رسائی کے لنکس

'بھارتی فوج سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرتی'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت نے کہا ہے کہ بھارت کی فوج سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرتی۔ ہمارا کام صرف حکومت کی ہدایات پر عمل کرنا ہے۔

نئی دہلی میں اپنے نئے عہدے کا چارج سنبھالنے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بھارت کے سابق آرمی جنرل بپن راوت نے کہا کہ "ہم سیاست سے دور رہتے ہیں، بلکہ بہت دور رہتے ہیں۔ جو حکومتِ وقت کی ہدایات ہوتی ہیں۔ ہم ان پر عمل کرتے ہیں۔"

جنرل بپن راوت کا کہنا تھا کہ وہ بھارت کی بری فوج، نیوی اور ایئر فورس کے درمیان ہم آہنگی کو بڑھانا اور انہیں مزید فعال بنانے کے لیے کام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ "بری فوج، نیوی اور فضائیہ ٹیم کی طرح کام کریں گے۔ سی ڈی ایس ان پر اپنا کنٹرول رکھے گا لیکن احکامات سے کام نہیں چلایا جائے گا۔ فیصلے مشاورت کے ساتھ کیے جائیں گے۔"

لائن آف کنٹرول پر جھڑپ کے دوران دو فوجیوں کی ہلاکت کے سوال پر جنرل بپن راوت کا کہنا تھا کہ وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔

جنرل بپن راوت کا کہنا تھا کہ ان کو تین سال کا وقت دیا گیا ہے کہ وہ بری فوج، نیوی اور فضائیہ کو ضم کریں اور تینوں افواج کے درمیان رابطوں کو مزید مضبوط بنائیں۔

جنرل بپن راوت نے بھارت میں گزشتہ کئی روز سے جاری شہریت بل کے خلاف جاری مظاہروں کے دوران ایک بیان دیا تھا۔ جس میں ان کا کہنا تھا کہ "لیڈر وہ نہیں ہوتا تو جو لوگوں کو غلط سمت میں لے کر جائے۔ جیسا کے ہم دیکھ رہے ہیں کہ یونیورسٹی اور کالجز کے طلبہ مسلح ہو کر ہمارے شہروں اور علاقوں میں پرتشدد کارروائیاں کر رہی ہیں۔ یہ لیڈرشپ نہیں ہے۔"

بھارت کے سابق آرمی چیف کے اس بیان پر حزب اختلاف کی جماعتوں خصوصاً کانگریس نے اسے سیاسی معاملات میں مداخلت قرار دیا تھا۔ بعض اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ آرمی چیف حکومت جماعت کی زبان بول کر سیاست میں مداخلت کر رہے ہیں۔

جنرل بپن راوت فوج کی کمان بھارت کے نئے آرمی چیف جنرل منوج موکنڈ نراوانے کے سپرد کر رہے ہیں۔
جنرل بپن راوت فوج کی کمان بھارت کے نئے آرمی چیف جنرل منوج موکنڈ نراوانے کے سپرد کر رہے ہیں۔

بھارت کے مسلم رہنما اسد الدین اویسی نے جنرل بپن راوت کے بیان کو اختیارات سے تجاوز قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ قیادت کا مطلب یہ بھی ہے کہ اپنے عہدے کی حدود کو جانے۔

کانگریس کے رہنما پی چدم برم کا کہنا تھا کہ جس طرح سیاست دان کا کام جنگیں لڑنا نہیں۔ اسی طرح فوج کا سیاست میں کوئی کردار نہیں۔ ہم سیاست دان جانتے ہیں کہ ملک کو کس طرح چلانا ہے۔

جنرل بپن راوت 31 دسمبر 2019 کو بطور بھارت کے آرمی چیف ریٹائر ہو گئے تھے۔ تاہم بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے انہیں بھارت کا پہلا چیف آف ڈیفنس اسٹاف مقرر کیا ہے۔

یہ عہدہ فور اسٹار جنرل کا ہے اور بھارتی بری فوج، بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان کے برابر ہے۔

بھارتی فوج کے تینوں ونگز کے سربراہان حسب روایت وزیر دفاع کو رپورٹ کریں گے۔ لیکن جنرل بپن راوت ان سے صلاح مشورہ کر کے اہم دفاعی امور پر اپنی رائے حکومت کو دیں گے۔

جنرل بپن راوت بھارت کی نیو کلیئر کمانڈ اتھارٹی کے مشیر بھی ہوں گے۔ جنرل بپن راوت کے بطور آرمی چیف ریٹائرمنٹ کے بعد بھارت کے نئے آرمی چیف جنرل منوج موکنڈ نراوانے نے 31 دسمبر کو بھارتی فوج کی کمان سنمبھالی تھی۔

XS
SM
MD
LG