رسائی کے لنکس

بھارت میں دلت تنظیموں کے ملک گیر مظاہرے، سات افراد ہلاک


امرت سر میں دلت مظاہرے کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کا پتلا جلا رہے ہیں۔ 2 اپریل 2018
امرت سر میں دلت مظاہرے کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کا پتلا جلا رہے ہیں۔ 2 اپریل 2018

متعدد دلت تنظیموں نے سپریم کورٹ کے ایک حالیہ فیصلے کے خلاف ملک گیر بند کا انعقاد کیا جس میں پرتشدد واقعات ہوئے۔ مظاہرین اور پولیس میں تصادم کے دوران کم از کم سات افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

مدھیہ پردیش میں ایک طالب علم لیڈر سمیت چار افراد مارے گئے اور راجستھان کے الور میں ایک شخص مارا گیا۔ تشدد آمیز واقعات کی رپورٹوں کے پیش نظر ہلاک شدگان کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ہے۔

متعدد مقامات پر کرفیو اور بعض مقامات پر حکم امتناعی نافذ کر دیا گیا ہے۔ مدھیہ پردیش اور پنجاب میں فوج بلا لی گئی ہے۔ پنجاب ایک طرح سے ٹھپ ہو گیا ہے کیونکہ پوری ریاست میں گاڑیاں سڑکوں سے غائب ہیں۔

متعدد شمالی ریاستوں میں مظاہرین سے ریل کی پٹریاں اور سڑکیں جام کر دیں جس کے سبب نقل و حمل کی خدمات بری طرح متاثر ہو گئیں۔ دارالحکومت دہلی میں پارلیمنٹ کے نزدیک جنتر منتر پر زبردست مظاہرہ ہوا جس کی وجہ سے پوری دہلی میں ٹریفک کا مسئلہ پیدا ہو گیا۔ مرکزی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ حکومت حالات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

سپریم کورٹ نے چند روز قبل دلتوں اور قبائلیوں سے متعلق قوانین کے سلسلے میں ایک فیصلہ سنایا تھا جس میں اس نے ایس سی ایس ٹی قانون کے تحت درج ہونے والے معاملات میں پولیس کارروائیاں نرم کر دی ہیں۔ دلتوں کا الزام ہے کہ ان کے حقوق کے تحفظ کے قوانین میں تبدیلی کر دی گئی ہے۔

جنتر منتر پر دھرنے میں شامل آل انڈیا دلت مسلم مہا سنگھ کے صدر سریش کنوجیا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ فیصلہ نہیں بدلا گیا تو ہم لوگ تین ماہ تک پورے ملک میں احتجاجی تحریک چلائیں گے اور 120 ایس سی ایس ٹی ممبران پارلیمنٹ کا علامتی جلوس جنازہ نکالیں گے اور پھر جنتر منتر پر لا کر ان کی آخری رسوم اد کریں گے۔

سریش کنوجیا کے مطابق جس جج نے یہ فیصلہ سنایا ہے وہ پہلے بی جے پی صدر امت شاہ کے وکیل تھے۔ ان کو بطور انعام جج بنا دیا گیا۔ ان کے بقول یہ فیصلہ حکومت کے دباؤ میں دیا گیا ہے۔

کانگریس نے فیصلے کی مخالفت کی تھی اور حکومت سے اپنا موقف واضح کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

دلت تنظیموں اور سیاسی پارٹیوں کے دباؤ میں حکومت نے پیر کے روز سپریم کورٹ میں مذکورہ فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل دائر کی ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG