رسائی کے لنکس

سری لنکا میں چینی آبدوزوں کی موجودگی پر بھارت کا اعتراض


فائل
فائل

چین اور سری لنکا – دونوں ہی ملکوں نے بھارتی تحفظات اور احتجاج کو مسترد کردیا ہے۔

بھارت نے سری لنکا کی جانب سے چین کی آبدوزوں کو اپنی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دینے پر ایک بار پھر اپنے "شدید تحفظات" ظاہر کیے ہیں۔

خیال رہے کہ چینی بحریہ کی آب دوز 'چینگ زینگ -2' اور جنگی جہاز'چانگ ژنگ ڈاؤ' رواں ماہ پانچ روز کے لیے سری لنکا کے دورالحکومت کولمبو کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوئے تھے۔

چین کی کسی جنگی آب دوز کا سری لنکا کے ساحل پر لنگر انداز ہونے کا گزشتہ دو ماہ میں یہ دوسرا واقعہ تھا۔

سات ہفتے قبل بھی چین کی ایک آب دوز سری لنکا کے ساحل پر لنگر انداز ہوئی تھی جسے بھارت نے "ناقابلِ قبول" قرار دیتے ہوئے کولمبو حکومت کو اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

چین اور سری لنکا – دونوں ہی ملکوں نے بھارتی تحفظات اور احتجاج کو مسترد کردیا ہے۔

چین کی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ اس کی آب دوزیں بحیرۂ ہند اور خلیجِ عدن میں بحری قزاقوں کے خلاف کارروائیوں میں شریک تھیں جو ایندھن لینے کے لیے سری لنکا میں لنگر انداز ہوئیں۔

دوسری جانب سری لنکن بحریہ کے ایک ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ چار برسوں کے دوران مختلف ملکوں کے 230 جنگی جہاز خیر سگالی دوروں یا ایندھن لینے کے لیے کولمبو کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوئے ہیں اور ان میں سے صرف چینی جہازوں پر اعتراض کا کوئی جواز نہیں۔

تجزیہ کاروں کا موقف ہے کہ بحیرۂ عرب میں چین کی بڑھتی ہوئی نقل و حرکت نے پڑوسی لیکن بیشتر معاملات پر باہم متصادم بھارت اور چین کے درمیان ایک نیا محاذ چھیڑ دیا ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات سرحدی تنازعات کے باعث اکثر و بیشتر کشیدہ رہتے ہیں اور ایسے میں بحیرۂ ہند میں چینی جہازوں کی موجودگی نے بھارت کو اس خدشے میں مبتلا کردیا ہے کہ چین سندرر پر بھی اپنی بالاتری قائم کرکے بھارت کی بحری ناکہ بندی کی کوششیں کر رہا ہے۔

بھارت کی وزارتِ دفاع نے گزشتہ سال اپنی ایک رپورٹ میں خبردار کیا تھا کہ بحیرۂ ہند میں چینی بحریہ کی موجودگی بھارت کے لیے "سنگین خطرہ" ثابت ہوگی۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چین اپنی بحری حدود سے باہر فوجی گشت کو وسعت دے رہا ہے جس کا مقصد انتہائی حساس بحری راستوں پر اپنی گرفت مضبوط بنانا ہے۔

چین نے حالیہ برسوں کے دوران جنوبی ایشیائی ملکوں بنگلہ دیش، پاکستان، سری لنکا اور میانمار میں بندرگاہوں اور دیگر بحری تنصیبات کی تعمیر و ترقی پر بھاری رقوم خرچ کی ہیں جن کا مقصد چین کے بیرونی دنیا سے رابطوں اور غیر ملکی تجارت کے لیے نئے اور نسبتاً سستے راستے تلاش کرنا ہے۔

XS
SM
MD
LG