رسائی کے لنکس

راز داری کا حق شہریوں کا بنیادی حق ہے، سپریم کورٹ


بھارتی سپریم کورٹ کی عمارت، نئی دہلی
بھارتی سپریم کورٹ کی عمارت، نئی دہلی

اتفاق رائے سے سنایا جانے والا یہ فیصلہ حکومت کے لیے زبردست دھچکہ ہے جو یہ اصرار کر رہی تھی کہ آئین انفرادی راز داری کو بنیادی حق کی حیثیت سے تسلیم نہیں کرتا۔ اس

سہیل انجم

سپریم کورٹ کے ایک 9 رکنی بینچ نے ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے حق راز داری کو آئین کی دفعہ 21 کے تحت شہریوں کا بنیادی حق قرار دیا ہے۔ اس نے کہا کہ حق راز داری یا پرائیوسی کا حق زندگی کے حق جیسا ہے جس کی ضمانت آئین میں دی گئی ہے۔

اتفاق رائے سے سنایا جانے والا یہ فیصلہ حکومت کے لیے زبردست دھچکہ ہے جو یہ اصرار کر رہی تھی کہ آئین انفرادی راز داری کو بنیادی حق کی حیثیت سے تسلیم نہیں کرتا۔ اس کے علاوہ یہ فیصلہ 14 نمبر وں والے آدھار کارڈ کی اسکیم کے لیے بھی زبردست رکاوٹ ہے۔

اس اسکیم کے تحت ہر شہری کو اپنی تصویر اور انگلیوں کے نشان دینے اور آنکھوں کی اسکیننگ کرانی پڑتی ہے۔ اس کے بعد اسے آدھار نام کا ایک کارڈ جاری کیا جاتا ہے جسے اب حکومت تمام فلاحی اسکیموں کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے لین دین، خريد وفروخت اور حکومتی کاموں کے لیے لازم قرار دے رہی ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ انگلیوں کے نشان دینے اور آنکھوں کی اسکیننگ کرانے سے راز داری کے حق کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔

سپریم کورٹ نے اس فیصلے سے سابقه ایم پی شرما کیس اور کھڑک سنگھ کیس میں سنائے جانے والے فیصلوں کو مسترد کر دیا جن میں کہا گیا تھا کہ حق راز داری شہریوں کا بنیادی حق نہیں ہے۔

قانونی ماہرین اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس تاریخی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

معروف قانون داں اور سماجی کارکن ایڈووکیٹ شاہد علی خاں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس سے” آئینی حقوق کو سلب کرنے کی حکومت کی کوششوں پر روک لگے گی“۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئین کی دفعہ 368 میں کہا گیا ہے کوئی بھی حکومت آئین میں دی گئی بنیادی ضمانتوں کو تبدیل نہیں کر سکتی۔ لیکن یہ حکومت ان کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی تھی اور ایسا لگ رہا تھا کہ وہ شہریوں کے بہت سے حقوق ختم کر دے گی۔ لیکن اس فیصلے سے امید کی کرن پیدا ہوئی ہے۔ توقع ہے کہ حکومت اب اپنے ان اقدامات سے باز آ جائے گی۔

ساؤتھ ایشیا مائنارٹی لائیرس ایسو سی ایشن کے جنرل سیکرٹری فیروز خان غازی ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس فیصلے سے نہ صرف شہریوں کی راز داری کا تحفظ ہوا ہے بلکہ یہ ان کو بأوقار زندگی جینے کے مواقع کا بھی تحفظ کرتا ہے۔

حکومت نے بھی فیصلے کا خیر مقدم کیا لیکن یہ بھی کہا کہ آئین کے تحت دیگر حقوق کو دی گئی ضمانتوں کی مانند حق راز داری کی ضمانت بھی مشروط ہے۔

عرضداشت داخل کرنے والے معروف وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ آدھار کارڈ کی اسکیم کے بارے میں حکومت نے کوئی فیصلہ نہیں دیا۔ پانچ ججوں کا ایک الگ بینچ اس معاملے پر سماعت کرے گا۔ اس سے قبل عدالت نے حکومت سے پوچھا تھا کہ کیا اس نے آدھار کی تفصیلات کے تحفظ کے لیے کوئی مضبوط میکینزم تیار کیا ہے۔

بہت سے سماجی ماہرین نے آدھار میں دی گئی شہریوں کی ان تفصیلات کے، جو کہ راز میں رہنی چاہئیں، افشا ہو جانے یا کر دیے جانے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔

سینیر وکیل سولی سوراب جی نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے شہریوں کے بنیادی حق کا تحفظ کرنے والا قرار دیا۔

کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے کہا کہ اس فیصلے نے نگرانی کے ذریعے عوام کو دبانے کے بی جے پی کے نظریے کو مسترد کر دیا۔

دیگر بہت سے سیاست دانوں نے بھی فیصلے کو بی جے پی کے نظریات کے منافی قرار دیا۔

XS
SM
MD
LG