رسائی کے لنکس

چائے کی پیالی کی گرماہٹ اور دوستی!


مطالعاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ دماغ کا حصہ (انسولرکورٹیکس)جو جسمانی حدت محسوس کرتا ہے وہی حصہ کسی شخص کے لیے متاثر کن جذبات پیدا ہونےکی صورت میں بھی متحرک ہوتا ہے

لوگوں سے راہ و رسم بڑھانے کے لیے چائے کی پیش کش کرنا ایک ایسی روایت ہے جو برسوں سے یونہی چلی آرہی ہے۔ لیکن، ایک گرم چائے کی پیالی دوسروں کو کس طرح اپنا ہم خیال بناتی ہے، اس کے متعلق سائنسی توجیہ سامنے آئی ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ آپ کا کسی شخص کے ہاتھ میں گرم مشروب تھمانا، انھیں آپ کےساتھ تعاون کرنےکی طرف مائل کر سکتا ہے۔

ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ اگر کسی سے دوستی بڑھانا چاہتے ہیں تو اس کی ابتدا ٹھنڈے مشروب سے نہیں، بلکہ گرم چائے کی پیالی کے ساتھ کیجئے۔ کیونکہ، چائے کی پیالی کی یہ گرماہٹ ہاتھ سےنکل کر سیدھا دل کو گرما سکتی ہے۔

ماہرین نفسیات نے سرد ہتھیلی کے پیچھے چھپے نرم دل (کولڈ ہینڈ وارم ہارٹ ) کی کہاوت سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ سچائی اس کے برعکس ہے، کیونکہ ,ہتھیلیوں میں حدت محسوس کرنے سے دراصل آپ کا دل دوسروں کے لیے نرم پڑتا ہے۔

ایک تجربے کے دوران معلوم ہوا کہ دوسروں کے ساتھ تعاون کی سطح میں اس وقت ڈرامائی تبدیلی واقع ہوئی جب ایک سادہ سے عمل کے دوران لوگوں کے ہاتھ میں گرم چیزتھمائی گئی۔ گرم چیز تھامنے والوں میں دوسرے لوگوں سے تعاون کرنے کےامکانات زیادہ نمایاں تھے، ان لوگوں کی نسبت جنھوں نے ہاتھ میں ٹھنڈی چیز تھام رکھی تھی۔

ایم آرآئی اسکین کے نتیجے سے انکشاف ہوا کہ دماغ کا حصہ (انسولرکورٹیکس)جو جسمانی حدت محسوس کرتا ہے وہی حصہ کسی شخص کے لیےمتاثر کن جذبات پیدا ہونےکی صورت میں بھی متحرک ہوتا ہے۔

محقیقین نے مطالعہ میں شامل 30 رضاکار جوڑوں سے ایک کھیل کھیلنے کے لیے کہا جس میں شرکاء کی ایک دوسرے سےتعاون کرنے کی خواہش کی پیمائش کی گئی۔

اس کھیل میں کارکردگی دکھانے سے قبل 15جوڑوں کو ہاتھ میں ہاٹ جیل gel ہینڈ وارمر کا پیکٹ تھامنے کےلیے کہا گیا جس سےان کی ہتھلیوں میں اچھی گرماہٹ پیدا ہوئی، بقیہ جوڑوں سے اسی جیل ہینڈ وارمر کو نسبتاً ٹھنڈے درجہ حرارت کے ساتھ ہاتھ میں تھمانے کے لیےکہا گیا۔ کھیل کےآغازمیں شرکاء جوڑوں سے کارڈ دکھانے کے لیے کہا گیا جس کے لیے وہ ایک دوسرے سے تعاون بھی کرسکتے تھےیا پھر اپنی مرضی کے مطابق کھیل سکتے تھے۔

گذشتہ ہفتے، برمنگھم میں ’برٹش سائیکلوجیکل سوسائٹی‘ کی کانفرنس میں پیش کئے جانے والے مطالعے کے نتائج سے ظاہر ہوا کہ جن لوگوں نے ہاتھ میں گرم چیز تھامی تھی انھوں نےنمایاں طور پر کئی بار ایک دوسرے سےتعاون کا مظاہرہ کیا۔

ماہر نفسیات لانس ورک مین نے کہا کہ تجربے کہ دوران اس بات کا ثبوت ملا ہے کہ دماغ کا وہ حصہ جو متاثرکن جذبات کو پراسس کرنےکا ذمہ دار تھا وہ دماغ کے اس حصے سے الگ نہیں تھا جو گرمی کو محسوس کرتا ہے۔

پروفیسر لانس ورک مین کے الفاظ میں جب ہم کسی کے ساتھ دلی گرمجوشی کے ساتھ ملتے ہیں تو درحقیقت اس جملےمیں لفظی طور پر بھی سچائی چھپی ہوتی ہے۔
XS
SM
MD
LG