رسائی کے لنکس

بھارت کی طرف سے پاکستان میں قید مبینہ جاسوس کا بیان مسترد


بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج (فائل فوٹو)
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج (فائل فوٹو)

بھارت نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’اس شخص کا یہ دعویٰ کہ وہ اپنی مرضی سے یہ بیانات دے رہا ہے ناقابل یقین ہے اور واضح طور ظاہر کرتا ہے کہ یہ اسے سکھایا گیا ہے۔"

بھارتی حکومت نے پاکستانی حکام کی جانب سے ایک مبینہ بھارتی جاسوس کی وڈیو جاری ہونے کے بعد ایک بیان میں اس کی تردید کی ہے۔

منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں بھارت کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’’حکومت دوٹوک الفاظ میں ان الزامات کی تردید کرتی ہے کہ یہ شخص ہماری ایما پر پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث تھا۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’وڈیو میں اس شخص نے ایسے بیانات دیے ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں۔‘‘

منگل کو پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے "آئی ایس پی آر" اور وزارت اطلاعات کی جانب سے اسلام آباد میں منعقدہ ایک نیوز کانفرنس میں گرفتار کیے گئے بھارتی شہری کلبھوشن یادیو کی ایک ویڈیو دکھائی گئی تھی۔

ویڈیو میں کلبھوشن نے اعتراف کیا کہ وہ بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کے لیے کام کرتا ہے اور بلوچستان آنے سے قبل وہ ایران کے سرحدی علاقے چابہار میں موجود تھا۔

پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو نے یہ ویڈیو رضا کارانہ طور پر ریکارڈ کروائی ہے۔

تاہم بھارت نے اپنے بیان میں کہا کہ کلبھوشن بحریہ کا سابق اہلکار ہے اور ’’اس شخص کا یہ دعویٰ کہ وہ اپنی مرضی سے یہ بیانات دے رہا ہے ناقابل یقین ہے اور واضح طور ظاہر کرتا ہے کہ یہ اسے سکھایا گیا ہے۔‘‘

بیان میں اس بات کا شکوہ کیا گیا کہ بھارت کی طرف سے درخواست کے باوجود اسے بھارتی شہری تک سفارتی رسائی نہیں دی گئی جو ایک غیر ملک میں زیر حراست ہے۔ ’’ہم ان حالات میں قدرتی طور پر اس کے بارے میں فکرمند ہیں۔‘‘

بھارت نے کہا کہ ’’ہماری تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کلبھوشن کو ایران میں قانونی طور پر کاروبار کے دوران ہراساں کیا گیا۔ ہم اس کی مزید تحقیقات کر رہے ہیں اور پاکستان میں اس کی موجودگی سے کئی سوالوں نے جنم لیا ہے جن میں یہ امکان بھی شامل ہے کہ اسے ایران سے اغوا کیا گیا۔‘‘

بیان میں پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فی الفور بھارت کو اپنے شہری تک سفارتی رسائی دے۔

XS
SM
MD
LG