رسائی کے لنکس

بھارت میں دنیا کے سب بڑے مذہبی اجتماع کمبھ میلے کا آغاز


Kumbh-Mela-4
Kumbh-Mela-4

اترپردیش کے پریاگ راج (الہ آباد) میں سخت حفاظتی انتظامات کے تحت کمبھ میلے کا ”شاہی اشنان“ کے ساتھ منگل کے روز آغاز ہو گیا۔

دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ ہندومت میلہ دنیا کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع ہے جو آئندہ 45 دنوں تک جاری رہے گا۔

اس میلے میں پندرہ کروڑ سے زائد لوگ اشنان یعنی ”پاک غسل“ کریں گے۔ ہندوؤں کے عقیدے کے مطابق گنگا اور جمنا دریاؤں کے سنگم پر واقع اس مقام پر اشنان کرنے سے سارے گناہ دھل جاتے ہیں اور سورگ یعنی جنت کا راستہ کھل جاتا ہے۔

منگل کی صبح ساڑھے پانچ بجے شاہی اشنان کا آغاز ہوا جو کہ شام کے ساڑھے چار بجے تک جاری رہا اور اس کے ساتھ ہی عقیدت مندوں کے مطابق جنت کا دروازہ کھل گیا ہے۔

شردھالوؤں کے لیے دریائے گنگا کے ساحل پر 2300 ایکڑ رقبے میں ایک چھوٹا سا شہر بسایا گیا ہے۔ یہاں ایک خیمے یا ٹینٹ کا کرایہ 2100 روپے سے لے کر 20000 روپے فی شب ہے۔

کمبھ کے ضلعی کلکٹر کے مطابق اس مرتبہ میلے کی سرگرمیاں 45 مربع کلومیٹر کے علاقے میں پھیلی ہوئی ہیں جبکہ ماضی میں یہ علاقہ 20 مربع کلومیٹر تک ہوتا تھا۔ ان کے مطابق اس پھیلاؤ کا فائدہ یہ ہے کہ سنگم کے مقام پر ہجوم کا دباؤ زیادہ نہیں ہو گا اور اس کی وجہ سے زیادہ اشنان گھاٹ بھی بنائے جا سکے ہیں۔ شہر بھر میں سڑکوں کو کشادہ کیا گیا ہے اور نئے فلائی اوورز بنائے گئے ہیں۔

میلے میں 300 کلومیٹر سڑک بنائی گئی ہے۔ شہر کے چاروں طرف وسیع پیمانے پر کار پارکنگ بنائی گئی ہے تاکہ تقریباً پانچ لاکھ گاڑیوں کو پارک کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ پینٹون پل بھی بنایا گیا ہے تاکہ شردھالو اشنان گھاٹوں تک جا سکیں۔

اس کے علاوہ یہاں بڑی تعداد میں پہنچنے والے شردھالوؤں، اکھاڑوں اور سادھو سنتوں کے لیے ڈارمیٹری اور ٹینٹ اسٹال نصب کیے گئے ہیں۔

پہلی بار خواجہ سراؤں کا ایک آشرم اس میں شرکت کر رہا ہے جو کہ انسانی حقوق کے ایک کارکن لکشمی نرائن ترپاٹھی ممبئی میں چلاتے ہیں۔

پیر کے روز دو گیس سلنڈروں میں دھماکے کی وجہ سے دو خیموں میں آگ لگ گئی تھی۔ مگر اس سے کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔

اترپردیش کے مذہبی امور کے وزیر لکشمی نرائن چودھری کے دعوے کے مطابق آزادی کے بعد پہلی بار سادھوؤں، آشرموں اور اکھاڑوں کے لیے باضابطہ طور پر دودھ، گھی، پھل، کمبل اور جلانے والی لکڑیوں کا انتظام کیا گیا ہے۔

ہندو عقیدے کے مطابق ساڑھے تین سو سال قبل اس مقام کا نام پریاگ راج تھا جسے بعد میں بدل کر الہ آباد کر دیا گیا تھا۔ لیکن گزشتہ سال ریاستی وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اس کا نام پھر سے پریاگ راج کر دیا۔

وزیر کا کہنا تھا کہ 350 سال کے بعد اس مقام پر کمبھ میلے کی شکل میں دنیا کا سب سے بڑا روحانی اجتماع منعقد ہو رہا ہے۔

انتظامیہ کے مطابق یہاں زبردست بھیڑ کے پیش نظر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ کمبھ میلے کے ڈی آئی جی کے پی سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ پہلی بار میلے میں تین خاتون یونٹ تعینات کیے گئے ہیں جو خاتون شردھالوؤں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ غیر ملکی ہیلپ لائن بھی 24 گھنٹے کام کر رہی ہے۔ وزارت خارجہ کا ایک یونٹ بھی پہنچا ہوا ہے جو غیر ملکی عقیدت مندوں کی مدد کر رہا ہے۔

نقل و حمل کو کنٹرول کرنے کے لیے تین ہزار ٹریفک جوان تعینات کیے گئے ہیں۔

نہانے والے گھاٹوں پر کپڑے تبدیل کرنے اور ٹوائلٹ کا بڑی تعداد میں انتظام کیا گیا ہے۔ کمبھ انتظامیہ کے مطابق ایک لاکھ بیس ہزار بیت الخلا بنائے گئے ہیں۔ گزشتہ کمبھ میلے میں ان کی تعداد 34 ہزار تھی۔

یہ کمبھ میلہ نصف کمبھ میلہ ہے جو کہ ہر چھ سال پر آتا ہے۔ لیکن حکومت نے اس بار اس کا نام بدل کر کمبھ میلہ کر دیا ہے۔

مرکزی وزیر ہرش وردھن نے پیر کے روز موسم کی معلومات کے لیے ایک موبائل ایپ ”کمبھ میلہ ویدر سروس“ لانچ کیا ہے جس کی مدد سے موسم کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکیں گی۔

منگل کے روز مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے دریائے گنگا میں ڈبکی لگائی۔

میلے میں بہت سی چیزیں لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کر رہی ہیں جن میں ناگا سادھو بھی ہیں۔ یہ برہنہ ہوتے ہیں اور اپنے جسموں پر راکھ ملے ہوتے ہیں۔ ان کے اشنان کو ہی شاہی اشنان کہا جاتا ہے۔

یہ لوگ تارکِ دنیا ہوتے ہیں اور ان کی پوری زندگی اکھاڑوں میں گزرتی ہے۔ لیکن جب کمبھ میلہ لگتا ہے تو وہ اس میں جاتے ہیں اور تب لوگوں کو ان کے درشن ہوتے ہیں۔

یہاں شائقین کی دلچسپی کے اور بھی سامان ہیں۔ سنگم تک لے جانے کے لیے بنائے گئے عارضی پینٹون پل کے پاس ایک ایسا سادھو جو بڑے فخر کے ساتھ شائقین کو اپنی تقریباً تین میٹر لمبی مونچھیں دکھاتا رہتا ہے۔

درجنوں لوگ اس کے خیمے میں جاتے ہیں، اس سے گفتگو کرتے ہیں اور اس کے ساتھ سیلفی لیتے ہیں۔

اس سے چند قدم کی مسافت پر ایک بابا ہے جسے ”سیلفی بابا“ کہتے ہیں۔ اس کے ہاتھ میں اسمارٹ فون سے منسلک ایک سیلفی اسٹک ہوتی ہے۔ وہ لوگوں کو یہ کہہ کر بلاتا ہے کہ آؤ اور یادگار کے طور پر ایک سیلفی لے لو۔

ایک برہنہ سادھو کو ”لیپ ٹاپ بابا“ کہا جاتا ہے۔ جس کے پاس لیپ ٹاپ کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا۔

میلے کے آغاز پر ضلع پریاگ راج کے تمام سکول اور کالج تین دن کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔

شہر کو آنے والی تمام سڑکوں پر بھی رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں ہیں اور گاڑیوں کو شہر سے باہر روک دیا جاتا ہے جہاں سے لوگوں کو بسوں اور رکشوں کے ذریعے میلے کے مقام تک پہنچایا جا رہا ہے۔

اگرچہ یہ اردھ کمبھ یعنی نصف کمبھ ہے مگر اسے مکمل کمبھ کا نام دیا گیا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایسا تین ماہ کے بعد ہونے والے پارلیمانی الیکشن کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ چونکہ نہ تو مرکزی حکومت کے پاس دکھانے کے لیے کوئی کارگزاری ہے اور نہ ہی ریاستی حکومت کے پاس، لہٰذا اس میلے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے تاکہ اس کے نام پر ہندوؤں کے ایک طبقے کو خوش کیا جا سکے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG