ کے حصول کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ پھولوں کا صنعت کے طورپر آغاز 1800 ء کے عشرے میں انگلینڈ سے ہوا تھا جہاں بڑے پیمانے پر کاروباری مقاصد کے لیے پھولوں کی کاشت شروع ہوئی۔ آج کل پھولوں کا کاروبارتیزی سے فروغ پانے والی ایک ہمہ جہت عالمی صنعت بن چکاہے۔

گذشہ چندعشروں میں پھولوں کی صنعت نے تیزی سے ترقی کی ہے۔1950ء کے عشرے میں عالمی سطح پر پھولوں کی تجارت تین ارب ڈالر سالانہ سے کم تھی ۔ 1992 میں یہ بڑھ کر ایک کھرب ڈالر سالانہ تک پہنچ گئی تھی۔ حالیہ برسوں میں پھولوں کی صنعت سالانہ چھ فی صد کی رفتار سے بڑھی ہے۔ اور 2003ء میں عالمی سطح پر اس کی تجارت کا حجم تقریباً ایک کھرب دو ارب ڈالر تھا۔

روائتی طورپر پھولوں کی پیداوار ان علاقوں کے قریب ہوتی ہے جہاں اس کے صارفین کی تعداد زیادہ ہو۔ ترقی یافتہ ملکوں میں جاپان، مغربی یورپ، اور شمالی امریکہ وہ ممالک ہیں جہاں سب سے زیادہ پھول اگائے اور استعمال کیے جاتے ہیں۔

دنیا میں پھولوں کے بڑے بڑے صارف ملکوں میں جرمنی پہلے نمبر پر ہے جوعالمی مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کیے جانے والے 22 فی صد پھول خریدتا ہے۔ جب کہ امریکی صارفین اس مارکیٹ سے 15 فی صد اور فرانس اور برطانیہ کے صارف دس دس فی صد حصے کے خریدار ہیں۔

یورپ کی فلورل مارکیٹ میں سب سے زیادہ پھول ہالینڈ سے فراہم کیے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہالینڈ کے پھول امریکہ اور دوسرے براعظموں کی مارکیٹوں میں بھی بڑے پیمانے پر فروخت ہوتے ہیں۔

موسم بہار میں دنیا کے اکثر ملکوں میں پھولوں کے میلے اور نمائشیں لگائی جاتی ہیں۔ پاکستان میں بھی بہار کی مناسبت سے اکثر شہروں میں پھولوں کے میلے لگتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG