رسائی کے لنکس

سرحدی محاذ آرائی کے خاتمے کے لیے چین اور بھارت کے فوجی حکام کی ایک اور ملاقات


فائل فوٹو
فائل فوٹو

چین اور بھارت کے درمیان گزشتہ تین برسوں سے مشرقی لداخ میں جاری فوجی محاذ آرائی کے خاتمے کے لیے دونوں ملکوں کے اعلیٰ عسکری عہدے داروں کے درمیان ایک مرتبہ پھر مذاکرات ہوئے ہیں۔

دونوں ملکوں کےدرمیان کور کمانڈرز کی سطح پر اتوار کو بات چیت کا اٹھارواں دور ہوا جس میں سرحدی تنازع اور فوجی جھڑپوں کی روک تھام سمیت دیگر امور زیرِ بحث رہے۔ تاہم دونوں جانب سے اس ملاقات کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

صبح ساڑھے نو بجے مذاکرات شروع ہوئے جو رات دیر گئےتک جاری رہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان آخری مرتبہ 20 دسمبر 2022 کو سرحدی تنازع کے حل کے لیے مذاکرات ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ چین کی افواج بھارت اور چین کو تقسیم کرنے والی لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی)کی روایتی پیٹرولنگ پوائنٹس 10، 11، 12 اور 13 پر تعینات ہیں۔ بھارت کا دعویٰ ہے کہ چین کی افواج نے 18 کلو میٹر تک بھارتی حدود پر قبضہ کر رکھا ہے۔

ایل اے سی پر دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان متعدد بار چھڑپیں ہو چکی ہیں۔جون 2020 میں گلوان وادی میں ہونے والے خونریز تصادم میں بھارت کے 20 جوان ہلاک ہوئے تھے۔ بعد ازاں چین نے اپنے چا رجوانوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا تھا۔

دونوں ممالک سرحدی کشیدگی کے لیے ایک دوسرے کو موردِِالزام ٹھہراتے رہے ہیں۔ دونوں نے ایک دوسرے کو ایل اے سی کو یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

سرحدی تنازع کو کم کرنے کے لیے اتوار کو بھارت کی جانب سے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل راشم بالی نے چین کے جنوبی سنکیانگ ملٹری ڈسٹرکٹ چیف کی سربراہی میں وفد سے ملاقات کی اور دونوں کے درمیان یہ ملاقات کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔

'ٹائمز آف انڈیا' کے مطابق چین کے وزیرِ دفاع 27 اور 28 اپریل کو بھارت کا دورہ کر رہے ہیں۔ جس کے دوران چین سے سرحد پر کشیدگی کے خاتمے اور فوجیوں کی تعداد میں کمی لانے جیسے امور پر بات چیت ہو گی۔

واضح رہے کہ مشرقی لداخ میں دونوں جانب 50 ہزار سے زیادہ فوجی تعینات ہیں جب کہ بڑی تعداد میں ٹینک، آرٹلری اور راکٹ سسٹم بھی موجود ہے۔

بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ اگر چین دوطرفہ تعلقات میں بہتری چاہتا ہے تو اسے سرحد پر افواج کی تعداد میں کمی لانا ہوگی بصورتِ دیگر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات سرد مہری کا شکار ہی رہیں گے۔

دوسری جانب چین کی جانب سے فوری طور پر سرحد سے فوج ہٹانے یا اس کی تعدا میں کمی لانے سے متعلق کوئی لچک نہیں دکھائی گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG