دنیا جہاں ترقی کر کے جدیدیت کی طرف مائل ہے وہیں معاشرے میں استعمال ہونے والی بہت سی معمولی یا عام چیزوں کی قسمت' بھی بدل گئی ہے۔ حقے کو ہی دیکھ لیجیے۔ جو پہلے ایک عام 'حقہ' ہوا کرتا تھا، وہ آج 'شیشہ' ہوگیا ہے۔ بدلتے وقت کو 'حقے' کے 'شیشے' میں دیکھیں تو اس کے پینے کے انداز، تمباکو کی قسمیں، شکل و صورت، اس کے پینے والے اور قیمت سب کچھ بدل گیا ہے۔ لیکن اس کے نقصانات اور انسانی صحت پر اس کے برے اثرات اب بھی وہی ہیں۔
معمولی 'حقہ' غیر معمولی 'شیشہ' بن گیا
9
جدید شیشہ کلب یا کیفے دنیا بھر میں موجود ہیں۔ کراچی کے پوش علاقوں میں شیشہ نوشی ایک عام اور نسبتاً مہنگا 'شوق' بن گیا ہے۔
10
شیشے میں 40 فی صد تمباکو اور 60 فی صد مختلف ذائقوں کے فلیورز ہوتے ہیں اور یہ دونوں انتہائی مضر صحت ہیں۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق ایک بار حقہ پینے کا مطلب ہے بیک وقت 200 سگریٹس پینا۔
11
شیشہ کیفے اور کلب کھولنے کا رجحان دنیا کے دیگر ممالک سے پاکستان منتقل ہوا ہے۔ مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں شیشہ نوشی روایت تصور کی جاتی ہے اور تفریح کے طور پر بھی شیشہ نوشی کی جاتی ہے۔ پاکستان میں بھی اب یہ 'وبا' عام ہونے لگی ہے۔
12
حقہ نوشی یا شیشہ پینا بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ اسٹیٹس سمبل بھی بنتا جارہا ہے۔ اسی لیے نوجوان لڑکے ہی اس جانب راغب نہیں بلکہ لڑکیاں بھی حقہ پینے کو اپنی شان سمجھنے لگی ہیں۔