رسائی کے لنکس

بھارت میں سکھ علیحدگی پسند رہنما کےخلاف ایئر انڈیا کو دھمکی کا مقدمہ درج


نیو یارک میں دس دسمبر 2020 کو "Sikhs For Justice," کا بھارت کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ۔۔ فوٹو اے پی
نیو یارک میں دس دسمبر 2020 کو "Sikhs For Justice," کا بھارت کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ۔۔ فوٹو اے پی

بھارت کی انسداد دہشت گردی ایجنسی نے ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے ۔ اس رہنما نے مبینہ طور پر بھارت کی قومی ائیر لائین ایئر انڈیا کودھمکی دی تھی کہ وہ اسے دنیا میں کہیں بھی کام نہیں کرنے دیں گے،اور ایئر انڈیا کے مسافروں کوانتباہ کیا تھا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔

ایجنسی نے کہا کہ گرپتونت سنگھ پنوں نامی اس سکھ رہنما کی طرف سے دھمکیوں کے بعد سیکورٹی فورسز چوکس ہیں۔ گرپتونت سنگھ پنن سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے ) کے جنرل کونسلر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ ایس ایف جے نامی یہ گروپ بھارت سے الگ ایک آزاد سکھ وطن خالصتان کے قیام کی مہم چلا رہا ہے ۔

Afghanistan India
Afghanistan India

پنن کے خلاف مقدمہ غیر قانونی سرگرمیوں کی (روک تھام) ایکٹ 1967 کی مختلف دفعات اور تعزیرات ہند کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے

بھارتی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے ایک بیان کے مطابق "پنن نے دھمکی دی کہ ایئر انڈیا کودنیا میں کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ایسا 4 نومبر کو جاری کیے گئے ویڈیو پیغامات میں کہا گیا ہے۔

‘‘ این آئی اے نے مزید کہا کہ پنن نے سکھوں پر زور دیا تھا کہ وہ اتوار سے ایئر انڈیا کی پروازوں میں سفر نہ کریں اور اس کے لیے ’’ان کی جان کو خطرہ ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔‘‘

خبر رساں ادارہ رائٹرز غیر جانبدار ذرائع سے ان ویڈیو پیغامات کی تصدیق نہیں کرسکا جو اس ماہ سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کیے گئے تھے۔

پنن کے سکھس فار جسٹس گروپ کی ویب سائٹ پر درج ای میل ایڈریس پرادارے نے اس صورتحال پر تبصرے کی درخواست کی تھی جس کا فوری طور پر جواب نہیں دیا گیا۔ ایئر انڈیا نے بھی فوری طور پراس بارے میں کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا ۔

بھارت نے 2019 میں ایس ایف جے کو ایک ’’غیر قانونی تنطیم قرار دیتے ہوئے ‘‘ اس پر پابندی لگا دی تھی اور 2020 میں پنن کو’’انفرادی سطح پردہشت گرد‘‘ نامزد کر دیا تھا۔ میڈیا کے مطابق پنن کے پاس امریکہ اور کینیڈا کی دوہری شہریت ہے۔ ایس ایف جے کے برطانیہ ، کینیڈا اور امریکہ میں دفاتر موجود ہیں۔

یہ دھمکیاں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب کینیڈین ایجنسیاں ان ’’با وثوق‘‘ الزامات کی تحقیقات کر رہی ہیں جن میں بھارتی حکومت کے ایجنٹوں کو ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل سے منسلک کیا گیا تھا اور جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خراب ہو گئے تھے۔ بھارت نے کینیڈا کے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

این آئی اے نے اپنے بیان میں کہا کہ دھمکیوں کے تناظر میں، کینیڈا، بھارت اور کچھ دوسرے ممالک میں تحقیقات شروع کی گئی ہے جہاں ٹاٹا گروپ کی کمپنی کی ملکیت والی یہ ایئر لائن کام کرتی ہے۔

ایجنسی نے کہا کہ پنن نے پہلے بھی بھارت میں ریلوے اور تھرمل پاور پلانٹس میں رخنہ اندازی کی دھمکی دی تھی۔

روزنامہ انڈین ایکسپریس نے گزشتہ سال اکتوبر میں خبر دی تھی کہ انٹرپول نےبھارت کی دو درخواستوں کو مسترد کر دیا ہےجن میں پنن کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس جاری کرنے کو کہا گیا تھا۔

ایئر انڈیا کو اس سے قبل سکھ عسکریت پسندوں نے نشانہ بنایا تھا، جن پر 1985 میں ایر لائین کے ایک بوئنگ 747 طیارے میں ہونے والے بم دھماکے کا الزام لگایا گیا تھا۔

کینیڈا سے انڈیا جانے والا یہ طیارہ آئرش ساحل پرگر کر تباہ ہو گیا تھا اور اس میں سوار تمام 329 افراد ہلاک ہو گئے۔

خالصتان کا مطالبہ کئی بار سامنےآتا رہا ہے تاہم بھارت میں اسے بہت کم حمایت حاصل ہے۔ بھارت اس تحریک کو سیکورٹی کے خطرے کے طور پر دیکھتا ہے۔

1970 اور 1980 کی دہائیوں میں سکھ عسکریت پسندوں کی ایک پرتشدد شورش نے شمالی ریاست پنجاب کو ایک دہائی سے زائد عرصے تک مفلوج کیے رکھا تھا۔پنجاب میں سکھوں کی اکثریت ہے۔

اس خبر کی تفصیل خبر رساں ادارے رائیٹرز سے لی گئی ہیں

فورم

XS
SM
MD
LG