|
بھارتی حکومت نے کہا ہے کہ وہ اپنے ان شہریوں کو دھوکہ دہی کے روزگار کے چنگل سے نکالنے لیے کام کر رہی ہے جنہیں ملازمت کا لالچ دے کر کمبوڈیا لے جایا گیا تھا اور وہاں انہیں انٹرنیٹ پر لوگوں کو دھوکہ دے کر رقم بٹورنے کا کام کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کمبوڈیا میں بھارت کا سفارت خانہ وہاں کے حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور گزشتہ تین مہینوں کے دوان فراڈ کے کاروبار میں پھنسائے گئے 75 افراد سمیت مزید 250 بھارتی باشندوں کو کمبوڈیا سے نکال کر وطن واپس بھجوایا دیا گیا ہے۔
جیسوال میڈیا پر آنے والی ان رپورٹس کا جواب دے رہے تھے جن میں کہا گیا تھا ملازمت کے جھانسہ دے کر پانچ ہزار سے زیادہ بھارتیوں کو کمبوڈیا لے جا کر ان گروہوں کے حوالے کر دیا گیا ہے جو انٹرنیٹ پر جعل سازی کے ذریعے لوگوں سے رقم بٹور رہے ہیں اور کمبوڈیا پہنچائے جانے والی بھارتی ان کے دباؤ میں یہ کام کرنے پر مجبور ہیں۔
جیسوال نے بتایا کہ ہم کمبوڈیا کے حکام اور بھارتی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر دھوکہ دہی کے کاروباروں میں ملوث افراد کی پکڑ دھکڑ کر رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکومت اور کمبوڈیا میں بھارتی سفارت خانے نے لوگوں کو دھوکہ دہی اور جعل سازی کے ان گروہوں کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے کئی ایڈوائزریز جاری کیں ہیں۔
انڈین ایکسپرس کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمبوڈیا سے واپس آنے والے ایک شخص نے، جس کی شناخت صرف اسٹیفن کے نام سےکی گئی ہے، بتایا کہ اسے بنگلور میں ایک ایجنٹ نے کمبوڈیا میں ڈیٹا انٹری کی ملازمت کے لیے بھرتی کیا تھا، جب کہ کمبوڈیا میں اسے خواتین کی تصویر والے جعلی سوشل میڈیا اکاؤٹس بنانے اور لوگوں سے رابطے کرنے پر مجبور کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران آن لائن فراڈ اسکمیوں میں لوگ پانچ ارب روپے سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
بھارت میں کمبوڈیا کے سفارت خانے نے تبصرے کے لیے اتوار کو بھیجی گئی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔
انٹرنیٹ پر دھوکہ دہی، جعل سازی اور فراڈ میں ملوث کئی گروہ میانمار میں بھی سرگرم ہیں۔ اے ایف پی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین اور میانمار نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے انٹرنیٹ فراڈ میں ملوث ہونے کے شبے میں 800 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پکڑ گئے افراد پر شبہ ہے کہ وہ سرحد کے آر پار آن لائن فراڈ کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔
میانمار کی حکومت اور ینگون میں چین کے سفارت خانے نے پیر کے روز بتایا کہ یہ گرفتاریاں میانمار کی پولیس اور چین کی مشترکہ کارروائیوں میں کی گئیں۔
چین کے نفاذ قانون کے اداروں نے اس فراڈ کے متعلق معلومات فراہم کیں تھیں جس پر میانمار کی پولیس نے شمالی ریاست شان کے ایک اہم شہر میوز کے مضافات میں چھاپے مارے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ گرفتار ہونے والے 807 افراد میں سے 352 چینی شہری تھے جنہیں چین کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
پچھلے سال اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے بتایا تھا کہ میانمار میں انٹرنیٹ فراڈ میں ملوث ایک لاکھ 20 ہزار کے لگ بھگ افراد کو پکڑا گیا تھا۔ چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق ان میں سے 40 ہزار سے زیادہ افراد کو چین کے حوالے کیا گیا تھا۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)
فورم