لندن کی ایک عدالت نے بھارت کے بزنس ٹائیکون اور کنگ فشر ایئرلائن کے مالک وجے مالیا کو بینک فراڈ کے الزم میں بھارت کی تحویل میں دینے کا فیصلہ دیا ہے۔
62 سالہ مالیا ایئرلائن سے لے کر شراب تک کے کاروبار سے منسلک ہیں جن کے خلاف بھارت مجرمانہ اقدام پر کارروائی کرنا چاہتا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے کنگ فشر کے نام پر بھارتی بینکوں سے واپس نہ کرنے کی نیت سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کا قرضہ لیا۔
فارمولا ون موٹر ریس ٹیم کے مالک مالیا نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خلاف یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر قائم کیا گیا ہے اور وہ عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے۔
برطانیہ کے چیف مجسٹریٹ ایما اربوتھنوٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ائی ڈی بی آئی سمیت تمام بھارتی بینکوں میں قرضوں کے استعمال کے حوالے سے غلط بیانی کی گئی اور غلط بیانی کر کے قرض لینے اور منی لانڈرنگ کرنے کے ثبوت موجود ہیں۔
مجسٹریٹ نے کہا کہ بینک نے خود بھی کئی غلطیاں کی لیکن اس کے بہت کم شواہد ہیں کہ ائی ڈی بی ائی کے سینیر حکام اس منصوبے میں خود اپنے بینک میں کے ساتھ کیے جانے والے اس فراڈ میں شامل تھے۔
اربوتھنوٹ نے کہا کہ ممکن ہے حکام مشہور اور بناوٹی ارب پتی کے سحر میں گرفتار ہوں اور انھوں نے خود اپنے قوائد کو نظرانداز کیا ہو۔
جج کہنا تھا کہ مالیا نے، ان قرضوں کو مشہور شراب اور اپنے شاہانہ طرز زندگی کے ساتھ بے بنیاد منصوبوں پراستعمال کیا۔
عام انتخابات سے ایک ماہ پہلے مالیا کی برطانیہ سے بھارت بدری کے فیصلے کو وزیراعظم نریندر مودی کے لئے ایک بڑی فتح ہے قرار دیا جارہا ہے۔
اپوزیشن یہ الزام عائد کرتی رہی ہے کہ حکومت نے مالیا کو فرار ہونے کا موقع فراہم کیا، نریندر مودی کو اس مسئلے پر سیاسی مخالفین کے دباؤ کا سامنا تھا کہ وہ وجے مالیا اور مالیاتی امور میں ملوث دیگر ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔
بھارتی وزیر خزانہ ارون جٹلی نے مالیا کی تحویل کو بھارت کی اخلاقی فتح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ کوئی بھی شخص بھارت، اس کے عوام اور اس کی معیشیت کو دھوکہ دے کر کہیں بھی چھپ نہیں سکتا۔