رسائی کے لنکس

جرمن مہم جو کی سمندر سے ملنے والی لاش کا معمہ حل


نیشنل پولیس کے ترجمان ولبین مئیر نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ جرمن شہری کی جس روز لاش ملی ہے، وہ اس روز سے اندازا سات دن پہلے مرا ہے۔

ایک جرمن مہم جو، جس کا پچھلے 7 سالوں سے کوئی اتا پتا نہیں تھا، اس کی حنوط شدہ لاش فلپائن کے سمندر میں ایک تیرتی ہوئی کشتی سے ملی ہے۔

حنوط شدہ لاش کی دریافت ایک معمہ بنی ہوئی تھی لیکن اب پوسٹ مارٹم کی رپورٹ سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ اس کی لاش شاید سات روز پرانی ہے۔

باروبو پولیس نے اس واقعے کی چونکا دینے والی تصاویر جاری کی ہیں۔ جس سے پتا چلتا ہے کہ جرمن مہم جو اپنے پانی کے جہاز کے ریڈیو روم میں ایک میز پرجھکا ہوا بیٹھا ہے اور برابر کی دیوار پر ریڈیو ٹیلی فون لگا ہے، جس سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ اس نے مرنے سے قبل آخری بار اپنے پیاروں سے رابطے کرنے کے لیے کال ملانے کی کوشش کی ہو گی۔

مہم جو کی لاش پچیس فروری کو دو ماہی گیروں نے دریافت کی تھی، جنھیں یہ لاش فلپائن کے شہر باروبو کے ساحل سے نزدیک ایک تیرتی ہوئی کشتی سے ملی تھی۔

کشتی سے ملنے والی دستاویزات سے لاش کی شناخت ایک 59سالہ شخص مینفریڈ فرٹز بائیوہارٹ کے نام سے ہوئی۔ جس کے بارے میں قیاس ہے کہ اس نے کئی سالوں تک سمندری سفر کیا ہو گا۔

تاہم جرمن مہم جو کی موت کب ہوئی تھی اور کتنے عرصے سے اس کا پانی کا جہاز لاش کے ساتھ سمندر پر تیر رہا تھا اس حوالے سے الجھن موجود تھی لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ اسے آخری مرتبہ2009 ء میں دیکھا گیا تھا۔

دریں اثناء مینفریڈ کے ایک دوست کا کہنا ہے کہ ایک سال پہلے اس نے مینفریڈ کی سالگرہ کے موقع پر اس سے فیس بک پر رابطہ کیا تھا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ سمندر میں گرم درجہ حرارت، خشک اور ریتیلی نمکین ہواؤں نے اس کی لاش کو محفوظ کرنے میں مدد کی تھی، جس سے لاش کا رنگ راکھ جیسا ہو گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فارنسک ماہرین نے ایک جرمن اخبار کو بتایا کہ جس طرح سے وہ بیٹھا ملا ہے، اس سے یہ اندازا ہوتا ہے کہ اس کی موت اچانک ہوئی تھی یا ہو سکتا ہے کہ اسے دل کا دورہ پڑا تھا۔

تصاویر سے پتا چلتا ہے کہ اس کی کشتی ٹوٹی ہوئی ہے۔ اور جہاز کا کیبن میں پانی بھرا ہوا ہے۔ لاش کے پاس سے ایک خط ملا ہے، جو مینفریڈ نے اپنی آنجہانی بیوی کے نام لکھا تھا، وہ کینسر کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد 2010ء میں انتقال کر گئی تھی۔ اس خط میں انھوں نے اپنی بیوی کے ساتھ اپنی تیس برس کی رفاقت کا ذکر کیا ہے۔

کیبن میں جہاں سے لاش ملی ہے، وہاں سے خشک کھانوں کے خالی ڈبے اور لاش کے ارد گرد تصویروں کے البم پڑے ملے ہیں، جس میں ان کے خاندان کے افراد کی تصویریں ہیں جنھیں دیکھ کر یہ اندازا ہوتا ہے کہ انھوں نے اپنے خاندان کے ساتھ ایک خوش و خرم زندگی گزاری تھی۔

باروبو شہر کی پولس کے مطابق پوسٹ مارٹم کی رپورٹ سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ اس کی موت دل کے دورے کے نتیجے میں ہوئی تھی۔

نیشنل پولیس کے ترجمان ولبین مئیر نے اے ایف پی کو بتایا کہ جرمن شہری کی جس روز لاش ملی ہے، وہ اس روز سے اندازا سات دن پہلے مرا ہے۔

تاہم اب بھی یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ مینفریڈ نے سمندر میں کتنا طویل سفر کیا تھا۔

مینفریڈ کے ایک دوسرے دوست جو خود بھی ملاح ہے کہتے ہیں کہ وہ ایک تجربہ کار ملاح تھا اور انھیں اس بات کا یقین نہیں ہے کہ اس نے طوفان میں سمندر کا سفر کیا ہو گا۔

پولیس ترجمان کے بیان کے مطابق انھیں کشتی پر کسی دوسرے شخص کی موجودگی کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں ملا ہے اور نا ہی کشتی پر سے کوئی ہتھیار ملا ہے۔

خیال ہے کہ مینفریڈ کی ایک بیٹی ہے جو جرمنی میں رہتی ہے اور باروبو پولیس کی طرف سے مینفریڈ کے اہل خانہ کو جزیرے پر لانے کے لیے انتظامات کئے جا رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG