رسائی کے لنکس

بھارت اور امریکہ کے درمیان اہم فوجی معاہدے پر دستخط


امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور چیفس آف سٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ نئی دہلی میں ٹوپلس ٹو مذاکرات سے پہلے اپنے بھارتی ہم منصب وزیر خارجہ سشما
سوراج اور وزیر دفاع نرملا سیتارمن کے ہمراہ۔ 6 ستمبر 2018
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور چیفس آف سٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ نئی دہلی میں ٹوپلس ٹو مذاکرات سے پہلے اپنے بھارتی ہم منصب وزیر خارجہ سشما سوراج اور وزیر دفاع نرملا سیتارمن کے ہمراہ۔ 6 ستمبر 2018

بھارت اور امریکہ کے درمیان وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے دورے کے موقع ایک اہم فوجی معاہدے پر دستخط ہوئے جس کے تحت اب بھارت امریکہ سے اہم دفاعی ٹیکنالوجی حاصل کر سکے گا جس میں ہتھیار بند ڈرون بھی شامل ہیں۔

امریکہ نے اس سال کے شروع میں بھارت کو مسلح ڈرون فروخت کرنے کی پیش کش کی تھی لیکن سی او ایم سی اے ایس اے معاہدہ طے پا جانے تک بھارت یہ ڈرون حاصل نہیں کر سکے گا۔

اگر یہ معاہدہ طے پا جاتا ہے تو بھارت امریکہ سے مسلح ڈرون حاصل کرنے والا پہلا ایسا ملک بن جائے گا جو نیٹو کا رکن نہیں ہے۔

اس دورے میں امریکی فوج کے چیفس آف سٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ بھی ان کے ہمراہ ہیں۔

نئی دہلی میں امریکی عہدے داروں نے اپنے بھارتی ہم منصوبوں کے ساتھ مذاکرات میں حصہ لیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کا کہنا ہے کہ نیوکلیئر سپلائی گروپ میں بھارت کی شمولیت کے لیے کام کرنے پر بھی اتفاق ہو گیا ہے۔

وزیر خارجہ پومپیو اسلام آباد میں پانچ گھنٹے گزارنے کے بعد نئی دہلی پہنچے تھے۔

پاکستان کے اپنے مختصر دورے میں انہوں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے مذاكرات کیے۔ ان کی پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات ہوئی۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ان کے اسلام آباد کے دورے کا مقصد پاکستانیوں پر یہ واضح کرنا ہے کہ امریکہ ان سے کیا چاہتا ہے۔ ان کے بقول "ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اس مفاہمت کے حصول میں ہماری سنجیدگی سے مدد کرے جو ہم افغانستان میں چاہتے ہیں۔"

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ حال ہی میں امریکہ نے پاکستان کی 30 کروڑ ڈالر کی امداد روکی ہے۔ پومپیو دہلی سے پہلے اسلام آباد گئے ہیں، جہاں انہوں نے دہشت گردی کا معاملہ اٹھایا۔ کنگز کالج لندن میں انٹرنیشنل ریلشنز کے پروفیسر ہروردھان پنٹ اسے بھارت کے لیے ایک درست اشارہ سمجھتے ہیں۔

انہوں نے وائس آف امریکہ کی اردو سروس کو بتایا کہ پومپیو کے دورے اور پاکستان کی امداد روکنے سے جو پیغام ملا ہے وہ یہ ہے کہ پاکستان میں نئی حکومت قائم ہونے کے بعد بھی امریکہ نے پاکستان کو شک کا فائدہ نہیں دیا کہ دیکھیں یہ نئی حکومت کیا کرتی ہے، پھر آگے دیکھیں گے۔ بھارت کے لیے اچھا پیغام یہ ہے امریکہ کی پالیسی میں تسلسل جاری ہے۔

اور سیز ریسرچ فاؤنڈیشن کے ایک سینیر فیلو اور تجزیہ کار ابھیجنان رج کہتے ہیں کہ اصل سوال یہ ہے کہ آیا دباؤ بڑھانے کا نتیجہ پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کی روک تھام کے لیے نظر آنے والی کارروائیوں کی صورت میں نکلے گا یا وہ اس سلسلے میں صرف باتیں ہی کرے گا۔ ٹو پلس ٹو مذاكرات کے علاقائی نتائج ممکنہ طور پر بھارت کے مفاد کے خلاف اس طرح ہو سکتے ہیں کہ وہ پاکستان کو مزید چین کی جانب دھکیل دیں گے۔ لیکن میرا خیال ہے ان مذاكرات کے شروع ہونے سے پہلے اس پہلو کو بھی دھیان میں رکھ لیا گیا ہو گا۔

اور دوسری بات یہ ہے کہ بھارت ماسکو سے ایس 400 میزائل ڈیفنس سسٹم خریدنے پر متفق ہو چکا ہے ۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جس پر امریکہ بہت زیادہ اعتراض کر رہا ہے ۔ سی اے اے ٹی ایس اے کی شق کے تحت بھارت پر پابندیاں لگنے کا امکان موجود ہے۔

XS
SM
MD
LG