رسائی کے لنکس

بھارتی حزب اختلاف کی دو جماعتوں کا پاکستان کے ساتھ مذاكرات پر زور


بھارت کی حکومت مخالف مرکزی جماعت کانگریس پارٹی کے ارکان حکومت کی مالیاتی پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو
بھارت کی حکومت مخالف مرکزی جماعت کانگریس پارٹی کے ارکان حکومت کی مالیاتی پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو

سہیل انجم

دو اہم اپوزیشن جماعتوں کانگریس اور سی پی آئی ایم نے مرکزی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مذاكرات کی تجدید کرے کیونکہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کو بات چیت سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔

سینیر کانگریس لیڈر اور سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید نے ایک نیوز ایجنسی آئی اے این ایس کو انٹرویو دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستانی قیادت کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بارے میں اپوزیشن کو سچ نہیں بتایا۔ ان کے مطابق ہمسایہ ملک کے تعلق سے حکومت کی پالیسی اپنے خاتمے پر پہنچ گئی ہے۔

انہوں نے کنٹرول لائن پر ہونے والی فائرنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ برسوں سے ہمارے لوگ، سویلین اور فوجی مارے جا رہے ہیں اور ہم برسوں سے کہہ رہے ہیں کہ ہم ان کو منہ توڑ جواب دے رہے ہیں، میرے نزدیک یہ کوئی اچھی خارجہ پالیسی نہیں۔

سلمان خورشید نے زور دے کر کہا کہ یہ بات بالکل واضح ہے کہ پاکستان کے ساتھ جنگ کوئی متبادل نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت خارجہ پالیسی کے حوالے سے دنیا پر اپنی گرفت کھو رہا ہے۔

دوسری طرف حزب اختلاف کی ایک اور بڑی جماعت سی پی آئی ایم کا بھی یہی خیال ہے کہ پاکستان کے تعلق سے حکومت کی کوئی پالیسی ہی نہیں ہے۔

پارٹی کے ترجمان پیپلز ڈیموکریسی کے تازہ شمارے کے ادارے میں حکومت سے پاکستان کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ 2015 میں حکومت نے مذاكرات ختم کر دیے اور اس کے بعد سے مسلسل کہا جا رہا ہے کہ جب تک دہشت گردی بند نہیں ہوگی بات چیت نہیں ہوگی۔ ترجمان نے محبوبہ مفتی کے اس بیان کی حمایت کی کہ خون خرابہ روکنے کے لیے پاکستان کے ساتھ بات چیت ضروری ہے۔

اس نے یہ بھی کہا کہ مودی حکومت نے مذاكرات بند کرکے خود کو ایک کونے میں کھڑا کر لیا ہے۔ جبکہ وادی میں دہشت گردانہ حملے اور کنٹرول لائن پر فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

سی پی آئی ایم نے مودی حکومت سے تصادم کی پالیسی ترک کرکے مذاكرات اور بحالی اعتماد کے اقدامات کی اپیل کی ہے۔

XS
SM
MD
LG