رسائی کے لنکس

بھارتی سپریم کورٹ نے تاریخی مقامات کے نام تبدیل کرنے کی درخواست مسترد کر دی


5 فروری، 2023 کو پریاگ راج میں سنگم کے کنارے پر ماگھ میلے کے سالانہ مذہبی تہوار کے دوران عقیدت مند اپنےسامان کے ساتھ ایک پل پر چلتے ہوئے ۔ 2018 میں، پریاگ راج کا نام الٰہ آباد سے تبدیل کر دیا گیا تھا۔
5 فروری، 2023 کو پریاگ راج میں سنگم کے کنارے پر ماگھ میلے کے سالانہ مذہبی تہوار کے دوران عقیدت مند اپنےسامان کے ساتھ ایک پل پر چلتے ہوئے ۔ 2018 میں، پریاگ راج کا نام الٰہ آباد سے تبدیل کر دیا گیا تھا۔

بھارت کی سپریم کورٹ نے ایک ہندو قوم پرست رہنما کی ملک کے تمام شہروں اور تاریخی مقامات کے نام تبدیل کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے.

درخواست گزارکا کہنا تھا کہ ان مقامات کے نام ان لوگوں سے منسوب کیے گئے ہیں جنہیں انہوں نے کئی صدیوں پہلے کے ’’وحشیانہ غیر ملکی حملہ آور‘‘کہا۔

ایک وکیل اور حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما، اشونی اپادھیائے نے درخواست میں عدالت سے’’نام تبدیل کرنے کا کمیشن‘‘ قائم کرنے کی اجازت مانگی ۔ اپادھیائے کے مطابق اس کمیشن کا کام ان ’’قدیم (ہندو) تاریخی ثقافتی مذہبی مقامات‘‘ کی فہرست تیار کرنا ہوگا جنہیں مسلمان حکمرانوں کے دور میں ان کے ناموں سے منسوب کیا گیا ۔ کمیشن کا کام ان ناموں کے بدلے میں ہندو نام تجویز کرنا بھی ہوتا۔

اپادھیائے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے دو ججوں کے بنچ نے کہا کہ یہ تجویز آئین میں درج سیکولرازم کے اصول کے خلاف ہے۔

فیصلے میں بنچ نے کہا، ’’ہم سیکولر ہیں اور آئین کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ آپ ماضی کے بارے میں فکر مند ہیں اور موجودہ نسل پر اس کا بوجھ ڈالنے کے لیے اسے کھودتے ہیں۔ آپ کا ہر کام اس طریقے سے مزید بدامنی پیدا کرے گا۔‘‘

مسلمان خواتین کی آن لائن ’نیلامی‘: معاملہ پھر کیوں اٹھایا گیا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:57 0:00

بارہویں صدی کے آغاز سے مسلم سلطنتوں کے رہنماؤں، خاص طور پر دہلی کی سلطنت اور مغل سلطنت ، نے تقریباً سات صدیوں تک برصغیر پاک و ہند پر حکمرانی کی ۔ اس دور میں تجارت اور تجارت کی ترقی کے ساتھ ملک بھر کے قصبوں اور شہروں کی تیزی سے ترقی ہوئی۔

مسلم حکمرانوں نے بہت سے قصبے قائم کیے اور ان کے نام اپنے یا اپنے آباؤ اجداد کے ناموں پر رکھے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں قرونِ وسطیٰ کی تاریخ کے پروفیسر اور مورخ سید علی ندیم رضوی اس سے اتفاق کرتے ہیں۔

انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا، ’’اس طرح سے، ہمیں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہندو معماروں یا ان کے آباؤ اجداد سے منسلک مقامات کے نام ملتے ہیں۔ ان دنوں مقامات کے نام رکھنے کی بنیاد یقیناً مذہب نہیں تھی۔‘‘

حجاب پر پابندی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی نہیں، بھارتی عدالتی فیصلہ
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:57 0:00

کچھ جگہوں کے نام پہلے ہی تبدیل کر دیے گئے ہیں۔

گزشتہ کچھ سالوں میں بی جے پی حکومتوں نے مسلم ناموں والے کئی مقامات کے نام بدل دیے ہیں۔ سال 2018 میں شمالی بھارت کے شہر الٰہ آباد کا نا م جسے مغل بادشاہ اکبر نے قائم کیا تھا، تبدیل کر کے پریاگ راج کر دیا گیا۔

مغل سرائے، ایک قریبی تاریخی ریلوے جنکشن کا نام بدل کر پنڈت دین دیال اپادھیائے جنکشن رکھ دیا گیا۔ پنڈت اپادھیائے 20ویں صدی کے ہندو قوم پرست رہنما تھے۔

ایک ہفتہ قبل مغربی بھارت میں مغل شہنشاہ اورنگ زیب کے نام سے منسوب ایک شہر اورنگ آباد کا نام بدل کر چھترپتی سنبھاجی نگر رکھا گیا۔ چھترپتی سنبھاجی ہندو جنگجو بادشاہ چھترپتی شیواجی کے بیٹے تھے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے عروج کے ساتھ ہندوتوا قوم پرست گروہوں کی جانب سے نبہت سے مسلم حوالوں والے مقامات کے نام تبدیل کرنے کے مطالبات میں اضافہ ہوا ہے۔

بھارت: کرونا بحران میں مسلمان فلاحی کاموں میں آگے آگے
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:29 0:00

اپنی درخواست میں بی جے پی لیڈر اپادھیائے نے دعویٰ کیا کہ قدیم ہندو مذہبی کتابوں میں پائے جانے والے تاریخی مقامات کو نام نہاد ’’غیر ملکی لٹیروں‘‘کے ناموں سے جانا جاتا ہے۔

اپادھیائے کی درخواست میں کہا گیا، ’’پھر آنے والی حکومتوں نے حملہ آوروں کے وحشیانہ عمل کو درست کرنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے اور چھوٹ کا سلسلہ جاری ہے۔‘

جسٹس کے ایم جوزف نے ریمارکس دیے کہ اپادھیائے کی پٹیشن ماضی کو اپنی مرضی کے حصے کے طور پر دیکھ رہی ہے اور خاص طور پر مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے جو کہ بھارت کی سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہے۔

انہوں نے استفسار کیا۔ آج بھارت ایک سیکولر ملک ہے۔ آپ کی انگلیاں ایک مخصوص کمیونٹی کی طرف اٹھ رہی ہیں، جسے وحشیانہ قرار دیا گیا ہے۔ کیا آپ ملک کو کشیدہ حالت میں رکھنا چاہتے ہیں؟"

XS
SM
MD
LG