رسائی کے لنکس

بھارت: ریسلنگ فیڈریشن کے حکام کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ


ایک بھارتی پہلوان بجرنگ پونیا پہلوانوں کے ایک اھتجاجی دھرنے سے خطاب کر رہے ہیں۔ 24 اپریل 2023
ایک بھارتی پہلوان بجرنگ پونیا پہلوانوں کے ایک اھتجاجی دھرنے سے خطاب کر رہے ہیں۔ 24 اپریل 2023

دہلی پولیس نے جمعے کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس نے ریسلنگ فیڈریشن کے صدر اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمان برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارت کے چوٹی کی خواتین پہلوانوں نے برج بھوشن شرن سنگھ پر خواتین پہلوانوں کے جنسی استحصال کا الزام عائد کیا ہے۔ وہ 23 اپریل سے نئی دہلی میں پارلیمنٹ کے نزدیک جنتر منتر پر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف کارروائی، ایف آئی آر کے اندراج اور ان کی گرفتاری کے مطالبے کے ساتھ دھرنے پر بیٹھے ہیں۔

سولیسیٹر جنرل تشار مہتہ نے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کے بینچ کو دہلی پولیس کے تازہ مؤقف کی اطلاع دی۔ بینچ خواتین پہلوانوں کی اپیل پر سماعت کر رہا تھا۔

بھارتی سپریم کورٹ نے دہلی پولیس کو حکم جاری کیا تھا کہ وہ ایک پارلیمنٹیرین اور ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جلد از جلد فرد جرم عائد کرے، جن پر متعدد بھارتی خواتین ریسلرز نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایاہے۔

منگل کو یہ عدالتی حکم اس احتجاجی دھرنے کے دو دن بعد دیا گیا جس میں بھارت کے چوٹی کے پہلوانوں نے سنگھ کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے دارالحکومت میں شروع کیا تھا۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے توجہ دلائی کہ پہلوانوں کے الزامات سنگین نوعیت کے ہیں اور عدالت کو ان پر غور کرنا چاہئے۔

سنگھ نے اپنے اوپر الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ بے بنیاد ہیں اور انہیں پارلیمنٹ سے ہٹانے کی ایک سازش تیار کی گئی ہے۔

بدھ کے روز، دہلی پولیس نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وہ منگل کے روز دیے جانے والے عدالتی حکم کی تعمیل کرے گی لیکن کہا کہ رسمی الزامات عائد کرنے سے پہلے اس معاملے کی ابتدائی تحقیقات کی جانی چاہیے۔

اس معاملے کے سوشل میڈیا پر پہلی بار منظر عام پر آنے کے مہینوں بعد، جنوری میں، کچھ مرد اور خواتین پہلوانوں نے، دہلی میں ایک احتجاجی دھرنا دیا اور سنگھ اور کئی ریسلنگ کوچز کے خلاف الزام لگایا کہ انہوں نے ، ایک نابا لغ سمیت ، سات بھارتی خواتین ریسلرز کو مبینہ طور پر جنسی ہوس کا نشانہ بنایا جس پر ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔

بھارتی وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر کی جانب سے کارروائی کی یقین دہانی کے بعد پہلوانوں نے تین دن بعد احتجاج ختم کر دیا۔ وزارت کھیل نے ڈبلیو ایف آئی میں سنگھ کے انتظامی اختیارات واپس لے لیے ہیں۔

لیکن سنگھ، حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن اور پارٹی کے مضبوط آدمی سمجھے جاتے ہیں۔وہ فیڈریشن کے صدر رہے ہیں۔

پہلوانوں نے 23 اپریل کو دہلی میں دھرنا دوبارہ شروع کیا، کیونکہ، ان کا کہنا تھا کہ وہ ملزمان کے خلاف کی گئی ’’ ناکافی کارروائی‘‘ سے مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے سنگھ اور دیگر کوچوں کے خلاف دہلی کے کناٹ پیلس پولیس اسٹیشن میں ایک ہفتے قبل شکایت درج کرائی تھی، لیکن پولیس نے ابھی تک اس معاملے کی پیروی نہیں کی ہے۔

منگل کے روز، بین الاقوامی سطح پر بھارت کی نمائندگی کرنے والے سات پہلوانوں نے ، سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں کہا گیا کہ پولیس، سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات درج کرے۔

پہلوانوں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ وہ اس وقت تک اپنا دھرنا ختم نہیں کریں گے جب تک سنگھ پر فرد جرم عائد نہیں کی جاتی اور انہیں گرفتار نہیں کیا جاتا۔

درخواست میں، پہلوانوں نے پولیس پر اپنے فرائض سے بد دیانتی کا الزام لگایا اور کہا کہ ان کا کردار انتہائی افسوسناک ہے اور انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے۔

عدالت میں درخواست دائر کرنے سے پہلے، پہلوانوں کی نمائندگی کرنے والے وکیل کپل سبل نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ پہلوان ’’ اقتدار میں رہنے والوں‘‘ کے ضمیر کو جھنجھوڑنے میں ناکام رہے کیونکہ جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام حکمران جماعت کے ایک طاقتور رکن پارلیمنٹ کے خلاف تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ احتجاج کرنے والے پہلوانوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔

احتجاجی دھرنے میں شامل پہلوانوں میں سے ایک اور کامن ویلتھ اور ایشین گیمز دونوں میں طلائی تمغہ جیتنے والی پہلی بھارتی خاتون وینیش پھوگاٹ نے پیر کو ایک ٹویٹ میں کہا، ’’ پوڈیم سے فٹ پاتھ تک، ہم آدھی رات کو کھلے آسمان کے نیچے انتظار کرتے ہیں۔ انصاف کی امید میں‘‘۔ اس ٹویٹ میں احتجاج کرنے والے پہلوانوں اور ان کے کچھ ہمدردوں کی تصاویر بھی تھیں جو رات کے وقت دہلی کے ایک فٹ پاتھ پر پڑے تھے۔

ٹوکیو اولمپکس میں مردوں کی فری اسٹائل ریسلنگ میں کانسی کا تمغہ جیتنے والے بجرنگ پونیا نے کہا کہ ڈبلیو ایف آئی کے سربراہ کے خلاف شکایت کرنے والے پہلوانوں کے نام لیک ہونے کے بعد پہلوانوں اور ان کے اہل خانہ کو دھمکیاں مل رہی ہیں اور وہ بہت پریشان ہیں۔

دھرنےمیں حصہ لینے والے پونیا نے نامہ نگاروں سے کہا پہلوان خواتین اب بھی اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہمت سے لڑ رہی ہیں۔ یہ صرف چند پہلوانوں کی لڑائی نہیں ہے۔ تمام کھلاڑیوں کو آگے آنا چاہئے اور اس لڑائی میں ہمارے ساتھ شامل ہونا چاہئے ۔

شیخ عزیز الرحمان، وی او اے نیوز

XS
SM
MD
LG