رسائی کے لنکس

نیپال نے بھارت کو پاسپورٹ بنانے کا ٹھیکہ منسوخ کر دیا


پشپ کمل دہال پراچندا
پشپ کمل دہال پراچندا

ماؤ نوازوں کے شدید احتجاج کے نتیجے میں نیپال کی حکومت نے پیر کوبھارت کو دیا گیا نیپالی پاسپورٹ بنانے کا معاہدہ اچانک توڑ دیا۔ یہ فیصلہ اتوار کی رات وزیرِ اعظم کی رہائش گاہ پر ہونے والے ایک ہنگامی اجلاس میں کیا گیا۔

اِس فیصلے کے اعلان کے بعد نیپال کی ماؤنواز جماعت ، کمیونسٹ پارٹی آف نیپال نے پیر کے دِن سے کی جانے والی ملک گیر ہڑتال کے اعلان کو واپس لے لیاہے۔

ماؤنوازوں کے سرپرست پشپ کمل دہال پراچندا نے بہرحال یہ واضح کردیا کہ وزیرِ اعظم مادھیو کمار کے استعفے کے لیے اُن کی تحریک جاری رہے گی۔

پراچندا نے یہ بھی الزام لگایا کہ پاسپورٹ کا منسوخ شدہ معاہدہ نیپال کی تاریخ کا، اُن کے بقول، سب سے بڑا دھوکا دہی کا معاملہ تھا، جو ملک کی سلامتی پر حملے کے مترادف تھا۔

نیپال میں پاسپورٹ کا تنازع اُس وقت اُبھرا جب نیپال کی حکومت نے جدید پاسپورٹ بنوانے کے لیے پہلے عالمی ٹینڈر طلب کیا اور بعد میں کالعدم قرار دے کر سکیورٹی پرنٹنگ اینڈمِنٹنگ کارپورریشن آف انڈیا کو 40لاکھ پاسپورٹ باننے کا ٹھیکا دے دیا، حالانکہ بتایا جاتا ہے کہ بھارتی کمپنی کی طرف سے پاسپورٹ بنانے کی جو قیمت رکھی گئی تھی وہ دوسرے ممالک کی کمپنیوں کی پیش کردہ پیش کشوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھی۔ خود نیپال کی پارلیمنٹ نے بھی حکومت کو یہ ٹھیکا بھارت کو دینے سے منع کیا تھا۔

یہ معاملہ بڑھتا بڑھتا اُس وقت ایک تنازع کی صورت اختیار کر گیا جب ماؤنوازوں نے اِس کے احتجاج میں پیر کے دِن سے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر دیا، جِس کے نتیجے میں حکومت کو اِسے منسوخ کرنا پڑا۔

نیپال کی وزیرِ خارجہ سُجاتا کوئرالہ نے حکومت کے فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اِس سے بھارت اور نیپال کے باہمی رشتے متاثر ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG