رسائی کے لنکس

ہم جنس پرستوں کے خلاف فیصلے پر نظر ثانی کی جائے: بھارتی حکومت


بھارت کی حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کے لیے ایک درخواست دائر کی ہے۔

بھارت کی حکومت نے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت سے ہم جنس پرستوں کے درمیان جنسی روابط کو غیر قانونی قرار دینے کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی ہے۔

اس بارے میں جمعہ کو حکومت کی طرف سے ایک درخواست سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی۔

گزشتہ ہفتے عدالت عظمیٰ نے ہم جنس پرستوں کے درمیان جنسی تعلق کو قابل سزا جرم قرار دیتے ہوئے اس کی اجازت دینے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر دیا تھا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھارت کے مختلف شہروں میں ہم جنس پرستوں اور ان کے حقوق کے علمبرداروں کی طرف سے احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے۔

کلکتہ میں ایک ایسے ہی مظاہرے میں شریک بوبی ڈے کا کہنا تھا کہ عدالت نے ان کے حقوق چھین لیے۔ ’’اگر ہم کسی کو پسند کرتے ہیں اور اس کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو انھیں (عدالت کو) ہمیں اس کی اجازت دینی چاہیے۔‘‘

قوس قزح کے رنگوں والے بینرز اور پرچم (ہم جنسی پرستی کی علامت) اٹھائے مظاہرین نے اس فیصلے کو بھارت کی عدالتی تاریخ کا سیاہ ترین واقعہ قرار دیا۔

بھارت میں ہم جنس پرستی کو سماجی طور پر برا سمجھے جانے کے علاوہ دو مختلف جنسوں سے تعلق رکھنے والوں کے درمیان کھلے عام بوس و کنار کو بھی اچھا تصور نہیں کیا جاتا۔

بھارت میں بسنے والے تقریباً 25 لاکھ ہم جنس پرستوں کی اکثریت سخت مذہبی اور خاندانی روایات کی وجہ سے اپنے اس جنسی رجحان کو امتیازی سلوک کے خدشے کے پیش نظر پوشیدہ ہی رکھتے ہیں۔
XS
SM
MD
LG