بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے معروف صوفی بزرگ شیخ نورالدین ولی کی درگاہ پر سارا سال عقیدت مندوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ سرینگر سے 32 کلو میٹر دور چرار شریف میں واقع اس درگاہ میں حاضری کے لیے کشمیر کے طول و عرض سے لوگ آتے ہیں۔
بھارتی کشمیر: شیخ نور الدین ولی کی تاریخی درگاہ

1
شیخ نور الدین جنہیں شیخ العالم، نُندہ ریشی اور علمدارِ کشمیر کے خطاب سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ وہ کشمیری زبان کے پہلے نام ور شاعر، ادیب اور صوفی بزرگ سمجھے جاتے ہیں۔

2
شیخ نور الدین ولی کی تاریخی پُرانی درگاہ، اس سے ملحقہ خانقاہ اور رہائشی گاہیں مئی 1995 میں چرار شریف میں محصور عسکریت پسندوں اور بھارتی فوج کے درمیان خونریز جھڑپوں کے دوران خاکستر ہو گئی تھیں۔

3
زائرین درگاہ میں داخل ہونے پر نقد رقوم، طلائی زیورات یا چاول نذر و نیاز کے طور پر یہاں ڈالتے ہیں۔ مجاور بابا غلام نبی عمر انہیں 'خاکِ شفا' اور شیرینی پیش کرتے ہیں۔ زائرین تانبے کے بنے ایک بڑے برتن (ڈول) میں رکھا پانی بھی پیتے ہیں۔

4
درگاہ پر حاضری کے لیے آئے عقیدت مند عبادات میں مصروف ہیں۔