رسائی کے لنکس

بھارت کسی بھی ملک کی این ایس جی میں شمولیت کا مخالف نہیں: سوراج


بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج (فائل فوٹو)
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج (فائل فوٹو)

بھارتی وزیرخارجہ نے اس موقع پر پاکستان اور بھارت کے خارجہ سیکرٹری سطح کے مذکرات سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ منسوخ نہیں ہیں۔

بھارت کی وزیر خارجہ ششما سوراج نے کہا ہے کہ ان کا ملک کسی بھی دوسرے ملک کی نیوکلئیر سپلائرز گروپ ' این ایس جی' کی رکنیت کی مخالفت نہیں کرے گا۔

انہوں نے یہ بات اتوار کو نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی۔

سشما سوراج سے جب پاکستان کے این ایس جی کے رکن بننے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ "ہم کسی بھی ملک کے این ایس جی میں شمولت کے خلاف نہیں ہیں"۔

بھارتی وزیر خارجہ نے اس موقع پر یہ واضح کیا کہ چین بھارت کے این ایس جی کا رکن بننے کے خلاف نہیں ہے اور ان کے بقول چین رکنیت کے طریقہ کار پر اپنے تحفظات کا ذکر کر رہا ہے۔

ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں سامنے آئی ہیں کہ بھارت کے سیکرٹری خارجہ ایس جے شنکر نے اس ہفتے چین کا ایک غیر اعلانیہ دورہ کیا جس کا مقصد بظاہر بھارت کے لیے این ایس جی کا رکن بننے کے لیے بیجنگ کی حمایت حاصل کرنا تھا۔

سمشا سوراج نے اس امید کا اظہار کیا کہ بھارت کو این ایس جی کا رکن بننے کے معاملے پر چین کی حمایت حاصل کر لی جائے گی اور توقع ہے کہ رواں سال آخر تک ان کا ملک رکن بن جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے پر23 ملکوں کے ساتھ رابطے میں ہیں ان میں ایک یا دو نے تحفظات کا اظہار کیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں ( باقی سب کا ) اتفاق رائے ہے۔

پاکستان بھی اس گروپ میں شمولیت کے لیے باقاعدہ درخواست جمع کروا رکھی ہے اور اس کا موقف رہا ہے کہ رکنیت سے متعلق طریقہ کار کے مطابق ممالک کو اس کا رکن بنایا جائے۔

بھارتی وزیرخارجہ نے اس موقع پر پاکستان اور بھارت کے خارجہ سیکرٹری سطح کے مذکرات سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ منسوخ نہیں ہیں۔

"ہم پٹھان کوٹ واقعے کی پاکستان کی طرف سے تحقیقات کا انتظار کر ہے ہیں، دہشت گردی اور مذاکرات ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔"

رواں سال کے اوائل میں پاکستان کی سرحد کے قریب واقع پٹھان کوٹ میں بھارتی فضائی اڈے پر دہشت گرد حملے میں سات بھارتی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے اور بھارت کا دعویٰ ہے کہ یہ حملہ سرحد پار پاکستان سے آنے والے دہشت گردوں نے کیا۔

پاکستان نے اس سلسلے میں ایک تحقیقاتی بھی بھارت بھیجی تھی جب کہ اپنے ہاں بھارت کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کی روشنی میں دہشت گردوں کے بعض مبینہ سہولت کاروں کے خلاف قانونی کارروائی بھی شروع کر رکھی ہے۔

گزشتہ دسمبر میں دونوں ملکوں نے دوطرفہ جامع مذاکرات بحال کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اتفاق کیا تھا کہ جنوری کے وسط میں پاک بھارت سیکرٹری خارجہ کی ملاقات اسلام آباد میں ہو گی۔

لیکن پٹھان کوٹ واقعے کے باعث یہ معاملہ ایک بار پھر تعطل کا شکار ہو چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG