رسائی کے لنکس

غزہ میں جنگ بندی کے لیے بات چیت شروع ہونے کا امکان، بحری جہازوں سے امداد کی ترسیل کی کوشش


فائل فوٹو
فائل فوٹو
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے مصر میں دوبارہ بات چیت شروع ہونے کا امکان ہے۔
  • حماس مذاکرات میں شریک نہیں ہے۔ وہ ثالثوں سے یہ جاننے کی منتظر ہے کہ اسرائیل کیا نئی پیشکش کر رہا ہے۔
  • غزہ کے لیے امداد کے تین بحری جہازوں کا کارواں قبرص کی ایک بندرگاہ سے سامان لے کر روانہ ہوا ہے۔

غزہ میں گزشتہ چھ ماہ سے جاری لڑائی کے فریقین اسرائیل اور حماس میں جنگ بندی کے لیے مصر میں مذاکرات اتوار سے شروع ہونے کا امکان ہے۔ دوسری جانب غزہ میں خوراک کی قلت کو کنٹرول کرنے کے لیے بحری جہازوں سے امداد پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے البتہ امدادی اداروں نے اس ایڈ کو بھی ناکافی قرار دیا ہے۔

مصر کے ایک اخبار ’القاہرہ‘ کے مطابق غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے بات چیت اتوار کو قاہرہ میں دوبارہ شروع ہو رہی ہے۔

بات چیت کا یہ سلسلہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کی جانب سے مذاکرات کے لیے رضامندی کے اشارے کے چند روز بعد شروع ہوا ہے۔

ایک جانب مصر میں جنگ بندی کی بات چیت شروع ہونے کا امکان ہے جب کہ دوسری جانب غزہ میں لڑائی بدستور جاری ہے۔ حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت نے اتوار کو بتایا کہ لگ بھگ چھ ماہ سے جاری جنگ میں اب تک کم از کم 32 ہزار سات 782 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

محکمۂ صحت کے ان اعداد و شمار میں وہ 77 اموات بھی شامل ہیں جو گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ہوئی ہیں۔

گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ میں 75 ہزار 298 افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔

مصر کی میزبانی میں ہونے والی بات چیت میں ایک جانب اسرائیلی وفد موجود ہے جب کہ دوسری طرف اسرائیلی فورسز کی غزہ میں کارروائی جاری ہے۔

اسرائیلی فوج نے غزہ کے جنوب میں بڑے شہر خان یونس میں دو بڑے اسپتالوں کی ناکہ بندی جاری رکھی ہوئی ہے جب کہ مختلف علاقوں میں ٹینکوں سے گولہ باری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ الشفاء اسپتال میں کارروائی کے دوران ایک مسلح شخص کو ہلاک کیا گیا ہے۔ یہ شخص مورچہ بند تھا۔ اسرائیلی فورسز نے اس مقام سے اسلحہ ملنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ قاہرہ میں قطر اور مصر کی ثالثی میں ہونے والی بات چیت کے نتیجے میں چھ ہفتوں کی جنگ بندی ہو سکتی ہے۔ اس دوران حماس کی قید میں موجود 130 کے قریب یرغمال افراد کو رہا کیا جا سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق قاہرہ میں ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اتوار کو ہونے والی ممکنہ بات چیت میں حماس کے رہنما موجود نہیں ہوں گے۔

ان کے بقول حماس ثالثوں سے یہ جاننے کی خواہاں ہے کہ کیا اسرائیل نے کوئی نئی پیشکش کی ہے۔

حماس کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ ان لاکھوں فلسطینیوں کو غزہ میں لڑائی کے پہلے مرحلے میں بے گھر ہو گئے تھے، انہیں واپس اپنے علاقوں میں جانے کی اجازت دی جائے۔

دریں اثنا اتوار کو ایسٹر کے موقع پر خطاب میں پوپ پال نے بھی فوری جنگ بندی اور تمام یر غمالوں کی رہائی پر زور دیا۔

ادھر تین بحری جہازوں کا ایک قافلہ غزہ کے لئے 400 ٹن اجناس اور دوسرا امدادی سامان قبرص کی ایک بندر گاہ سے لے کر ہفتے کو روانہ ہوا ہے۔

خیال رہے کہ غزہ میں بھوک اور غذائی قلت کے بارے میں تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔

اقوامِ متحدہ اور اور دیگر امدادی ادارے خبردار کر چکے ہیں کہ شمالی غزہ کے الگ تھلگ خطے میں قحط ہو سکتا ہے۔

امدادی اداروں کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہوائی اور سمندری راستے سے آنے والا امدادی سامان ناکافی ہے ۔

وہ مسلسل اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ اسرائیل کو مزید امدادی سامان سڑکوں کے ذریعے لانے کی اجازت دینی چاہئیے۔

اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے مواد شامل کیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG