رسائی کے لنکس

کشمیری عسکریت پسندوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا، مودی


بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں سرگرم عسکریت پسندوں کو شکست دینے کیلئے آہنی ہاتھ استعمال کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کی حکومت اُن کے الفاظ میں ’’دہشت گردی کی کمر توڑ کر رکھ دے گی۔‘‘

اتوار کو سرینگر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "میں آج آپ کو، جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو اور پورے ملک کو یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم دہشت گردی کا پوری طاقت کے ساتھ مقابلہ کریں گے اور ہر دہشت گرد کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا"۔

مودی شورش زدہ ریاست کے تینوں خطوں جموں، وادئ کشمیر اور لداخ کے ایک روزہ دورے پر تھے جس کے دوران انہوں نے کئی تعمیراتی اور فلاحی منصوبوں کا افتتاح کیا اور مزید چند ایک کے لئے سنگِ بنیاد رکھے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت نے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ستمبر 2016ء میں سرجیکل اسٹرائکس کر کے پوری دنیا کے سامنے اپنی نئی حکمتِ عملی کو واضح کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ "سرجیکل سٹرائکس کر کے ہم پوری دنیا کو بتا چکے ہیں کہ اب بھارت کی نئی حکمتِ عملی اور اقدامات کیا ہوں گے۔ ہم جموں و کشمیر میں بھی دہشت گردی کی کمر توڑ کر ہی رہیں گے"۔

بھارتی وزیرِ اعظم کی سرینگر آمد سے پہلے بعض مقامی حلقوں کی طرف سے اس اُمید کا اظہار کیا جا رہا تھا کہ وہ عسکریت پسندوں یا کم سے کم استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں اور لیڈروں کے ساتھ سلسلہ جنبانی شروع کرنے کا اعلان کریں گے لیکن اس کے برعکس انہوں نے عسکریت پسندوں کے ساتھ اور سختی کے ساتھ نمٹتے ہوئے اُن کے الفاظ میں دہشت گردی کا پوری طاقت کے ساتھ مقابلہ کرنے اور ہر دہشت گرد کو منہ توڑ جواب دینے کا عہد کیا۔

ناقدین نے اسے مودی کی طرف سے بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں پائی جانے والی زمینی صورت حال سے انحراف قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کی سخت گیر پالیسی سے حالات میں مزید بگاڑ پیدا ہو سکتا ہے۔ تجزیہ نگار اور سنٹرل یونیورسٹی آف کشمیر میں شعبہ قانون کے پروفیسر شیخ شوکت حسین کا کہنا ہے، "یوں لگ رہا تھا کہ شاید مودی کشمیر کے بجائے ہندوستان میں اپنے ووٹروں سے خطاب کر رہے ہیں۔ اُن کا لہجہ اسی طرح کا تھا۔ انہوں نے جو کچھ کہا یہاں کے زمینی حقائق کے بالکل برعکس تھا۔ اُن کے منہ سے زمینی حقائق کا اعتراف کرنے، لوگوں کے زخموں پر مرہم لگانے یا حل کی طرف قدم بڑھانے کے سلسلے میں کوئی بات نہیں نکلی"۔

شیخ شوکت نے مزید کہا کہ "میرے خیال میں یہ ساری تقریر بھارت میں اس سال کے دوران ہونے والے عام انتخابات کو مدنظر رکھ کر ہی کی گئی۔ اس سے حالات میں بہتری نہیں آئے گی بلکہ لوگوں میں پائی جانے والی مایوسی میں اضافہ ہو گا"-

وزیرِ اعظم مودی کے سرینگر میں دیے گئے بیان پر استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں نے بھی مایوسی کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ اُن کا لہجہ دھمکی آمیز تھا جو ریاست میں حالات کو سدھارنے میں کسی بھی طرح مدد گار ثابت نہیں ہو گا۔

سرکردہ مذہبی اور سیاسی راہنما میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ "یہ حالات کا ایک افسوس ناک پہلو ہے۔ کشمیر کے حوالے سے بھارت کا جو جارحانہ رویہ ہے ملک کے وزیرِ اعظم کے بیان سے یہی لگا کہ وہ اسے جاری و ساری رکھنا چاہتے ہیں۔ یہاں بھارت نے جو فوجی آپریشنز شروع کر رکھے ہیں انہیں نہ صرف جاری رکھا جائے گا بلکہ ان میں شدت لائی جائے گی اور طاقت اور تشدد کے بل پر کشمیریوں کو زیر کرنے کی کوششیں کی جائیں گی۔"

میر واعظ عمر کے مطابق "بھارت ایک فوجی پالیسی کے ذریعے کشمیر کے لوگوں کو دبانا چاہتا ہے"۔ انہوں نے اسے بدقسمتی سے تعبیر کیا اور کہا کہ "ہم نے بارہا کہا ہے کہ اس مسئلے کو سیاسی طور پر حل کرنے کی کوشش کی جائے لیکن یہ عیاں ہو گیا ہے کہ بھارت کی موجودہ سرکار اپنی جارحانہ پالیسیاں جاری رکھنا چاہتی ہے"۔

تاہم بھارت کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی نے وزیرِ اعظم کے بیان کی تائید کی ہے اور کہا ہے کہ اُن لوگوں سے بات چیت قطعی نہیں ہو سکتی جن کے ہاتھوں میں بندوق ہے اور جو تشدد کے راستے پر گامزن ہیں۔ پارٹی کے ایک سینئر لیڈر نریندر سنگھ رینہ نے کہا کہ "بات چیت اور تشدد ایک ساتھ نہیں چل سکتے ہیں۔ جن لوگوں نے تشدد کا راستہ اختیار کر رکھا ہے اُن سے بات چیت نہیں ہو سکتی۔ وہ حفاظتی دستوں پر حملے کر رہے ہیں اور معصوم لوگوں کا قتل کر رہے ہیں۔ ان کا مقابلہ بندوق سے ہی کیا جانا چاہیئے۔ ان کا کام تمام کرنا ضروری ہے"۔

مودی کے دورے کے دوران وادئ کشمیر میں استصوابِ رائے کا مطالبہ کر نے والے قائدین کے ایک اتحاد 'مشترکہ مزاحمتی قیادت' کی اپیل پر کی گئی ایک روزہ عام ہڑتال کے بعد پیر کو علاقے میں معمول کی زندگی بحال ہو گئی۔ تاہم جنوبی ضلع کلگام کے چند علاقوں میں اُس وقت عوامی مظاہرے پھوٹ پڑے جب فوج اور دوسرے حفاظتی دستوں نے ضلعے کے تاریگام دیہات میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر وہاں ایک آپریشن شروع کیا۔

وائس آف امریکہ اردو کی سمارٹ فون ایپ ڈاون لوڈ کریں اور حاصل کریں تازہ تریں خبریں، ان پر تبصرے اور رپورٹیں اپنے موبائل فون پر۔

ڈاون لوڈ کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

اینڈرایڈ فون کے لیے:

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.voanews.voaur&hl=en

آئی فون اور آئی پیڈ کے لیے:

https://itunes.apple.com/us/app/%D9%88%DB%8C-%D8%A7%D9%88-%D8%A7%DB%92-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88/id1405181675

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG