رسائی کے لنکس

اسرائیلی فوج کو غزہ میں حماس کی سخت مزاحمت کا سامنا


اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں زمینی آپریشن کے بارے میں جاری ہوئے والی تصویر۔ 2 نومبر 2023
اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں زمینی آپریشن کے بارے میں جاری ہوئے والی تصویر۔ 2 نومبر 2023

جمعرات کو اسرائیلی ٹینکوں اور فوجیوں نے غزہ پر دباؤ بڑھانے کے لیے پیش قدمی کی لیکن انہیں حماس کے عسکریت پسندوں کی جانب سے مارٹر گولوں اور سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے جو سرنگوں سے نکل کر حملے کر رہے تھے۔

غزہ کی پٹی میں شمال میں واقع آبادی کا مرکزی حصہ اسرائیلی فورسز کے حملوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ شہر کے اس حصے میں حماس کے فوجی ٹھکانے ہیں جنہیں ختم کرنے کا انہوں نے عزم کر رکھا ہے۔ اور اسی لیے مشرقی حصے کی 10 لاکھ سے زیادہ آبادی کو فوری طور پر وہاں سے نکل کر جنوب میں جانے کا حکم دیا گیا تھا۔

اسرائیلی فوجی کمانڈر بریگیڈیئر جنرل ازک کوہن نے کہا کہ ہم غزہ شہر کے دروازے پر ہیں۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ہونے والی اس تصویر کے بارے میں کہا گیا ہے کہ فوجی غزہ کی پٹی کے ایک حصے میں زمینی کارروائی کر رہے ہیںَ۔ 31 اکتوبر 2023
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ہونے والی اس تصویر کے بارے میں کہا گیا ہے کہ فوجی غزہ کی پٹی کے ایک حصے میں زمینی کارروائی کر رہے ہیںَ۔ 31 اکتوبر 2023

مزاحمت توقع سے زیادہ ہے

رائٹرز کی رپورٹ میں رہائشیوں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ حماس اور اس کی اتحادی اسلامی جہاد کے جنگجو سرنگوں سے نکل کر ٹینکوں پر فائر کرنے کے بعد دوبارہ سرنگوں میں چلے جاتے ہیں۔

ایک فلسطینی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے رات بھر غزہ پر بمباری جاری رکھی ، لیکن صبح ہمیں پتہ چلا کہ وہ ابھی تک شہر میں داخل نہیں ہو سکے، جس کا مطلب یہ ہے کہ مزاحمت ان کی توقع سے زیادہ ہے۔

اسرائیل کے فوجی عہدے داروں شہر کے اندر لڑائی کی حکمت عملی پر توجہ دے رہے ہیں اور اپنی توجہ شمالی علاقے پر مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

حماس کی ایک زیر زمین سرنگ کا منظر۔ فائل فوٹو
حماس کی ایک زیر زمین سرنگ کا منظر۔ فائل فوٹو

اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

غزہ میں انسانی بحران کی صورت حال

فلسطینوں کو خوراک، ایندھن، پینے کے صاف پانی اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔شہر میں بجلی نہیں ہے۔ سیوریج کا پانی گلیوں میں رس رہا ہے۔ کچھ لوگ کھارا پانی پینے پر مجبور ہیں۔ اگرچہ اسرائیل نے محدود پیمانے پر فلسطینوں کے لیے رفح کراسنگ کے راستے بین الاقوامی امداد پہنچانے کی اجازت دی ہے لیکن امدادی ایجنسیوں کے مطابق وہ 23 لاکھ کی آبادی کے لیے انتہائی ناکافی ہے۔

غزہ کے اسپتالوں میں ادویات کی عدم فراہمی اور جنریٹرز کے لیے ایندھن نہ ہونےکے سبب 35 میں سے ایک تہائی میں کام نہیں ہو رہا۔ ایندھن نہ ہونے کے باعث ایمبولنسز کھڑی ہو گئی ہیں اور لوگ زخمیوں اور مریضوں کو گدھا گاڑیوں پر اسپتال پہنچا رہے ہیں۔

ایندھن ختم ہونے کے بعد غزہ میں لوگ اپنے روزمرہ کے کاموں کے لیے گدھا گاڑیاں استعمال کررہے ہیں۔ زخمیوں اور مریضوں کو بھی گدھا گاڑیوں پر ہی اسپتال پہنچایا جا رہا ہے۔ 27 اکتوبر 2023
ایندھن ختم ہونے کے بعد غزہ میں لوگ اپنے روزمرہ کے کاموں کے لیے گدھا گاڑیاں استعمال کررہے ہیں۔ زخمیوں اور مریضوں کو بھی گدھا گاڑیوں پر ہی اسپتال پہنچایا جا رہا ہے۔ 27 اکتوبر 2023

ایندھن کی محدود فراہمی کا امکان

اسرائیلی مسلح افواج کے سربراہ نے جمعرات کو ایندھن پر عائد پابندی میں نرمی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ نگرانی کے نظام کے تحت اسپتالوں کو ان کی ضرورت کا ایندھن فراہم کیا جا سکتا ہے۔

غزہ کے محکمہ صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ سات اکتوبر سے جاری بمباری میں اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 9 ہزار سے بڑھ چکی ہے جن میں 3760 بچے اور 2326 خواتین شامل ہیں۔

متحدہ عرب امارات نے 1000 بچوں اور ترکیہ نے کینسر کے مریضوں کو اپنے ہاں علاج کی پیشکش کی ہے۔

جنگ کے خلاف عالمی ردعمل میں اضافہ

اگرچہ مغربی اقوام اور امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی روایتی طور پر حمایت کی جا رہی ہے لیکن غزہ میں عمارتوں کے ملبے کے ڈھیروں، لاشوں کے دلخراش مناظر اور عام شہریوں کی زبوں حالی کی تصاویر اور ویڈیوز سے دنیا کے متعدد ملکوں میں جنگ بندی کی اپیلوں اور احتجاجی مظاہروں میں اضافہ ہو رہا ہے، خاص طور سے مسلمان ملکوں میں۔

انڈونیشیا میں غزہ پر بمباری کے خلاف مظاہرہ۔ 20 اکتوبر 2023
انڈونیشیا میں غزہ پر بمباری کے خلاف مظاہرہ۔ 20 اکتوبر 2023

محفوظ علاقے بھی محفوظ نہیں رہے

اسرائیل نے بمباری سے بچنے کے لیے غزہ کا شمالی حصہ خالی کر کے رہائشیوں کو جنوبی حصے میں جانے کا حکم دیا تھا، لیکن جنوبی علاقے بھی اسرائیلی بمباری سے محفوظ نہیں رہے۔غزہ میں صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ خان یونس قصبے میں اسرائیلی ٹینک کی گولہ باری سے تین فلسطینی جب کہ پناہ گزین کیمپ میں ایک اسکول کے قریب فضائی حملے میں پانچ افراد مارے گئے۔

رہائشیوں نے بتایا ہے کہ پناہ گزین کیمپ میں بمباری کا نشانہ بننے والے مکانوں کے ملبے سے 15 لاشیں نکالی جا چکی ہیں ۔

جبالیا کے نام سے موسوم یہ کیمپ 1948 میں اسرائیل کے قیام کے وقت قائم کیا گیا تھا جہاں اسرائیلی علاقوں سے بے دخل ہونے والے فلسطینوں نے پناہ لی تھی۔ یہ ایک گنجان آباد کیمپ ہے۔

جبالیا پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی بمباری کے بعد تباہی کا ایک منظر۔ 31 اکتوبر 2023
جبالیا پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی بمباری کے بعد تباہی کا ایک منظر۔ 31 اکتوبر 2023

جبالیا پناہ گزین کیمپ پر بمباری سے سینکڑوں ہلاکتیں

غزہ میں حماس کے میڈیا آفس نے بتایا ہے کہ منگل اور بدھ کو جبالیا پر ہونے والے دو حملوں میں کم از کم 195 افراد ہلاک اور 120 لاپتہ ہو گئے جب کہ زخمیوں کی تعداد کم ازکم 777 ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ جبالیا کیمپ پر حملے میں حماس کے دو کمانڈروں کو مار دیا گیا ہے۔

اسرائیل کی جنگی کابینہ کے وزیر بینی گینٹز نے کہا ہے کہ ہم ان کا ہر جگہ پیچھا کریں گے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ جنگ طویل ہو سکتی ہے۔

اسرائیلی فوج کے ایک اعلیٰ عہدے دار بریگیڈیئر جنرل اودو میز راہی نے کہا ہے کہ فوج غزہ میں داخل ہونے کے لیے راستے کھول رہی ہے اور اسے بارودی سرنگوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’حماس نے خود کو مقابلے کے لیے اچھی طرح سے تیار کیا ہوا ہے۔‘‘

زمینی کارروائی شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل کے 18 فوجی مارے جا چکے ہیں۔ فوج کا کہنا ہے کہ جھڑپوں میں درجنوں عسکریت پسند بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

غزہ اور مصر کے درمیان واقع رفح کراسنگ کے ذریعے بیرونی ملکوں کے پاسپورٹ رکھنے والے افراد مصر میں داخل ہو رہے ہیں۔ یکم نومبر 2023
غزہ اور مصر کے درمیان واقع رفح کراسنگ کے ذریعے بیرونی ملکوں کے پاسپورٹ رکھنے والے افراد مصر میں داخل ہو رہے ہیں۔ یکم نومبر 2023

غزہ میں پھنسے غیر ملکیوں کی واپسی شروع

اسرائیل حماس جنگ میں بڑی تعداد میں وہ لوگ بھی پھنس گئے ہیں جن کے پاس بیرونی ملکوں کے پاسپورٹ ہیں ۔ وہ کئی ہفتوں سے رفح کراسنگ کے راستے غزہ چھوڑنے کا انتظار کر رہے تھے۔ بدھ کو پہلی بار کچھ لوگوں کو مصر میں داخل ہونے کی اجازت ملی۔

فلسطینی اہل کار ابو محسن نے بتایا کہ بدھ کو تقریباً 320 افراد نے سرحد عبور کی جب کہ جمعرات کو 400 کے لگ بھگ غیر ملکی شہری رفح کراسنگ سے مصر میں داخل ہوں گے۔

متحدہ عرب امارات اور ترکیہ نے زخمیوں اور بیماروں کو اپنے ملکوں میں علاج فراہم کرنے کی پیش کی ہے۔ امکان ہے کہ انہیں بھی رفح کراسنگ کے ذریعے بھیجا جائے گا۔

( اس تحریر کے لیے کچھ معلومات رائٹرز، ایسوسی ایٹڈ پریس اور اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG