رسائی کے لنکس

سرحدی کشیدگی پر بھارت اور چین کے وزرائے دفاع کی روس میں ملاقات


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت اور چین کے وزرائے دفاع نے روس کے دارالحکومت ماسکو میں ملاقات کی ہے اور مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر جاری کشیدگی اور باہمی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

راج ناتھ سنگھ اور ویئی فینگہی, شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کے لیے ماسکو میں موجود ہیں۔ چین کے وزیرِ دفاع نے بھارتی ہم منصب سے ملاقات کی خواہش ظاہر تھی۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان دو گھنٹے سے زائد کی ملاقات کے بعد ہفتے کو بھارتی وزراتِ دفاع نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ راج ناتھ سنگھ نے اس ملاقات میں کہا کہ ایل اے سی پر جلد از جلد امن قائم کرنے اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی و فوجی سطح پر مذاکرات کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔

وزراتِ دفاع کے ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ صورتِ حال کو ذمہ دارانہ انداز میں حل کیا جانا چاہیے۔

ٹوئٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں میں سے کسی کو بھی ایسا قدم نہیں اٹھانا چاہیے۔ جس سے سرحدی علاقوں میں حالات مزید خراب ہوں اور کشیدگی بڑھے۔

بیان کے مطابق راج ناتھ سنگھ نے چین کی کارروائی کو، جس میں بڑی تعداد میں فوجیوں کی تعیناتی اور یک طرفہ طور پر سرحد کو بدلنے کی کوشش شامل ہے، باہمی سمجھوتوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیرِ دفاع نے ملاقات کے دوران واضح طور پر کہا کہ بھارتی فوجی سرحد کے معاملے میں ہمیشہ ذمہ دارانہ رویہ اپناتے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی بھارت اپنی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کے تحفظ کے لیے بھی پرعزم ہے۔

راج ناتھ سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ فریقین کو سرحد پر قیامِ امن کے لیے دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والے سمجھوتے کے تحت چلنا چاہیے۔ کیوں کہ سرحد پر امن و استحکام باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے ضروری ہے۔

ادھر چینی وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مشرقی لداخ میں کشیدگی میں اضافے کے لیے بھارت پوری طرح ذمہ دار ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین اپنی ایک انچ زمین بھی نہیں چھوڑے گا۔

چینی وزیرِ دفاع کے مطابق سرحدی تنازعے کی وجہ سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے درمیان جو اہم سمجھوتہ ہوا تھا۔ فریقین کو چاہیے کہ وہ اس پر عمل کریں۔

چین نے کہا ہے کہ سرحدی تنازعے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

بیان کے مطابق دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ چین بھارت تعلقات کی مجموعی صورتِ حال پر توجہ دیں اور جتنی جلد ممکن ہو، کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کریں اور سرحدی علاقوں میں امن و امان برقرار رکھیں۔

چینی وزارتِ دفاع کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فریقین کو چاہیے کہ وہ وزراتِ دفاع سمیت ہر سطح پر رابطے میں رہیں اور بات چیت سے اس مسئلے کو حل کریں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG