رسائی کے لنکس

کووڈ۔19 کے دوران تپ دق کے پھیلاؤ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، عالمی ادارہ صحت


بھارت میں تپ دق سے بچاؤ کے لیے مہم کے شرکا بینر اٹھائے ہوئے ہیں۔ فائل فوٹو
بھارت میں تپ دق سے بچاؤ کے لیے مہم کے شرکا بینر اٹھائے ہوئے ہیں۔ فائل فوٹو

عالمی اداہ صحت نے کہا ہے کہ تپ دق کے خلاف جنگ ایک نازک مرحلے میں داخل ہو گئی ہے کیونکہ گزشتہ دو برسوں کے دوران کرونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے تپ دق کے خلاف مہم متاثر ہوئی جس سے اس وبا کو دوبارہ سے پھیلنے کا موقع مل گیا۔

عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ ایک عشرے کے بعد سن 2020 میں، جب کرونا وائرس اپنے عروج پر تھا، عالمی سطح پر تپ دق سے ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2020 میں کووڈ۔19 کی وبا کے پھیلاؤ کے دوران دنیا بھر میں ٹی بی سے 15 لاکھ اموات ہوئیں، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ترقی پذیر ملکوں سے تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشرقی یورپ، براعظم افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کو تپ دق کے پھیلاؤ سے شدید خطرہ ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی تپ دق پر کنٹرول سے متعلق ڈائریکٹرٹیرزا کاسیوا کا کہنا ہے کہ سن 2030 تک دنیا بھر سے ٹی بی کے خاتمے کے لیے سالانہ ایک ارب دس کروڑ ڈالرکے اضافی فنڈز کی ضرورت ہے جنہیں خصوصی طور پر نئے آلات کی خرید اور اس وبا پر کنٹرول کے لیے نئی ویکسین کی تیاری پر صرف کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ تپ دق کے خلاف جنگ میں خرچ کیا جائے والا ہر ڈالر بے پناہ فوائد لے کر آئے گا۔

"تپ دق کے خلاف جنگ میں صرف کیا جانے والا ہر ڈالر کے بدلے میں ایک صحت مند معاشرے اور فعال معاشرے کی صورت میں 43 ڈالر کا فائدہ ہو گا۔ اگر ہم 2030 تک ٹی بی کو ختم کرنے کا اپنا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ہم اس موذی وبا سے دو کروڑ 38 لاکھ امکانی اموات بچا لیں گےاور وہ لوگ معاشرے کے لیے جو کام کریں گے اس سے لگ بھگ 13 ٹریلین ڈالر کے معاشی فوائد حاصل ہوں گے جو بصورت دیگر تپ دق کی نذر ہو کر ضائع ہو جاتے"۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اس اضافی فنڈنگ سے دنیا بھر میں تپ دق میں مبتلا پانچ کروڑ مریضوں کے علاج معالجے اور ان کی زندگیاں بچانے میں مدد ملے گی، جن میں 37 لاکھ بچے اورٹی بی میں مبتلا 22 لاکھ ایسے افراد شامل ہیں جن کا مرض اتنا طاقت ور ہو چکا ہے کہ ان پر مروجہ دوائیں بھی اثر نہیں کرتیں۔

ڈبلیو ایچ او کے عالمی ٹی بی پروگرام کے ایک عہدے دار کیری وائنے کا کہنا ہے کہ ہر سال 11 لاکھ بچے اور نوجوان تپ دق کے مرض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG