رسائی کے لنکس

داعش کے خلاف لڑائی کے لیے شہری عراق نہیں جا سکتے: بھارت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کی حکومت کے بیان حلفی میں متنبہ کیا گیا ہے کہ بیرون ملک اس طرح کے تنازع میں حصہ لینے کے نتیجے میں ملک میں کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔

بھارت کی حکومت نے اپنے شہریوں کو شدت پسند گروپ داعش کے خلاف لڑائی کے لیے عراق جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ملک میں تقریباً ایک سال سے زائد عرصے سے شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے بعض گروپ اس خواہش کا اظہار کرتے آرہے تھے کہ وہ داعش کے خلاف بغداد کی حمایت میں لڑنے کے لیے جانا چاہتے ہیں۔

لیکن کئی ماہ کی قانونی چارہ جوئی اور عوامی مطالبے کے بعد حکومت نے گزشتہ ہفتے ہی یہ کہہ کر اس کی اجازت نہ دینے کا اعلان کیا کہ اس سے بھارتی شہریوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگا۔

دہلی کی عدالت عالیہ میں وزارت امور داخلہ کی طرف سے ایک بیان حلفی جمع کروایا گیا جس میں کہا گیا کہ بھارتی شہری "اس سے انتہا پسند ہوسکتی ہیں اور (عراق سے) واپسی پر بھارت میں بھی انتہا پسندی میں ملوث ہو سکتے ہیں۔"

بیان حلفی کے مطابق "ایک بھارتی کو کسی دوسرے میں ایک تنازع میں حصہ لینے کی اجازت دینا، دہشت گرد سرگرمیوں میں حصہ لینے کے مترادف ہے، جو کہ بھارتی حکومت پر دوسرے ملکوں میں دہشت گردی کو فروغ دینے کے الزام کا باعث بن سکتا ہے۔۔۔لہذا یہ قومی مفاد میں ہے انھیں عراق جانے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔"

داعش سنی شدت پسند گروپ ہے جس نے گزشتہ سال شام اور عراق کے ایک وسیع علاقے پر قبضہ کر کے وہاں نام نہاد خلافت قائم کرنے کا اعلان کیا تھا جب کہ شیعہ آبادی اور غیر مسلم برادریوں کے قتل عام اور ایذا رسانیوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

دیگر ملکوں بشمول امریکہ خطرے کے پیش نظر اپنے شہریوں کے عراق کا سفر کرنے کے خلاف ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ان لوگوں کی حمایت نہیں کرتے جو داعش کے خلاف لڑائی کے لیے وہاں جانا چاہیئں۔

لیکن امریکہ میں بھی ایسا قانون موجود نہیں ہے جو حکومت یا آزاد گروہوں کو داعش کے خلاف لڑنے والوں کو روک سکے تاوقتیکہ کو ایسے گروپوں کی مدد کریں جو دہشت گردی کے زمرے میں میں آتے ہیں۔

بھارت کی حکومت کے بیان حلفی میں متنبہ کیا گیا ہے کہ بیرون ملک اس طرح کے تنازع میں حصہ لینے کے نتیجے میں ملک میں کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔

" کسی بھی مسلک کو عراق یا شام میں تنازع میں حصہ لینے کی اجازت دینے سے بھارت میں دیگر مسالک پر اثرات مرتب ہوں گے۔ یہ براہ راست بھارت میں فرقہ ورانہ تنازع کا باعث بنیں گے جو کہ قوم کے مفاد میں نہیں۔"

بھارتی شہریوں کے عراق جانے کی کوششوں کے حامیوں کو کہنا ہے کہ وہ حکومت کے اس فیصلے کے باوجود اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔

بھارت کی ایک ارب 27 کروڑ آبادی میں تقریباً ساڑھے چار کروڑ شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے ہیں جن کے رہنما ایران اور عراق سے خصوصی لگاؤ رکھتے ہیں جس کی وجہ ان ملکوں میں اس مسلک کے لوگوں کے مقامات مقدسہ ہیں۔

XS
SM
MD
LG