رسائی کے لنکس

نکسلی انتہا پسندوں کے ہاتھوں اغوا تینوں پولیس جوان رہا


نکسلی انتہا پسندوں کا تشدد
نکسلی انتہا پسندوں کا تشدد

سرکاری ذرائع کے مطابق نکسلی انتہا پسندوں نےاغوا کیے گئے بہار پولیس کے تینوں جوانوں کو رہا کردیا ہے، جس کے بعد ہفتے بھر سے جاری اِ س بحران کا خاتمہ ہوگیا ہے۔

سب انسپیکٹر یادیو، حوالدار احسان خان اور زیرِ تربیت سب انسپیکٹر روپش کمار کو انتہا پسندوں نے 19اگست کو اغوا کرکے یرغمال بنا لیا تھا اور اُن کا مطالبہ تھا کہ جیل میں بند اُن کے آٹھ ساتھیوں کو رہا کردیا جائے ورنہ وہ اُن کو ہلاک کردیں گے۔

اُنھوں نے اپنی دھمکی کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ایک پولیس جوان کو ہلاک کردیا تھا۔ اُدھرباقی تین جوانوں کوگھنے جنگلوں میں سے پیر کی صبح رہا کر دیا گیا۔ اُنھیں پہلے لکھی سرائے تھانہ لایا گیا جہاں سے وہ اپنے گھروں کو چلے گئے ہیں۔

بہار کے وزیرِ اعلیٰ نتیش کمار نے اِس رہائی کے عوض کسی معاہدے یا سودے بازی سے انکار کیا ہے۔ اِس کے ساتھ ہی اُنھوں نے نکسلیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ تشدد کا راستہ ترک کرکے انتخابات میں حصہ لیں، کیونکہ تشدد سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا۔

یاد رہے کہ مغربی پولیس جوانوں کے اہلِ خانہ نے اُن کی رہائی کےلیے ایک مہم چلا رکھی تھی اور نکسلیوں کے ایک لیڈر نے جِس نے خود کو نکسلیوں کا اعلیٰ رہنما بتایا تھا ایک روز قبل یادیو کے گھر والوں سے ملاقات کی تھی اور اغوا شدگان کو رہا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG